تحریر۔۔۔ میر افسرامان
پاکستانی عوام تو ہمیشہ سے بجلی کی اور بلینگ سے پریشان ہیں ۔اب موبائل فون کمپنی وارد نے بھی عوام کے ساتھ ایسا ہی رویہ جاری کیا ہوا ہے۔میں واردموبائل کمپنی کا تقریبا ۱۲ ؍سال سے گاہک ہوں۔ میں ایک تنظیم سے وابسطہ ہوں جو فلاحی کام کرتی ہے۔ہماری فلاحی تنظیم کے ایک دوست نے ۱۲ ؍ سال قبل ایک ساتھ تعداد میں اس کمپنی سے موبائل نمبر حاصل کرنے کی بات کی۔ جس میں ایک ہمارا موجودہ سیل نمبر بھی ہے۔ اُس وقت بتایا گیا کہ پوسٹ پیڈ اسکیم کے تحت ایک ہزار ایڈوائس جمع کرائیں تو ایک پیکج طے ہو گا۔ جس میں ۲۵۰ روپے ماہوار ادا کرنے پڑیں گے۔ اس میں وارد سے وارد کال کرنے میں ۱۲۵؍ منٹ فری ملیں گے۔ ۷۵۰۰ ؍ایس ایم ایس فری کر سکیں گے۔جیسے ہی آپ کے فون کا استعمال آپ کے پہلے سے جمع شدہ ایک ہزار کے قریب پہنچے گا۔ وارڈ آپ کو اطلاع دے گا اور آپ کو اگلے ایک ہزار جمع کروانا پڑے گا۔اگر آپ ایڈوائس جمع نہیں کرائیں گے تو آپ کا نمبر بند کر دیا جائے۔ اور جب آپ ایدوانس جمع کرئیں گے تودوبارا آپ کا نمبر کھول دیا جائے گا۔ہم ان کے اس معاہدے پر عمل کرتے رہے اور کسی قسم کی دشواری نہیں ہوئی۔ہاں تقریباً دو سال پہلے حسب معمول ہمیں اطلاع دی گئی کہ آپ کا ایڈوائس ختم ہو گیا ہے۔ہم نے ایک ہزار جمع کروا دیا۔ تقریبا دس دن بعد پھر نمبر بند گیا۔ بتایا گیا آپ کا ایڈوانس ختم ہو گیا ہے۔ ہم پھر کچھ رقم جمع کرادی۔ پھر۳۲۱ پر آپریٹر کو عرض کی، بھائی ابھی دس دن پہلے ایک ہزار جمع کروایا ہے۔ آپ کہہ رہے ہیں کہ ایڈوانس ختم ہو گیا۔ اپنے ریکارڈ کو چیک کریں ۔بحر حال کافی جدوجہد کے بعد وارڈ کمپنی نے ریکاڑد چیک کرنے کے بعد میرا بیلنس درست کیا اور آنے والے دو مہینے میرے ایڈوانس جمع کی ہوئی رقم ہی استعمال ہوتی ر ہی۔ جس کا میں نے وارد کمپنی کا شکریہ بھی ادا کیا
۔صاحبو! اس میں شک نہیں کہ آج کل کمپیوٹر اکاوئنٹینگ ہوتی ہے اور غلطی کا امکان کم ہوتا ہے۔ مگر کمپیوٹر کو بھی انسان ہی فیڈ کرتا ہے جو غلطی کا پتلہ ہے۔ اب پھر یوں ہوا کہ چار پانچ ماہ سے وارڈد کمپنی کا بل زیادہ آناشروع ہو گیا تھا۔ وارڈ کمپنی اپنے گاہکوں کو ہر ماہ تفصیل کے ساتھ بل ای میل کرتی ہے۔ کبھی بھی وارڈ کمپنی کو بل کے بارے میں شکایت نہیں کی۔ مگر اب کے میں نے اپنے پانچ ماہ کے بلوں کو چیک کیا۔ میں نے نوٹ کیا جو کالیں وراد کمپنی نے دکھائی ہیں، اتنی کالیں میں نے نہیں کیں۔میں نے وارد کمپنی والوں سے کانٹیکٹ کیا، کہ بھائی میں نے اتنی کالیں نہیں کیں جتنی کا آپ نے بل بنا کر بھیجا ہے۔ آپ ان کالوں کے نام بتائیں۔ مگر کئی بار مہنے کے بوجود وارد والے اپنے پہلے سے ای میل شدہ بل کو ہی ریپیٹ کرتے رہے۔ میں ان سے کہتا بھائی یہ نل تو تفسیم کے ساتھ میرے پاس موجود ہے۔ تقریبا! دس گیارہ بار ای میل کے ذریعے ڈسکشن ہوتی رہی۔ مگر پھر بھی وارد کمپنی مسئلہ حل نہ کر سکی۔ بار بار موبائل پر بھی بات ہوتی رہی مگر وارد کمپنی والے ٹس سے مس نہیں ہوئے۔ میں نے ان سے کہا کہ بھائی میں خود ایک ملٹی نیشنل کمپنی کے مارکیٹینگ ڈیپارمنٹ میں ۳۲؍ سال کام کر کے ریٹائرڈ ہوا ہوں۔ میں مشکل سے مشکل شکایتیں حل کیں ہیں۔ اب میں ریٹائرڈ زندگی گزار رہا ہوں اور بغیر کسی معاوضے کے جرنلسٹ کے طور پر اپنے آپ کو
مصروف رکھا ہوا ہے۔ ہاں سروس کے دوران میری کمپنی کی ہدایات ہوتیں تھی کہ جب کمپنی کے شور روم میں ایک وقت میں دو گاہک آئیں۔ تو پہلے شکایت کرنے والے گاہک کو مطمئن کرو۔ پھر نئے گاہک کو اپنی پروڈکٹ فروخت کرو۔ وراڈ کمپنی نے ای میل کی کہ ایک ورکنگ دن کے اندر آپ کو جواب دیا جائے گا۔ جب ایک دن کے بجائے دس گزر گئے تومیں نے ان کو یا د کرایا۔ بجائے کی میری جائزشکایت کو حل کرتے، وارد کمپنی نے آخری ای میل میں،میرے صبر کی ہم تعریف کرتے ہوئے کہا جلد ہی آپ کا مسئلہ حل کر دیں گے۔ کیوں کہ میں ایک ماہ تک فون بند ہونے کی وجہ سے اپنے معمول کی کالیں اور ۷۵۰۰؍ ایس ایم ایس نہیں کر سکا۔ آخرمیں نے تنگ آکر ان کے ہیڈ کواٹر کا پتہ معلوم کیا۔ ان کے بتائے ہوئے ایڈریس پر جا کر وارد کمپنی سے جان چھڑائی اور اپنا ایڈوانس بل والا بیکیج ختم کروایا۔ابھی تک وراد کمپنی کا ہی گاہک ہوں اور سم ابھی بھی وارڈکمپنی کی استعمال کر رہا ہوں۔ہاں ای میل کے ذریعے واردکمپنی نے مجھے تقریباً ڈھائی تین ہزار کے زیادہ رقم چارج کرنے کے عوض صرف مبلغ تین سو روپیہ کم کرنے کا کہا تھا۔ وراد کمپنی نے آخری ای میل کے ذریعے مجھے میرے صبر کی تعریف کی۔ ٹھیک ہے میں نے تو صبر کر لیا ۔مگر میں اس تحریر کے ذریعے وارد کمپنی سے گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ نہ جانے اور کتنے گاہکوں کا ایسا ہی اور بلینگ کا مسئلہ ہو رہا ہو گا۔ نہ جانے کتنے لوگ ایک ایک کر کے وارد کمپنی کی اور بلینگ سے تنگ آ کر اپنے اکاؤنٹ بند کراتے رہیں گے۔ نہ جانے کمپنی اپنی ساکھ اور کتنی مدت بحال رکھ سکے گی۔ ہم تو صبر کرنے والے لوگ ہیں ،صبر کر لیا۔کیونکہ ہم ایک جرنلسٹ ہیں۔ اپنی تکلیف بیان کر دی ہے۔ وارد کمپنی کو چاہیے کہ، جو لوگ حکومت کی بجلی کے اور بلوں سے پہلے ہی پریشان ہیں وہ بھی اور بلینگ کر کے پاکستان کے عوام کومذید پریشان نہ کرے شکریہ۔