نیب ریفرنسز،شریف خاندان کیخلاف ٹرائل کا آغاز،ایس ای سی پی کی خاتون افسر سدرہ منصور پر جرح مکمل

Published on November 15, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 361)      No Comments

اسلام آباد(یواین پی)احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اورداماد کیپٹن صفدر کیخلاف نیب ریفرنسز میں ٹرائل شروع ہو گیا،تفصیلات کے مطابق نوازشریف اپنی صاحبزادی اور داماد کے ہمراہ احتساب عدالت میں پیش ہوئے،نیب کورٹ کے جج محمد بشیر نے مقدمات کی سماعت کی،اس موقع پر نیب کی ٹیم اور استغاثہ کے گواہوں نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔دوران سماعت ایس ای سی پی کی خاتون افسر سدرہ منصور نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ 18اگست 2017کو نیب لاہور میں تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہوئی اور نیب کی طرف سے مانگی گئی دستاویزات تفتیشی افسر کو پیش کیں جس پر میرے دستخط اور انگوٹھے کا نشان موجود ہے اوریہ اصل دستاویزات چیک کرلیں۔
گواہ سدرہ منصور نے عدالت کو بتایا کہ نیب کو فراہم کردہ دستاویزات میں کورنگ لیٹر،کمپنیوں کی سالانہ آڈٹ کی تصدیق شدہ رپورٹس شامل ہیں جونیب کو حدیبیہ پیپر ملز کی2000سے2005تک کی آڈٹ رپورٹ پیش کی،اس مدت کے ریکارڈ کے مطابق نوازشریف ڈائریکٹر رہے نہ شیئرہولڈر،2000سے2005تک کے آڈٹ میں حدیبیہ پیپر ملز میں ایک جیسی رقم موجود نہیں۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ کیاحدیبیہ کیس شیئرہولڈرزمیں نوازشریف کانام ہے؟۔
اس پر نوازشریف کے وکلا خواجہ حارث اور امجد پرویز نے جرح کے دوران اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ فوٹو کاپیاں ہیں اصل نہیں۔
جس کے جواب میں نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب آرڈیننس کے مطابق فوٹو کاپیاں ہی ضروری ہوتی ہیں۔
استغاثہ کی گواہ سدرہ منصور نے کہا کہ یہ کاپی کمپنیز کی جانب سے ایس ای سی پی کو فراہم کی گئیں۔
اس پر نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ان دستاویزات پر کمپنیز کی مہر یا سیل موجود نہیں ہے۔
ایس ای سی پی کی خاتون افسر نے کہا کہ جی نہیں ہے اور یہ ضروری بھی نہیں ہے،نیب کے تفتیشی افسر کو بیان میں بھی یہی بتایا تھا۔
خواجہ حارث نے کہاکہ ان دستاویزات پر تو کمپنیز کا کورنگ لیٹر بھی نہیں ہے۔
استغاثہ کی گواہ نے کہا کہ جی نہیں ہے لیکن فائل سے چیک کرلیتی ہوں،
خواجہ حارث نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ دستاویزات کےلئے آپ کے خط پرکمپنیزکا جوابی خط کہاں ہے۔
گواہ سدرہ منصور نے جواب دیا کہ فائلز میں چیک کر لیتی ہوں۔
نیب پراسیکیوٹر نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ ابھی دستیاب نہ ہوا تو پھر پیش کردیں گے۔
وکیل صفائی نے سدرہ منصور کی فراہم کردہ دستاویزات پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ سارے گواہوں کو دوبارہ بلائیں گے عدالت دیکھے گی۔
اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم سمجھ سکتے ہیں ان پر کام کا بہت دباو¿ ہے۔
اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ نہیں ایسی بات نہیں میں صرف یہ کیس لڑ رہا ہوں،کام کا دباو¿نہیں۔
نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے ایس ای سی پی کی خاتون افسر سدرہ منصور پر جرح مکمل کر لی،دوسرے گواہ جہانگیر احمد پر جرح جاری ہے۔

Readers Comments (0)




Weboy

Free WordPress Theme