لاہور(یواین پی) اسلام میں مردکو چارشادیوں کی اجازت ہونے کے باوجود شادی عمومی طورپر ایک ہی کی جاتی ہے لیکن بعض علاقوں کی روایات کی وجہ سے کثیرالازواج کا رواج بھی ہے لیکن ایک پاکستانی لڑکی نے تو حدہی کردی جس نے محض 18سال کی عمر میں دوماہ کے دوران ہی 12شادیاں کرڈالیں ، دھوم دھام سے شادیاں ہوتیں ، ایک رات بتانے یا ایک دن دودن بعد ہی دلہن غائب ہوجاتی، بے چارے شوہر وں کی زندگی کی ساری جمع پونجی لے کر غائب ہوجاتی جس کی وجہ سے انہیں زندگی کا سب سے بڑا جھٹکا لگ چکا ہوتا تھا۔
ثناء، صنم اور کشور وغیرہ اپنے نام لکھنے والی نوجوان حسینہ دراصل ایک گینگ کی رکن تھی جو لڑکی کی خوبصورتی کا فائدہ اٹھا کر سادہ لوح شہریوں کو اپناشکار بنا کر جمع پونجی ہی لوٹ لیتے اور ”قاتل حسینہ“ سمیت ایک جگہ سے دوسری جگہ روپوش ہوجایا کرتے تھے، تقریباً ہی تمام شادیاں جولائی اور اگست کے درمیان ہوئیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ دلہن کے گروہ میں جعلی ماں باپ اور کرائے کے بہن بھائی بھی موجود تھے، سرگودھا کے نواحی علاقوں کے مکین دولہے ہونے کے دعوے داربھی اس حسینہ کے ہاتھوں شکار بنے اور پھر عدالتوں کے چکر لگانے پر مجبور ہوگئے جہاں انکشاف ہوا کہ دراصل وہ ایک ہی لڑکی ہے جس نے ان سمیت کئی لوگوں کیساتھ دھوکہ کیا۔
ایک دولہا اللہ دتہ نے بتایاکہ اسے اپنی عمرتو یاد نہیں لیکن وہ 118شمالی کا رہائشی ہے ، اس کے پاس ایک بابا آیاتھا جسے اس نے رشتے کا بولاتو بابا جی نے کہاکہ چار سے پانچ دن میں شادی ہی کرادیتاہوں، شادی سے پہلے لڑکی کی تصویر دیکھی تو وہ پیاری لگی اور فوری ہاں کردی، پھر کہاگیاکہ شادی سے پہلے دولاکھ روپے دینے پڑیں گی کیونکہ مجبوری بن گئی اور دلہن کا بھائی کسی لڑکی کو بھگا کر لے گیا، پیسے دے کر صلح کرنی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں اللہ دتہ نے بتایاکہ دین کالونی بارات لے کر گئے تھے اور دلہن کی طرف سے بھی کافی فیملی تھی ، ایک بیٹھک میں نکاح ہوا اور کھانے کے بغیرچائے پانی دیا اور پھر ہم دلہن کو لے کر گھر آگئے، دو دن رہی اور دو دن بعد دادی کا ایکسیڈنٹ بتاکر چلی گئی، دوتین دن بعد فون کیا تو لڑکی کی والدہ نے کہاکہ ابھی نہیں آسکتی ، جب گھر آنا ہواتو آپ کو بتائیں گے اور پھرانکشاف ہواکہ دلہن دوتولے سونا بھی اپنے ساتھ لے جاچکی ہے ۔
دوسرے دولہے اظہر نے بتایاکہ وہ زیادہ پڑھالکھانہیں، شادی کی تاریخ نکاح نامے پر درج ہوگی، وہ جانور وں کی دیکھ بھال کرتاہے، دلہن ثناءکا ماموں ساتھ کا م کرچکاتھا، اس نے کہاکہ علاج کرواچکاہوں ، پیسے دیں ، آپ کی شادی کرادیتاہوں، آپ نے بھی شادی کرنی ہے اور رشتہ ہمیں بھی کہیں نہ کہیں تو دیناہے ، پچاس ساٹھ باراتی گئے تھے لیکن دلہن کے اہلخانہ نے کہاکہ ان کے پاس جگہ کی کمی ہے لہٰذا ہوٹل میں نکاح کرالیتے ہیں اور ہوٹل کے اخراجات آپ اداکریں، دونوں طرف سے شریک ہونیوالے باراتی بھی کچھ نہیں کھائیں پئیں گے ، اور ہم نے یہی طے کرلیا۔ ایک سوال کے جواب میں اظہر نے بتایاکہ پہلے دن دلہن کا رویہ ٹھیک تھا، اگلے دن وہ میکے گئی اور آٹھ دن ایک دن کیلئے واپس آئی لیکن پھر لڑکی کی ماں اسے اپنے ساتھ لے گئی، اس کے بعد رابطہ کرنے پر کہاکہ ہماری شادی ہے ، ہمیں وہاں جانا ہے ، دوبارہ وہ پہلے گھر میں نہیں ملے بلکہ رہائش ہی بدل لی ۔
دراصل یہ لڑکی 6رکنی گینگ کا حصہ تھی جس کی سرغنہ شمیم صاحبہ ہیں جو ثناءکی والدہ کا کردار اداکرتی ہیں اور یہ لڑکی استعمال ہوتی ہے ، لڑکی کا باپ عمرحیات نامی شخص بنایاگیا جبکہ ایک فرضی بھائی بھی ہے جبکہ دو دیگر افراد اس گروہ میں شامل ہیں جو سرگودھاکے نواحی علاقوں میں برتن بیچنے کے بہانے سادہ لوح افراد کو تلاش کرتے ہیں اور پھر انہیں اپنا شکار بناتے ہیں۔