اسلام آباد (یواین پی):ایک صحافی پر حملہ سب پر حملہ تصور ہو گا کیونکہ صحافی اپنی جان پر کھیل کر حقائق کو عوام الناس کے سامنے پیش کرتا ہے۔پاکستان کے معروف سینئر صحافی مطیع اللہ جان پر حملہ آذادیِ صحافت پر حملہ ہے جسکی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ان خیالات کا اظہار جرنلسٹس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے بانی ایس۔اے۔صہبائی نے گزشتہ روز معروف سینئر صحافی،تجزیہ نگار،اپنا اپنا گریبان کے ہوسٹ مطیع اللہ جان پر بارہ کہو کے نزدیک ہونے والے حملے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کیا ہے۔ایس۔اے۔صہبائی نے کہا ہے کہ صحافیوں کے جان و مال کا تحفظ حکومتِ وقت کی ذمہ داری ہے۔صحافت سے تعلق رکھنے والے افراد قابلِ ستائش ہیں۔عوام الناس اور حکمرانوں کو صحافیوں کی قدر کرنی چاہئیے۔اگر پاکستان کا مثبت میڈیا اپنا کردار ادا نہ کرتا تو آج پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا بھی نہ ہو سکتا۔اگر پاکستانی صحافی اپنے فرائضِ منصبی دیانتداری سے ادا کرنا شروع کر دیں تو پاکستان دنیا پر اپنی دھاک بٹھا سکتا ہے۔ایس۔اے۔صہبائی نے صحافتی حقوق کی آواز بلند کرتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا مالکان کرپشن کی روک تھام کے لیے اپنے ورکرز کو باقائدگی سے ماہانہ تنخواہ دیں۔صحافی بھی انسان ہیں۔انہیں اپنی فیملی کی دیکھ بھال کے لیے ہر ماہ کی پہلی تاریخ کو تنخواہ کی اتنی ہی ضرورت ہوتی ہے جتنی عام پاکستانی ورکر کو۔ویج بورڈ کو سرکاری فائلوں کی نذر کرنے کی بجائے عملی طور پر اقدامات کیے جائیں۔ایس۔اے۔صہبائی نے اتحاد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام صحافتی تنظیمیں عام صحافی کارکنان کے مسائل کے حل کے لیے ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو جائیں۔جب تک ہم اپنے ذاتی و ادارتی مفادات سے باہر نکل کر عام صحافی کی آواز کو حکامِ بالا تک نہیں پہنچائیں گے۔تب تک صحافتی برادی کے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔ جرنلسٹس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے بانی صہبان عارف صہبائی نے کہا ہے کہ صحافیوں کا میڈیا ٹرائل بند ہونا چاہئیے کیونکہ صحافی معاشرتی معالج کی حیثیت رکھتے ہیں۔