قاہرہ(یوا ین پی) مصر کے شمالی صوبے سینائی میں ایک مسجد پر جمعے کی نماز کے دوران حملہ، 230 افراد ہلاک 125 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں، مسجد پر بم حملے کے بعد مسلح افراد نے گولیاں بھی چلائیں، حکام کے مطابق اس حملے میں کم از کم 125 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، عینی شاہدین نے مصری میڈیا کو بتایا کہ یہ حملہ العریش کے قریب بیر العباد نامی قصبے میں جمعے کے نماز کے دوران کیا گیا، طبی حکام کے مطابق اس حملے میں 100 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ چار مسلح افراد نے نمازیوں پر گولیاں چلانا شروع کر دیں۔ جس کے بعد بم حملہ بھی کیا گیا، مرنے والوں میں عورتیں، بچے اور فوجی اہلکار شامل تھے، یہ مصر میں جاری حالیہ کشیدگی کے بعد ہونے والا بدترین حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق حملے کا انشانہ بننے والی مسجد میں صوفی مسلک سے تعلق رکھنے والے لوگوں میں مقبول تھی جنہیں شدت پسندوں کی جانب نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، مصری حکومت نے اس حملے کے بعد تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ سنہ 2013 کے بعد سے مصر میں حکومت کی سخت اسلامی نظریات کے حامل باغیوں کے ساتھ لڑائی میں شدت آئی ہے۔ حملے میں بظاہر سکیورٹی فورسز کے حامی لوگوں کو نشانہ بنایا گیا جو اس وقت مسجد میں نماز ادا کر رہے تھے۔ حملے میں بظاہر سکیورٹی فورسز کے حامی لوگوں کو نشانہ بنایا گیا جمعے کے نماز کے وقت ہونے والا یہ حملہ کس نے کیا یہ تاحال معلوم نہیں ہو سکا۔ سنہ 2013 میں صدر مرسی کی معزولی کے بعد سے اسلامی شدت پسندوں کی جانب سے بغاوت میں شدت آئی اور حملوں کا آغاز ہوا۔تب سے سینکڑوں پولیس اہلکار، فوجی اور عام شہری حملوں میں مارے جا چکے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر حملے سینائی صوبے کے اس گروہ کی جانب سے ہی کیے گئے جو نام نہاد تنظیم دولتِ اسلامیہ سے منسلک ہے۔ قبل ازیں حکام کا کہنا تھا کہ چار آف روڈ گاڑیوں میں آنے والے مسلح افراد نے مسجد میں جمعہ کے خطبے کے دوران دھماکا اور نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔واضح رہے کہ اس سے قبل بھی داعش کی مصر کی برانچ کے سینائی میں دہشت گرد حملوں میں سیکڑوں پولیس و فوجی اہلکار اور عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ قبائلی رہنما اور داعش کے خلاف لڑنے والیَ بدوی ملیشیا کے سربراہ نے بتایا کہ حالیہ حملے کا نشانہ بننے والی مسجد صوفیوں کی مجالس کے لیے پہچانی جاتی تھی۔ سینائی اور مصر کے دیگر حصوں میں داعش مسیحی گرجا گھروں کو بھی حملوں کا نشانہ بنا چکی ہے جس میں 100 سے زائد مسیحی افراد ہلاک ہوئے۔