لاہور(یواین پی)آج کے دور کے زیادہ ترشوقیہ فنکار ’’فن‘‘ سے زیادہ ’’کار‘‘ کے پیچھے بھاگتے نظر آ رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہمارا فن گلیوں میں گم ہو گیا ہے،ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ اس ’’فن‘‘ کو ڈھونڈنے کے لیے کوئی آسمان سے نہیں آئے گا اس کے لیے ہمیں خود باہر نکلنا پڑے گا اور فن کو دوبارہ اسی مقام پر لانے کی کوشش کی جائے گی جومعیار پاکستان بنتے وقت تھا، ان باتوں کا اظہار ’’فٹ پاتھ کی دھول‘‘ کے اسکرپٹ رائٹر و ڈائریکٹر نے نجی تقریب میں کہی، انہوں نے کہا کہ ہمارا فن ابھی بھی زندہ ہے مگر اس فن کو کچھ ایسے لوگوں نے خراب کر دیا ہے جن کو فن کے نام کی الف ب نہیں پتا، لہذا ہماری نئی جنریشن کو آگے بڑھنا ہے اور اسے اس کا وہ مقام وہ معیار واپس لانے میں بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا، کیونکہ موجودہ وقت کی اہم ضرورت ہے، آج کے اس نفسا نفسی کے دور میں ایک ٹی وی، فلم یا تھیٹر ہی تو رہ گیا ہے کہ جہاں ہم اپنی فیملیز کے ساتھ ایک اچھے ماحول میں خوبصورت فنکار کو کام کرتا دیکھیں، مگر افسوس کہ اس فن کے نام پر چند عناصر نے اجارہ داری قائم کی ہوئی ہے. اسکرپٹ،آرٹسٹ اور ڈائریکشن پر تھوڑی توجہ دی جائے تو ایک اچھی پروڈکٹ نکالی جا سکتی ہے مگر آج کے دور میں جس طرح سے بے تکا کام نظر آرہا ہے اس سے فن کے نام کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں، گو کہ ابھی بھی سینئرز اچھا اور معیاری کام کر رہے ہیں اور ان کا کام پسند بھی کیا جا رہا ہے مگر آج کل کی نسل شاید جلد بازی میں وہ مقام حاصل کرنا چاہتی ہے جس میں محنت کم ہو اورمشہور ہونے کے ساتھ پیسہ زیادہ حاصل ہو، اس طرح کی سوچ میں یقیناًوہ کام نظر نہیں آئے گا جو ایک محنت کرنے کے بعد حاصل ہوتا ہے، لہذا ہمیں خود بھی کوشش کرنی ہو گی اور نئی نسل کوبھی آگے بڑھنا ہوگا کہ اچھے اسکرپٹ کے ساتھ اچھے ڈرامے، تھیٹر اور فلمیں بن کر ہمارے ملک کا نام روشن کریں . انشااللہ وہ وقت دور نہیں جب ہمارے ملک کے بہتر اور مثبت مستقبل کی کمان ہماری نوجوانوں کے ہاتھ ہوگی، انہوں نے بتایا کہ ایک اچھے اسکرپٹ اور اچھے ڈائریکٹر کے ساتھ کام کرنے کی وجہ سے آج ان کا نام میڈیا میں مزید جانا اور پہچانا جا رہا ہے ،میں نے صحیح فیصلہ لیا ، فلم انڈسٹری میں پاکستان کی تاریخ کی پہلی سائکو فیچر فلم میں بحیثیت اسسٹنٹ ڈائریکٹر’’ہوٹل‘‘ میں کام کیا اورنہ صرف کام کیا بلکہ اس سے زیادہ سیکھا اس کے لیے خالد حسن صاحب کا دلی طور سے شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے موقع دیا اور میرے کام کو سراہا.