اسلام آباد(یواین پی) امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی ڈی کلاسیفائیڈ ہونے والی دستاویزات کے مطابق سابق صدر ضیاءالحق نے ملٹری قیادت کو اپنے حق میں رکھنے کیلئے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی پر لٹکایا کیونکہ اگر وہ بھٹو کو پھانسی نہ دیتے تو اس سے ان کے خلاف فوج سے ہی مخالفت میں شدت آسکتی تھی جس کے باعث ان کا اقتدار خطرے میں پڑ جاتا۔
امریکا کی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے کی جانب سے اپنی ویب سائٹ’ریڈنگ روم’کے ڈیٹابیس کے لیے جاری کردہ ایک ڈی کلاسیفائیڈ دستاویز کے مطابق اکتوبر 1978 میں ’نیشنل انٹیلی جنس ڈیلی کیبل‘ اس وقت کے پاکستانی صدر جنرل ضیاءالحق پر ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے دباو¿ سے متعلق مواد پر مشتمل تھی۔
کیبل کے مواد سے پتہ چلتا ہے کہ اس میں امریکی قیادت کو پاکستان، شام، عراق، لبنان اور برازیل کے ممالک کے حالات سے آگاہ کیا گیا ہے۔ اس کیبل میں کہا گیا ہے کہ جنرل ضیاءکو بنیادی طور پر آفس میں طویل عرصے تک رہنے کے لیے مسلسل فوج کی حمایت کی ضرورت ہے، کیونکہ ان کے پاس پاکستان کے سیاسی و معاشی مسائل حل کرنے کی قابلیت نہیں ہے۔ وہ صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد فوج میں اپنے مخالفین کو کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں،انہیں یقین ہے کہ مارشل لا سے فوج کا تشخص اور وقار کم ہوا ہے جس کی وجہ سے ان کے اور فوج کے اعلیٰ افسران کے درمیان تلخی بڑھی۔تاہم فوجی افسران نے ان کے خلاف دفتر میں اس وقت تک کوئی اقدام نہیں اٹھایا جب تک ذوالفقار علی بھٹو کی قسمت کا فیصلہ نہیں کیا گیا تھا۔
امریکی عہدیداروں کی جانب سے فروری 1979 میں مرتب کی گئی ایک اور رپورٹ میں جنرل ضیاءکی جانب سے ذوالفقار علی بھٹو کے ٹرائل پر روشنی ڈالنے کے حوالے سے تجزیہ کیا گیا ہے۔دستاویزات کہتے ہیں کہ ’اگر بھٹو بچ گئے تو فوجی قیادت جنرل ضیاءکے خلاف متحد ہوجائے گی اوران کے خلاف اقدامات اٹھائے جاسکتے ہیں