دنیا میں ترقی و خوشحالی کی کنجی تعلیم ہے، علم پر مبنی معیشت کیلئے سرمایہ کاری کرنا ہوگی، سردار محمد مسعود خان

Published on September 27, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 498)      No Comments


مظفر آباد(یو این پی)صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا ہے کہ دنیا میں ترقی و خوشحالی کی کنجی صرف اور صرف تعلیم ہے ۔ مسلم ممالک کو علم پر منبی معیشت کے لیے سرمایہ کاری کرنا ہوگی ۔ جب آپ علم حاصل کریں گے ۔ صاحب علم ہوں گے اور متحد رہیں گے تو دنیا آپ کی قدر کرے گی اور آپ کی طاقت تسلیم کی جائے گی ۔ گزشتہ صدی میں بیشتر اسلامی ممالک غلام تھے ۔ گزشتہ سات آٹھ دہائیوں میں انہیں ایک ایک کر کے آزادی نصیب ہوئی لیکن ہم اب بھی ذہنی طور پر آزاد نہیں ہو سکے ۔ ترکی واحد اسلامی ملک ہے جو صدر رجب طیب ایردوان کی قیادت میں اس ذہنی غلامی سے نجات پا رہا ہے ۔ ترکی کی یونیورسٹیوں میں سکالر شپس حاصل کرنے والے مبارکباد کے مستحق ہیں۔ یہ آپ کے لیے ایک شاندار موقع ہے کل آپ ایک تعلیمی سفارتکاری کا موثر ذریعہ بنیں گے ۔ ترکی میں آپ پاکستان کے سفیر ہوں گے ۔ اور واپس آ کر ترکی کے سفیر بنیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی مظفرآباد کے 10 اساتذہ اور 5 طلبا کو ترک حکومت کی طرف سے اعلیٰ تعلیم کے لیے سکالر شپس دینے کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ترک سفیر صادق بابر گرگن ، چیئرمین اعلیٰ تعلیمی کمیشن پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد ، ترکی کی کوآپریشن اور کوآرڈی نیشن ایجنسی کے پاکستان میں سربراہ مہمت ایمری اکتونہ اور وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی نے بھی خطاب کیا ۔ صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد تعلیمی سفارتکار ی کے پاکستان میں معمار ہیں۔ جنہوں نے دیگر ممالک کے علاوہ برادر اسلامی ملک ترکی سے تعلیمی میدان شاندار تعلقات استوار کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ترکی تعلقات صدیوں پر محیط ہیں۔ سلطنت عثمانیہ سے لے کر آج تک یہاں کے مسلمانوں کے ترکی کے بھائیوں کے ساتھ محبت اور اخوت کے جذبات پروان چڑھے ہیں۔ ترکی جا کر کوئی پاکستانی اور کشمیری اجنبیت محسوس نہیں کرتا ۔ ترک حکومت اس کے ادارے اور عوام پاکستان کے لیے خصوصی محبت رکھتے ہیں۔ پاکستان کی قومی زبان اردو کا ماخذ بھی ترک زبان ہی ہے ۔ ترکی کی کشمیری عوام سے محبت کا اندازہ اس امر سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ اس مرتبہ نیو یارک میں او آئی سی کشمیر رابطہ گروپ کے اجلاس میں وزیر خارجہ کی بجائے ترکی کے نائب وزیراعظم نے خصوصی شرکت کی ۔ اور کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی مکمل حمایت کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی ۔ اجلاس کے بعد باہمی گفتگو میں انہوں نے اکتوبر 2005 کے زلزلے کے بعد اپنے دورہ مظفرآباد اور صدر رجب طیب ایردوان کی طرف سے زلزلہ زدگا ن کی مدد کے لیے تڑپ اور ہمدردی کا خصوصی طور پر ذکر کیا ۔ کشمیر رابطہ گروپ کے علاوہ ترکی اقوام متحدہ اور او آئی سی میں کشمیری عوام کے حق میں ایک توانا آواز ہے ۔ پاک ترک تعلقات بہت گہرے اور مضبوط ہیں ۔ سفارتی سطح ہو یا کوئی اور محاذ ترکی ہر مشکل وقت میں سب سے پہلے پاکستان کی مدد کو پہنچا ۔ بطور سفارتکار میں نے ہر پلیٹ فارم پر محسوس کیا کہ ترک سفارتکار اور ہم کسی ایک ہی وفد کا حصہ ہیں۔ بین الاقوامی مسئلے پر دونوں ملکوں کا موقف یکساں رہا ۔ کبھی ایک دوسرے سے بات کرنے یا قائل کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوئی ۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بد قسمتی سے اس وقت مسلمانوں کی طاقت اور توانیاں تقسیم ہیں۔ ترقی کے لیے ہمیں ایک دوسرے کے علم اور تجربات سے استفادہ کرنا ہو گا ۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے ترکی نے ہر شعبے میں نمایاں ترقی کی ہے ۔ ترک عوام کو اس وقت صدر رجب طیب ایردوان جیسی نابغہ روزگار شخصیت کی قیادت میسر ہے ۔ جو اپنی جراتمندی ، اسلام پسندی اور اصول پرستی کی وجہ سے عالمی برادری میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ پوری اُمت مسلمہ کو ترک رہنما پر فخر ہے ۔ اس وقت دنیا میں جہاں بھی مسلمان کسی مشکل میں ہوں اُ ن کے حق میں جو پہلی اور جراتمندانہ آواز بلند ہوتی ہے وہ رجب طیب ایردوان کی ہوتی ہے ۔ مظفرآباد یونیورسٹی میں ترک زبان سیکھنا ایک اہم پیشرفت ہے ۔ زبانیں سیکھیں اور دوست بنائیں یہی ترقی کا راز ہے ۔ صدر سردار مسعود خان نے پاکستان میں ترکی کے سفیر صادق بابر گرگن کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو مذید مضبوط اور ہمہ جہت بنانے کے لیے آپ گراں قدر خدمات اور کوششوں پر اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مختار کو بھی خراج تحسین پیش کیا ۔ صدر آزاد کشمیر نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی کی بہتر کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ اُن کی قیادت میں جامع کشمیر ترقی کی نئی منازل طے کرے گی ۔ اس موقع پر ترک سفیر صادق بابر گرگن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سکالر شپس حاصل رکنے والے فیکلٹی ممبران اور طلباء کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان گزشتہ 70 سال سے دوستی اور پائیدار تعلقات ہیں ۔ اس خطے کے مسلمانوں نے سلطنت عثمانیہ کے وقت سے ترکوں کا ساتھ دیا ۔ جنگ عظیم دوم میں ان کی مدد اور احسانات کو ہم آج تک نہیں بھولے ۔ آزاد کشمیر میں معیار تعلیم کی بہتری کے لیے کردار ادا کرتے رہیں گے ۔ سکالر شپس حاصل کرنے والے ترکی جا کر نئے رنگ دیکھیں گے ۔ واپسی پر آپ دونوں ملکوں کے درمیان پل بنیں گے ۔ پاکستان اور آزاد کشمیر کے عوام کے لیے ترکوں کے دل میں خصوصی مقام ہے ۔ترک ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین مظفرآباد یونیورسٹی کا دورہ کر چکے ہیں۔ سکالر شپس حاصل کرنے والے کسی غیر ملک نہیں اپنے ہی دوسرے گھر جا رہے ہیں۔ وہ وہاں کوئی اجنبیت محسوس نہیں کریں گے ۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

WordPress主题