بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاج،عالمی یوم امن پر بھارت نے ہرپال اور چارواہ سیکٹر میں سول آبادی کو نشانہ بنایا
کئی مکانات تباہ ، شہید ہونیوالوں میں 7 خواتین اور3مرد شامل، 15خواتین،6مرد اور 5بچے زخمی ہیں،متعددجانورہلاک
ڈی جی رینجرز پنجاب کا ورکنگ باؤنڈری کا دورہ ،شہداء کے لواحقین سے ملاقات ،زخمیوں کی عیادت کی
صدر ،وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت اہم شخصیات کی جانب سے بھارتی جارحیت کی مذمت
سیالکوٹ/راولپنڈی (یوا ین پی) بھارت کی جانب سے ورکنگ باؤنڈری پر بلا اشتعال فائرنگ سے گزشتہ24گھنٹوں کے دوران شہید ہونے والے افراد کی تعداد10ہوگئی ہے جبکہ خواتین اور بچوں سمیت 26زخمی زیر علاج ہیں ،پاکستان نے بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج کیا ہے ،یونی ویژن نیوز کے مطابق ڈی جی رینجرز پنجاب کا ورکنگ باؤنڈری کا دورہ ،شہداء کے لواحقین سے ملاقات ،زخمیوں کی عیادت کی ،،صدر ،وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت اہم شخصیات کی جانب سے بھارتی جارحیت کی مذمت۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق بھارتی فوج کی جانب سے مستقل سیزفائرکی خلاف ورزیاں جاری ہیں اوربھارتی فوج نے ورکنگ بانڈری پر چارواہ اورہرپال سیکٹرمیں شہری آبادی کونشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں بھارتی اشتعال انگیزفائرنگ سے 7خواتین سمیت 10 شہری شہید جب کہ 15 خواتین اور پانچ بچوں سمیت 26 شہری زخمی ہوگئے۔بھارتی فائرنگ سے شہید ہونے والوں میں گاؤں کنڈن پورکا اشرف ولد مسعود، حمیدہ بی بی، رانا وسیم ، گاؤں بھینی سلیریاں کی مریم دختر اشفاق اورگاؤں گندیال کی شازیہ زوجہ احمد، چارواہ کے وسیم ولد انور، شکیلہ زوجہ ندیم اور نفیسہ دختر محمود، ودیگر میں عمران ،نفیس بی بی شامل ہیں۔بھارتی فائرنگ اور گولہ باری سے متعدد مویشی ہلاک اور کئی مویشی زخمی ہو گئے۔ فائرنگ کے دوران سرحدی دیہاتوں میں متعدد مکانوں کو نقصان پہنچنے سے وہاں پر شدید خوف وہراس پیدا ہوگیا۔ اور لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے۔ بی ایس ایف کی فائرنگ سے چاروہ ،ہرپال ،کندن سیکٹر پر قائم 36کے قریب سکولوں میں حکومت نے تعلیمی سرگرمیاں عارضی طور پر معطل کر دی ہیں۔آئی ایس پی آرکے مطابق پنجاب رینجرز کی جانب سے بھارتی فوج کی فائرنگ کا موثر جواب دیا گیا اور جوابی کارروائی میں بھارت چوکیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ورکنگ بانڈری پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے10شہریوں کی شہادت پر پاکستان نے بھارتی ہائی کمشنر گوتم بمبا والے کو طلب کرکے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔گوتم بمبا والے کو قائم مقام سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے مراسلہ دیا جس میں بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ اور اس کے نتیجے میں ہپونے والے جانی نقصان پر شدید احتجاج کیا گیا ۔مراسلے میں بھارت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ سیز فائر معاہدے کی پاسداری کرے اور بلا اشتعال فائرنگ میں ملوث اہلکاروں کو قرار واقعی سزا دے۔اس قسم کے واقعات کسی کے مفاد میں نہیں ۔دوسری جانب ڈی جی پنجاب رینجرز میجر جنرل اظہر نوید حیات نے ہرپال اور چارواہ سیکٹرز کا دورہ کیا۔ ڈی جی رینجرز نے ورکنگ بانڈری پر تعینات اہلکاروں اور بھارتی فائرنگ سے متاثرہ خاندانوں سے بھی ملاقات کی ۔ انہوں نے جوانوں کی جانب سے بھارتی اشتعال انگیزی کا موثر جواب دینے کی تعریف کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فائرنگ کا ہمیشہ موثر جواب دیا اور آئندہ بھی دیں گے۔دریں اثنا صدر ممنون حسین ،وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق صدر آصف علی زرداری اور وزیراعلی پنجاب شہبازشریف نے بھارتی فوج کی جارحیت کی مذمت کی ہے۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ورکنگ باونڈری پر بھارتی فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے شہدا کے اہل خانہ سے ہمدردی وتعزیت کا اظہار کیا ہے۔وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ بھارتی فائرنگ سے معصوم شہری شہید اور زخمی ہوئے۔وزیر اعلی پنجاب شہبازشریف کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے شہری آبادی کو نشانہ بنانے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، پاک افواج بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔سابق صدر آصف علی زرداری نے شہدا کے ورثا سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بھارتی فوج کی دہشت گردی کے خلاف عالمی سطح پر آواز اٹھائے۔واضح رہے کہ گزشتہ روزبھی ورکنگ بانڈری پر بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں دو خواتین سمیت 4 پاکستانی شہری شہید ہو گئے تھے۔انڈیا کی جانب سے ورکنگ بانڈری پر فائرنگ کا یہ واقعہ پاکستان کے وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں دیے جانے والے بیان کے بعد سامنے آیا ہے۔شاہد خاقان عباسی نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر انڈیا نے ایل او سی کو پار کرنے کی کوشش کی یا پاکستان کے خلاف محدود جنگ کی پالیسی پر عملدرآمد کیا تو اس کا بھر پور جواب دیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان انڈیا سے مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن ‘مذاکرات کے لیے انڈیا کو پاکستان میں شدت پسند کارروائیوں کی معاونت ترک کرنا ہو گی بشمول پاکستان کی مغربی سرحد سے۔