لاہور(یواین پی) تحریک لبیک یارسول ﷺ کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی نے کہا ہے کہ حکومت نے ہمارے تمام مطالبات تسلیم کر لئے ہیں ، زاہد حامد کے خلاف فتویٰ تو تب جاری ہو گا جب وہ مجرم ثابت ہوں گے ،ابھی تو زاہد حامد بتائیں کہ آپ سے ترمیم کیلئے کس نے کہا جب وہ نام بتائیں گے تو بات ختم ہو جائے گی اور پھر اس شخص کے بارے میں بات ہو گی جس کا وہ نام بتائیں گے۔ رانا ثنا ءاللہ کے استعفے کا مطالبہ ہمارا نہیں ہے، آصف اشرف جلالی نے ہمارے ساتھ تعلق ختم کردیا ہے تو ہم بھی زبردستی کا تعلق نہیں رکھنا چاہتے ۔تحریک لبیک یارسول ﷺ کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی کہنا تھا کہ ہم نے حکومت سے مذاکرات میں کچھ نہیں مانگا ، ہم سیاست کرنے نہیں گئے تھے بلکہ ہمارا ایک ہی مطالبہ تھا کہ وزیر قانون زاہد حامد اپنا استعفیٰ دیں۔ کارکنوں کی شہادت کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم اس آڑ میں اس مطالبے سے آگے پیچھے نہیں ہو سکتے ، پاک فوج کی عزتیں پاکستان کی وجہ سے ہیں اور پاکستان ہی کی بدولت سب کی عزتیں محفوظ ہیں۔ یہ ملک کے خلاف بہت بڑی سازش تھی جو ناکام ہو گئی۔ میرے لہجے میں نرمی آرمی کو دیکھ کر نہیں آئی بلکہ جو بھی فرد مجھ سے بات کرے گا اور ختم نبوت ﷺ کے حوالے سے مجھے سمجھانے کی کوشش کرے گا، اس کے ساتھ میرا رویہ سخت ہو جائے گا۔آصف اشرف جلالی اگر کہتے ہیںکہ ان کامیرے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے تو ہم زبردستی ان سے تعلق تھوڑی جوڑ رہے ہیں۔ہم جو لینے گئے تھے لے آئے، رانا ثناءاللہ کے استعفے کی بات جب آئے گی تب ہی دیکھا جائے گا۔ ہم نے حکومت سے عافیہ صدیقی کی واپسی کے لئے اقدامات کرنے، مساجد کے سپیکرز کی تعداد میں اضافے اور نصاب کے اندر قرآن و حدیث کے اسباق شامل کرنے کے مطالبات پیش کئے ، حکومت نے ان مطالبات پر عملدرآمد کی یقینی دہانی کرائی ہے۔ آصف اشرف جلالی کے مطالبات کے حوالے سے خادم رضوی کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے ہمارے ساتھ تعلق ختم کردیا ہے تو پھر ہم ان کے مطالبات کی حمایت کیوں کریں۔
تحریک لبیک کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ دھرنے کے دوران کچھ نادید ہ قوتوں نے ہماری مدد کی ، اس غیبی مدد ہی کی بدولت ہم وہاں پر موجود رہے اور ہمیں کوئی مسئلہ پیش نہیں آیا ۔ پولیس آپریشن کے دوران پولیس والے ہمارے بہت قریب آگئے تھے اور ہمارا خیال تھا کہ ہم شہید ہو جائیں گے یا ہمیں گرفتار کر لیا جائے گا مگر کچھ ہی دیر میں پولیس اہلکار پیچھے بھاگنا شروع ہوگئے، ہمارے نعرے لبیک یارسول اللہﷺ اور تاجدار ختم نبوت ﷺ میں اتنی ہیبت اور جلال تھا کہ پولیس اہلکار ہمارے سامنے ٹھہر نہیں سکے اور آپریشن میں بری طرح ناکام ہوگئے۔ حکومت ہمارے دھرنے کی وجہ سے بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی تھی اور انہوں نے ہمارے اوپر الزام لگایا کہ دھرنے کے شرکاءکے پاس اسلحہ ہے، میں نے فوری طور پر ہدایت کی کہ اس کی تحقیق کی جائے اور ایسے لوگوں کو واپس بھیجا جائے ملک میں افراتفری کا باعث بن رہے ہیں۔ آپریشن کے بعد ہمارے100کے قریب کارکن لاپتہ ہیں جبکہ 7کے قریب شہید ہوئے ہیں ۔ میرا خیال تھا کہاگر ساری کائنات بھی ختم ہوجاتی تو ناموس رسالت ﷺ کے سامنے اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے، میری توجہ بس مدینہ منورہ کی طرف تھی اور وہاں سے ہی مدد کی طلب کر رہا تھا۔