ریاض(یواین پی) سعودی عرب میں کرپشن الزامات پر گرفتار افراد میں سے بیشتر نے ڈیل کرنے پر رضامند ظاہر کردی سعودی عرب کے اٹارنی جنرل نے بد عنوانیوں کی حالیہ تحقیقات سے متعلق انسداد بدعنوانی کمیشن کی ابتدائی رپورٹ جاری کردی گئی ہے جس کے مطابق گرفتار کیے گئے بیشتر افراد نے قانونی چارہ جوئی سے بچنے کے لیے تصفیے سے اتفاق کر لیا ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق سعودی عرب کے پبلک پراسیکیوٹر سعود المعجب کا کہناہے کہ بیشتر افراد قانونی چارہ جوئی سے بچنے کے لیے معاملہ نمٹانے پر راضی ہوچکے ہیں اور اس سلسلے میں ضروری کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔انہوں نے بتا یا کہ زیرِ حراست افراد کے خلاف کارروائی کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، پہلے مرحلے میں جو لوگ لوٹی ہوئی قومی دولت واپس کرنے پر رضا مند ہیں، ان کی رہائی عمل میں لائی جارہی ہے جبکہ جو افراد تصفیے پر تیار نہیں ان کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔پبلک پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ کرپشن کے خلاف قائم کیے گئے کمیشن نے 320 افراد کو معلومات فراہم کرنے کی پیشکش کی، جبکہ 159 افراد زیر حراست رہیں گے، جن میں سے متعدد کو مقدمے کی کارروائی کے لیے پبلک پراسیکیوشن کے سپرد کردیا گیا۔گذشتہ ماہ کے آخر میں کرپشن کے الزام میں گرفتار سعودی عرب کے سابق فرماں روا شاہ عبداللہ کے صاحبزادے شہزادہ مطعب کو بھی ایک ڈیل کے بعد رہا کردیا گیا تھا۔