تحریر۔۔۔امتیازعلی شاکر
راجا ظفرالحق کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں یہ بات تسلیم کرلی ہے کہ ختم نبوت ؐ کے قوانین میں ترمیم غلطی نہیں بلکہ حلف نامے میں ختم نبوت کے حوالے سے تبدیلی پوری انتخابی اصلاحات کمیٹی اورتمام سیاسی جماعتوں کے 34 رکنی پارلیمانی کمیٹی کا فیصلہ تھا۔ اسلام آباد میں جاری مذہبی جماعتوں کا دھرنا ختم کرنے اور ارکان قومی اسمبلی کے حلف نامے میں ختم نبوتؐ کی شق میں ترمیم میں تبدیلی کے حوالے سے تحقیقات کیلئے راجا ظفر الحق کی سربراہی میں مذاکراتی کمیٹی بنائی گئی تھی۔ راجا ظفر الحق کمیٹی نے ختم نبوت حلف نامے میں تبدیلی سے متعلق رپورٹ تیار کرلی ہے جس میں انکشاف ہوا ہے کہ کاغذات نامزدگی میں ختم نبوت کی شِق میں تبدیلی وزیرقانون زاہد حامد نے نہیں بلکہ پوری انتخابی اصلاحات کمیٹی کا فیصلہ تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کاغذات نامزدگی میں تبدیلی کا فیصلہ پہلے 16 رکنی ذیلی کمیٹی اس کے بعد 34 رکنی پارلیمانی کمیٹی نے کیا، کمیٹیوں میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے شامل تھے سیاسی جماعتوں میں تحریک انصاف، پیپلزپارٹی، جماعت اسلامی، ایم کیوایم، مسلم لیگ (ق) اور جے یو آئی (ف) بھی شامل ہیں۔راجا ظفرالحق کمیٹی رپورٹ میں ختم نبوت ترمیم کے حوالے سے کسی ایک شخص کو ذمہ دار قرار نہیں دیا گیا اور کہا گیا ہے کہ زاہد حامد نے بحیثیت وزیرقانون رپورٹ ایوان میں پیش کی لہٰذا ان پر شق کو ختم کرنے یا ترمیم کا الزام لگانا غلط ہوگا۔ کمیٹی کی پیش کردہ رپورٹ تمام ارکان پارلیمنٹ کو بھجوا دی گئی ہے۔راقم اس رپورٹ کے متعلق صرف اتناہی کہناچاہتاہے کہ جس کمیٹی کوذمہ دارٹھہرایاگیاہے کیا وزیرقانون زاہد حامد اس کمیٹی کے ممبرنہیں تھے؟رپورٹ مکمل کرلی گئی ہے تو34ارکان کے نام بھی سامنے لائے جائیں۔اس رپورٹ کے اندر جومعلومات دی گئی ہیں ان کیلئے ہرگزتحقیقاتی کمیٹی بنانے کی ضرورت نہ تھی پوری دنیاجانتی ہے کہ 125اجلاسوں میں شامل تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کوعلم تھاکہ ختم نبوت ﷺ کے متعلق قوانین کے اندر ترمیم کی جارہی ہے ۔راجاظفرالحق کمیٹی کی ذمہ داری یہ تھی کہ ختم نبوتﷺ کے قوانین میں ترمیم شامل کرنے والوں کے چہروں کوبے نقاب کیاجاتااور اُن کے مقاصد سے پردہ اُٹھایاجاتا۔قوم کے نزدیک یہ رپورٹ نامکمل ہے لہٰذارپورٹ بالکل ناقابل قبول ہے۔ یہاں اس بات کاذکرکرنا لازم ہے کہ بل وزیرقانون نے پیش کیاہے توپھر سب سے زیادہ ذمہ داربھی وہی ہیں وہ نہیں ہیں توپھر وہ ذمہ داروں کے چہرے بے نقاب کریں۔آج مرشِد سرکارقبلہ سید عرفان احمد شاہ المعروف نانگامست صاحب کی خدمت میں سوال پیش کیاکہ لوگ کہتے ہیں قبلہ علامہ حافظ خادم حسین رضوی صاحب کارویہ انتہائی سخت اورتوہین آمیزہے کیا۔اسلام کسی موقع پر ایسے رویے یاتوہین آمیزالفاظ کے استعمال کی اجازت دیتاہے؟مرشِدسرکارنے فرمایا’’اہل ایمان کے نزدیک اس بات میں شک کی کہیں کوئی گنجائش نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے رسول اللہ ﷺ پر نبوت اور وحی کا اختتام ہوچکا۔بیشک حضوراکرم ﷺ ،اللہ سبحان تعالیٰ کے آخری نبی و رسول ہیں۔رسول اللہ ﷺ کی ختم نبوتؐ کے مسئلہ پر پوری اُمت ایک ہے ۔تاریخ انسانی شاہد ہے کہ عاشقان رسول اللہ ﷺ نے ہردورمیں اپنے نبی کریم ؐ کی ناموس اورختم نبوت ؐکے تحفظ کی خاطراپنی جانیں قربان کرکے دنیاکو پیغام دیاہے کہ مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتے ہیں اپنے نبی ﷺکی شان میں گستاخی برداشت کرسکتے اور نہ ہی ختم نبوت ؐ کے مسئلہ پرکسی قسم کاسمجھوتاکیاجاسکتاہے ۔ختم نبوت ﷺ کے مسئلہ پرسخت رویہ اختیارکرنے کے ساتھ اپنی جانیں قربان کرنے کاعملی درس ہمیں صحابہ کرام سے ملاہے ۔تحفظ ختمِ نبوتؐ کیلئے سب سے پہلے سیدنا ابو بکر صدیقؓ نے ہر قسم کی مصلحت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے جھوٹے مدعیانِ نبوت کے خلاف جہاد بالسیف کیا اور جنگ یمامہ میں سات سو صرف حافظ قرآن صحابہ کرامؓ نے اپنی جانوں کا قیمتی نذرانہ پیش کر کے ختم نبوت ؐکا تحفظ کیا۔مرشِد سرکار نے فرمایاکہ علامہ حافظ خادم حسین رضوی صاحب نے اپنی ذات کی وجہ سے کبھی کسی کیخلاف سخت الفاظ یارویہ استعمال نہیں کیا۔گستاخان رسول اللہﷺ اورختم نبوت ؐ پرباربارحملہ کرنے والے بدبختوں کیخلاف حافظ صاحب کارویہ اُن کے پختہ ایمان کی دلیل اوروقت کے عین مطابق ہے۔ حالت جنگ میں دشمن ایک دوسرے کوقتل کرنے سے گریزنہیں کرتے تواہل ایمان کااللہ تعالیٰ اوررسول اللہ ﷺ کے دشمنوں کیخلاف سخت رویہ اورتوہین آمیزالفاظ کااستعمال کوئی غیرفطری بات نہیں ‘‘قارئین بڑے افسوس کی بات ہے کہ آج اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں موجود ختم نبوت ؐ اورناموس رسالت مآب ؐکے قوانین کے مسئلہ پرسیاست کی جارہی ہے۔فیض آباکے مقام پرتحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ پاکستان کادھرناآج17ویں روزمیں داخل ہوچکاہے ۔ایک طرف تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ کی قیادت وکارکنان کے ساتھ ملک بھرسے اولیاء اللہ کے آستانوں کے گدی نشین صاحبان اور تمام علماء کرام اپنے مطالبات کی منظوری کیلئے اپنے گھر،کاروبار،ماں ،باپ بہن بھائی اور بیوی بچوں سے دورسردموسم کی سختی ،شدیدبارش اورانتہائی ٹھنڈی ہواؤں میں اپنے نبی کریم ﷺ کی ختم نبوت ؐ کے تحفظ کیلئے اپنی جانیں قربان کرنے کاجذبہ لئے کھلے آسمان تلے انتہائی جوش وجذبہ کے ساتھ مشکل ترین حالات کاخوش دلی کے ساتھ سامناکررہے ہیں تودوسری جانب دھرناکے باعث اورحکومتی سیکورٹی خدشات کی بناپرراستوں کی بندش کی وجہ سے شہری زندگی کے معاملات بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔حکومت اور تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ پاکستان کی قیادت کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے کئی دورناکام ہوچکے ہیں ۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کے بعد معاملہ سپریم کورٹ نوٹس تک پہنچ چکاہے ۔سینٹ اورقومی اسمبلی کے اندرالیکشن بل 2017ء کی منظوری کے بعد ختم نبوت ﷺ کے حلف نامے کواقرارنامے میں تبدیل کئے جانے اورقادیاینوں کواقلیت ووٹرز لسٹ میں برقراررکھنے والی سیون بی اورسیون سی کی منسوخی کے بعد حکومت کی جانب سے کئی بارموقف تبدیل کئے گئے ۔مذہبی حلقوں کے احتجاج کے پیش نظرحکومت نے 4اکتوبرکوقومی اسمبلی اجلاس میں ختم نبوت ﷺ کے حلف نامے کواپنی اصل (پرانی)حالت میں بحال کرنے کیلئے ترمیم پاس کرنے کادعویٰ کیا اور16نومبرکوایک بارپھر وہی ترمیم کردی گئی۔حکومت کے باربارتبدیل ہوتے رویے پرسولات توبہت سارے پیداہوتے ہیں پرایک سوال جووقت کے حساب سے اہم ترین ہے وہ سوال یہ کہ جب ساراپاکستان تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ پاکستان کی طرف سے پیش کردہ مطالبات کی حمایت کررہاہے اورتقریباہرشعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے پاکستانی وزیرقانون زاہد حامد کی برطرفی یااستعفیٰ اورختم نبوت ﷺ کے قانون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے مسئلہ پر بلاامتیاز تحقیقات کامطالبہ کررہے ہیں توحکومت کس بناپرمطالبات تسلیم کرنے سے انکاری ہے؟حکومت کوچاہیے کہ ختم نبوت ﷺ کے مسئلہ پرمکمل غیرسیاسی رویہ اختیارکرے اورمغرب سے ناموس رسالت مآب ؐ اور ختم نبوتؐ کے معاملہ پر بارباراُٹھنے والے طوفان بدتمیزی کوہمیشہ ہمیشہ کیلئے رد کرنے کی غرض سے ناصرف وزیرقانون بلکہ ختم نبوت ؐ کے قانون کے ساتھ دانستہ چھیڑ چھاڑ کرنے والے تمام ذمہ داران کوحکومت سے الگ کرکے اسلام اورآئین وقانون کے مطابق سزائیں دلوانے کیلئے اپنی تمام ترتوانائیاں استعمال کرے۔وزیرداخلہ احسن اقبال باربارطاقت کے استعمال کاذکرکررہے ہیں جس کی وجہ سے پوری پاکستانی قوم شدید کرب میں مبتلاہے۔سیدھی سے بات ہے کہ حکومت نے دھرنے کے شرکاء پرکسی قسم کاسخت اختیارکیا توردعمل میں پورے ملک کے مسلمان گھروں سے نکل کرسڑکوں پرآجائیں گے اورایسے حالات میں ملک دشمن ،شرپسند عناصر موقع سے فائدہ اُٹھاکر ملک وقوم کوشدید نقصان پہنچاسکتے ہیں۔لہٰذامسلمان اورمحبت وطن پاکستانی کی حیثیت سے راقم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتاہے کہ جلد ازجلد تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ پاکستان کی قیادت کے ساتھ بامقصد اورسنجیدہ مذاکرات کے ذریعے نہ صرف دھرناختم کروایاجائے بلکہ ختم نبوت ﷺ کے مسئلہ پرپوری قوم کواعتمادمیں لینے کیلئے انتہائی خلوص نیت کے ساتھ تمام منظورکردہ قوانین کوپبلک کیاجائے تاکہ تمام شک وشبہات کاخاتمہ ہوسکے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ ہم نے تمہارے لیے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی‘‘دین اسلام کواللہ رب العزت نے کامل فرمادیاہے توہم کون ہوتے ہیں ختم نبوت ؐ کے مسئلہ پرکسی قسم کی مصلحت کرنے والے ؟