غلاف کعبہ تیار کرنے کے لئے نئی نسل کی تربیت کا منصوبہ

Published on August 29, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 401)      No Comments


مکہ مکرمہ (یواین پی) مکہ کے علاقہ قوم الجود میں قائم فیکٹری کے درجنوں کاریگروں نے ہر سال غلاف بنانے میں اپنی زندگیوں کا ایک طویل عرصہ گزار دیا اور وہ جلد ہی ریٹائر ہونے والے ہیں، اس لئے ان کی جگہ لینے کے لئے نئی نسل کو تربیت دینے کا سوچا جا رہا ہے۔ اس فیکٹری میں درجنوں کاریگر جن کی عمریں 40 اور 50 سال کے درمیان ہیں، خانہ کعبہ کے لیے سیاہ کپڑے کا غلاف تیار کرتے ہیں جس پر سونے کے تاروں سے قرآنی آیات کندہ کی جاتی ہیں۔ یہ غلاف جو کسوہ کہلاتا ہے، ریشم اور روئی سے تیار کیا جاتا ہے، ہر سال ایک نیا غلاف تیار کیا جاتا ہے اور حج کے موقع پر پرانا اتار کر اس کی جگہ نیا غلاف لگا دیا جاتا ہے، اس سال یہ غلاف 30 اگست بدھ کے روز تبدیل کیا جا رہا ہے۔ فیکٹری کے جنرل منیجر محمد بن عبداللہ نے بتایا کہ شاہ سلمان نے فیکٹری میں نصب پرانی مشینوں کی جگہ نئی اور جدید مشینیں لگانے کا حکم دیا ہے، موجودہ مشینیں 30 سال پہلے لگائی گئی تھیں، اسی طرح سعودی فرمانروا نے نئے کارکن بھرتی کرنے اور انہیں تربیت دینے کے بھی احکامات جاری کر دئیے۔ 1962 تک خانہ کعبہ کا غلاف مصر میں تیار کیا جاتا تھا، اس دور میں غلاف کے لئے سرخ، سبز یا سفید رنگ کا کپڑا بھی استعمال کیا جاتا رہا لیکن اس کے بعد سے غلاف کے لئے ہمیشہ کالے رنگ کے خصوصی کپڑے پر ہی سونے کے تاروں سے قرانی آیات کندہ کی جا رہی ہیں۔ غلاف کی تیاری میں تقریباً 670 کلوگرام ریشم استعمال ہوتا ہے جسے اٹلی سے منگوایا جاتا ہے جبکہ سونے اور چاندی کے تار جرمنی سے آتے ہیں۔ غلاف کی لمبائی 50 فٹ اور چوڑائی 35 سے 40 فٹ تک ہوتی ہے، جبکہ اس کی تیاری پر ہر سال تقریباً 60 لاکھ ڈالر لاگت آتی ہے، پرانے غلاف کو خانہ کعبہ سے اتارنے کے بعد ٹکڑوں میں تقسیم کرکے اہم شخصیات اور مذہبی تنظیموں میں تبرک کے طور پر بانٹ دیا جاتا ہے، اس سال کا غلاف کعبہ تیار ہو چکا ہے اور کاریگر اب اگلے سال کے غلاف پر کام کر رہے ہیں۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

WordPress主题