فوج اور عدلیہ کے پاس غلطی کی گنجائش نہیں ہو تی،جب کسی نے آئین سے کھلواڑ کیا تو عدالت عظمیٰ نے زیادہ تباہی مچائی
مشرف کے آئین پر حلف اٹھانے والے ججزملکی آئین کا تحفظ کیسے کریں گے،پاکستان توڑنے کا پہلا قدم اٹھا لیا گیا
نواز شریف کیس میں نگران جج کے فیصلے کو دنیا نہیں مانے گی
میں ہر مشکل میں نواز شریف کے ساتھ کھڑا رہا ، انہوں نے میرے ساتھ زیادتی کی،عمران خان آئین کو نہیں پڑھا
وہ ملک کو کرکٹ سمجھ رہے ہیں ،ملکی آئین کو زیادہ چوکے چھکے مارے تو یہ پھٹ جائے گا
زرداری کہتے ہیں مجھ سے جو چاہیں کروا لیں ، نیب بڑے بازوں کے چنگل میں پھنسی چھوٹی چڑیا ہے،ملتان میں پریس کانفرنس
ملتان (یوا ین پی ) سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے خبر دار کیا ہے کہ ملک میں بڑا سانحہ جنم لے سکتا ہے ،عدالتی مارشل لاء کی تیاری ہو رہی ہے،فوج اور عدلیہ کے پاس غلطی کی گنجائش نہیں ہو تی،جب کسی نے آئین سے کھلواڑ کیا تو عدالت عظمیٰ نے زیادہ تباہی مچائی،نواز شریف کیس میں نگران جج کے فیصلے کو دنیا نہیں مانے گئی، میں ہر مشکل میں نواز شریف کے ساتھ کھڑا رہا ، انہوں نے میرے ساتھ زیادتی کی،عمران خان آئین کو نہیں پڑھا،وہ ملک کو کرکٹ سمجھ رہے ہیں ،ملکی آئین کو زیادہ چوکے چھکے مارے تو یہ پھٹ جائے گا،زرداری کہتے ہیں مجھ سے جو چاہیں کروا لیں ، نیب بڑے بازوں کے چنگل میں پھنسی چھوٹی چڑیا ہے۔یوا ین پی کے مطابق ان خیالات کا اظہار انھوں نے ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ملک میں مارشل لا لگانے کی تیاریاں کی جارہی ہے ہوسکتا ہے عدالتی مارشل لا لگے اگر نواز شریف نے ملک نہ چھوڑا اور مقابلہ کیا تو خود ان کیساتھ جاکر شامل ہوجاؤں گا۔انھوں نے کہا کہ جو باتیں پاکستان میں ہورہی ہیں وہ ملک کے وجود کے لیے خطرناک ہیں میں اکیلا نہیں لڑسکتا میں جن فارمولوں کی بات کرتا تھا اب جنرل طارق ٹی وی پر بیٹھ کر تصدیق کررہے ہیں پہلے ٹیکنوکریٹ حکومت کی بات کرتے ہیں پھر مارشل لا لگا دیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے بچنے کے اثار بھی کم ہیں عمران ائین کو گیند سمجھتے ہیں انہوں نے آئین پڑھا ہی نہیں وہ چار شقیں نہیں بناسکتے۔ انہوں نے ملک کو کرکٹ سمجھ رکھا ہے ملکی آئین کو زیادہ چھکے چوکے لگائے تو یہ پھٹ جائے گا، اگرعمر ان کی ذاتی باتیں بتادوں تو لوگ حیران ہوجائیں۔ سئینر سیاستدان نے مزید کہا کہ برطانیہ کی طرح ہمارا بھی ایک تحریری اور ایک غیر تحریری ائین ہے ، مارشل لاملک میں غیر تحریری آئین ہے۔انھوں نے کہا کہ ملک میں دس سال جمہوریت اور دس سال آمریت رہتی ہے انہوں نے نواز شریف کو مشورہ دیا کہ وہ ملک نہ چھوڑ یں ڈٹ کر مقابلہ کریں میں ساتھ دوں گا ۔انھوں نے کہا کہ پنجاب کی سات نشستیں کم ہونے پر پنجاب کو احتجاج کرنا چاہیے اس سے وسائل میں کمی ہوگی۔انھوں نے کہا کہ سیاستدانوں نے غلطیاں کیں لیکن فوج اور سپریم کورٹ کے پاس غلطی کی گنجائش نہیں ہوتی ،آج آئین توڑنے اوربچانے کا دن ہے۔انھوں نے کہا کہ ملک میں عدلیہ کے ذریعہ مارشل لا لگانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں، ٹرائل کورٹ نہ ہونے کے باوجود سپریم کورٹ جوڈیشل کمیشن کی طرح کام کررہی ہے۔نیب میں کیس بھیجنے کے اختیارات بھی سپریم کورٹ کے پاس نہیں ہیں۔انھوں نے کہا کہ زرداری کہتے ہیں ان سے جو کروانا چاہیں کروالیں ،ملک میں کسی بھی وقت کوئی بڑا سانحہ جنم لے سکتا ہے،انکا کہنا تھا کہ نیب بڑے بازوں کے چنگل میں پھنسی چھوٹی چڑیا ہے،، سینیٹ کو بھی وزیر اعظم کے انتخاب کا حق ملنا چاہئے۔جاوید ہاشمی نے کہا کہ اصل بات سینٹ کا الیکشن آنا ہے، سیٹیں ن کو ملنی ہیں، ملتان : جتنی بڑی پنجاب میں اکثریت اتنے زیادہ لوگ سینٹ میں آ جائیں گے۔سینٹ اکثریت نا وہ قوتیں نا زرداری اور نا عمران دیکھ سکتے ہیں۔ میں نے اسمبلیوں میں جا کر استعفی دے کر کئی دفع حالات کے رخ بدلے،سیاست میرا ہتھیار ہے ۔میں نے اپنے باپ کی جائیداد بیچی، میرا سب کچھ قوم کے سامنے ہے۔سیاست میری روح ہے۔انھوں نے کہا کہ ریٹائرڈ جنرل طارق خان کا بتایا تھا کہ وہ عمران خان کے ساتھ مل کر آئین کا کھلواڑ کرنا چاہتے تھے،جب بھی آئین کا کھلواڑ کیا تو عدالت عظمی نے زیادہ تباہی مچائی، سپریم کورٹ کے پاس جب آئین کے فیصلے کرنے کا اختیار آیا انہوں نے تباہی مچا دی۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ نواز شریف یا ان کے بچوں نے پیسے کمائے تو ٹھیک نہیں کیا، مجھے اس سے کچھ نہیں۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کو سب نے مذاق بنا دیا، سپریم کورٹ نے بھی مذاق بنا دیا، سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا، پھر نگراں جج مقرر کیا تو اس فیصلے کو دنیا نہیں مانے گی۔انھوں نے کہا کہ افتخار چودھری نے میری نظر ثانی درخواست پانچ سال نہیں سنی جب سنی تو مسترد کر دی گئی،پھر ایک فیصلہ آیا جس میں مجھ سے معافی مانگی گئی، ضمانت دی گئی، جو اس ملک کر عدلیہ کے زریعے گزرتی رہی، اس ملک کے آئین کا چہرہ بگاڑ کر رکھ دیا گیا،جج حضرات کورٹ کو بے حیثیت کر دیتے ہیں، ا نھوں نے کہا کہ مارشل لا لگ نہیں سکے گا لیکن مارشل لا کی تیاریاں مکمل کی جا رہی ہیں، ملک کے سیاستدان اسی طرح آلہ کار بنیں گے۔انھوں نے کہا کہ اگر اسی مردم شماری پر الیکشن ہوئے تو اس کا مطلب ہو گا بلوچستان ، کے پی کے کو علیحدہ کرنے کا کہہ رہے ہیں ، یقین ہے کہ انتخابات وقت پر ہوں گے۔انھوں نے کہا کہ جو باتیں لوگ چھپ چھپ کر کرتے تھے وہ سامنے آ رہی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ کل کا سعودی عرب اور آج کے سعودی عرب کی سمجھ نہیں آرہی۔