تحریر۔۔۔ڈاکٹر تصور حسین مرزا
تحریک لبیک یا رسول اللہ ’’ نہ سیاسی نہ فرقہ بندی‘‘ کی کوئی صورت ہے۔یہ کامل ایمان والوں کی ایک تحریک ہے۔ تحریک لبیک یا رسول اللہ ایک ایسی تحریک ہے جس کی بنیاد آج سے نہیں بلکہ ساڑھے چودہ سوسال قبل سے ہے۔ تحریک لبیک یا رسول اللہ کا کسی فرقہ واردیت سے کوئی تعلق نہیں تحریک کا ہر وہ خوش نصیب شخص کارکن ہے جس کو ایمان کی دولت نصیب ہوئی، خواہ اس کا تعلق امت محمدیہ کے 72 فرقوں میں سے کسی سے بھی ہو کیونکہ تحریک لبیک یارسول اللہ کسی قسم کی فقی اختلافات سے انکار نہیں کرتی بلکہ دو ٹوک شفاف الفاظ میں اپنا مقصدِ تحریک بیان کرتی ہے کہ ’’
آنحضرت ﷺ پر ہر طرح کی نبوت و رسالت ختم ہے۔ آپ ﷺ بلا استثناء آخری نبی ہیں۔ آپؐ کے بعد کوئی نبی یا رسول پیدا نہیں ہوگا۔
چونکہ آپؐ نے پیشنگوئی فرما دی تھی کہ میرے بعد دجال اور جھوٹے آئیں گے جو نبی ہونے کا دعوی کریں گے.حضرت ثوبانؓ راوی ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہے
ترجمہ:قیامت اُس وقت تک نہیں قائم ہو سکتی جب تک کہ بہت سے دجال اور جھوٹے نہ اُٹھائے جائیں جن میں سے ہر ایک یہ کہتا ہو کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خا تم النبیین ہوں میرے بعد کوئی نبی ہونے والا نہیں۔(ابو داود، ترمذی)۔
چنانچہ نبی آخرالزماں محمد ﷺ کے دور حیات کے آخری حصے میں مسیلمہ کذاب اور اسود عنسی نے عقیدہ ختم نبوت پر ڈاکہ ڈالتے ہوئے جھوٹا دعوی نبوت کیا۔جھوٹے مدعیان نبوت کے دجل و کذب کا جو سلسلہ اس وقت شروع ہوا تھا آج مرزا غلام احمد قادیانی تک اس کا تسلسل جاری ہے۔
ختم نبوت قرآن کی روشنی میں
ویسے تو قرآنِ پاک میں سو سے زائد آیات میں معنی و مفہوم کے اعتبار سے ختم نبوت کے مسئلہ کو ذکر فرمایا ہے لیکن یہاں صرف چند حوالوں پر اکتفا کیا جا تا ہے۔
ترجمہ: نہیں ہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ لیکن آپ اللہ کے رسول اور تمام انبیاء کے ختم کرنیوالے ہیں اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔( سورۃ الاحزاب، نمبر 33 آیت نمبر 40)۔
ترجمہ: ہم نے تمہارے لیے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی۔( سورۃ150مائدہ نمبر 5 آیت نمبر3 )۔
ترجمہ: اور جب اللہ نے انبیاء سے پختہ عہد لیا کہ جب میں تمہیں کتاب اور حکمت عطا کردوں پھر تمہارے پاس وہ رسول تشریف لائے جو ان کتابوں کی تصدیق فرمانے والا ہو جو تمہارے ساتھ ہوں گی تو ضرور ان پر ایمان لاؤ گے اور ضرور ان کی مدد کرو گے۔( آل عمران سورۃ نمبر 3 آیت نمبر :81)۔
ختم نبوت احاد یث کی روشنی میں
۱: حضرت ابو ہریرہؓ آنحضرت ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا:
کہ میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص نے کوئی گھر بنایا ہو اور اُس کو آراستہ پیراستہ کیا ہو مگر ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی ہو اور لو گ اُس کے پاس چکر لگاتے اور خوش ہوتے ہوں اورکہتے ہوں کہ یہ ایک اینٹ بھی کیوں نہ رکھ دی گئی، فرمایا آنحضرت ﷺ نے کہ پس وہ آخری اینٹ میں ہی ہوں اور میں ہی خا تم النبیین ہوں۔ بخاری ومسلم
2: حضرت ابو ہریرہؓ آنحضرت ﷺ سے روایت فرماتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا
مجھے تمام انبیاء پر چھ وجہ سے فضیلت دی گئی جس میں پانچویں آپؐ نے یہ ارشاد فرمائی کہ مجھے تمام خلقت کی طرف بھیجا گیا اور چھٹی یہ کہ میرے ساتھ تمام انبیاء کو ختم کیا گیا۔ رواہ مسلم فی الفضائل
3: حضور رحمتِ عالم ﷺ نے اپنے خاتم النبیین ہونے کی خصوصیت کا خود اعلان فرمایا۔ حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا
ترجمہ: سلسلہ نبوت و رسالت منقطع ہو چکا ہے سو میرے بعد نہ کوئی رسول ہو گا اور نہ کوئی نبی (ترمذی)۔
تحریک لبیک یا رسول اللہ کے کارکنوں کے خلاف کسی بھی کارروائی سے باز رہے پُرامن احتجاج شہریوں کا حق ہے تحریک لبیک کے کارکن ناموس رسالت کی خاطر پرامن احتجاج کررہے ہیں جبکہ پولیس کی جانب سے نہتے اور پرامن کارکنوں پر تشدد،آنسو گیس کی شیلنگ اورگرفتاریوں کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ تحریک لبیک یا رسول اللہ صرف کسی ایک دینی جماعت کا مسلۂ نہیں بلکہ یہ مسئلہ ہر صاحب ایمان کا ہے۔ ایمان کی جب بات آتی ہے سیاسی وابستگی ختم ہو جاتی ہے ملک عزیز اسلامی جموریہ پاکستان پر رحم کھایا جائے اور کلمہ طیبہ کی بنیاد پر بننے ملک اسلامی جموریہ پاکستان کے اسلامی آئین کو نہ چھیڑا جائے ۔اور خدائی عزاب سے ڈرا جائے ۔