تحریر۔۔۔ مہر سلطان محمود
اس لیکس کو سمجھنے کیلئے محکمہ مال میں پٹواری کی حثیت اور محکمہ مال کے ریکارڈ ،قبضہ مافیا،فراڈ مشنی مافیا اور پٹواری کے اصل کردار کا علم ہونا ضروری ہے تاکہ رشوت اورکرپشن کی وضاحت ہو سکے رشوت تین افراد پر انحصار کرتی ہے ایک رشوت لینے والا ،دوسرا رشوت لینے والا ،تیسرا رشوت سے مفاد حاصل کرنے والا ۔
محکمہ مال میں پٹواری جس کام کی رشوت لیتا ہے اس میں کئی لوگوں کا حصہ ہوتا ہے ایک سابقہ رپورٹ یا تجزیہ کے مطابق فرض کریں اگر پٹواری ایک لاکھ رپورے رشوت لیتا ہے تو اس کے پٹوار خانہ میں موجود پرائیوٹ منشی مافیا جو کہ اس پٹواری کے پاس کسی قبضہ گروپ یا کسی فراڈ گروپ یا ان کے سرکردہ (سہولت کار)سیاسی احباب نے اپنے کاموں اور مفادات کی (خاص )نگرانی کیلئے بطور مخبر رکھے ہوئے ہیں وہ اپنے سرپرستوں کو ساری تفصیل بتا دیتے ہیں کہ پٹواری کیا کر رہا ہے اور کیا کرنے والا ہے پٹواری اپنی نجی منشی مافیا کے ذریعے سب سے پہلے ایک لاکھ روپے رشوت میں سے اپنے محکمہ کے افسران ،گرداور / قانون گو کا حصہ بیس فیصد کے حساب سے نکالتا ہے جو بیس ہزار روپے بنتا ہے اور تحصیلدار کا تیس فیصد یعنی تیس ہزار روپے نکالتا ہے بقایا پچاس ہزار روپے میں سے پندرہ فیصد یعنی پندرہ ہزار روپے اپنے منشی مافیا کو دیتا ہے پھر باقی 35 فیصد میں دیگر افسران اور محکمہ اینٹی کرپشن کے علاوہ لاتعداد پھٹیکوں پر لگا کر ایک لاکھ میں سے بمشکل دس سے پندرہ ہزار روپے رہ جاتے ہیں یہ ہے اس رقم کا حساب جو پٹواری براہ راست حاصل کرتا ہے جبکہ پٹواری کے پرائیوٹ منشی جو رشوت اور ڈاکا پٹواری کی لاعلمی میں عوام الناس سے مارتے ہیں اس میں سے اکثر پٹواری کو پھوٹی کوڑی بھی نصیب نہیں ہوتی ہے یاد رہے یہ ایک سابقہ تجزیہ ہے ۔
موضع قصور اندرون پرائیوٹ منشی مافیا کی وجہ سے سال 1997 کا رجسٹر حقداران زمین بطور زیرکار ریکارڈ چلا آرہا ہے یعنی 24 سال پرانا ریکارڈ عوام الناس کے سامنے دھوکا دہی سے پیش کیا جا رہاہے جس کی من مانی رشوت طلب کی جاتی ہے ۔قبضہ مافیا ،فراڈ مافیا بشمول سیاسی سہولت کار مافیا یہ 24 سالہ ریکارڈ اس لیئے مکمل نہیں ہونے دے رہے ہیں کیونکہ پٹواری کے پاس چھوڑے ہوئے ان کے مخبر پرائیوٹ منشی فوری طور پر ان سرپرستوں کے ساتھ نمک حلالی پر اتر آتے ہیں اور ان کو فوری اطلاع کردیتے ہیں (روز پٹواری کاکھایا نمک حرام کردیتے ہیں )اور جب ان تمام مافیا ء والوں کو خبر ہوجاتی ہے کہ اب پٹواری گورنمنٹ کا ریکارڈ مکمل کرنے لگا ہے اسے اس سیٹ سے ہٹادیا جاتا ہے
کیونکہ اگر یہ ریکارڈ مکمل ہو گیا تو کرڑوں روپے کے گورنمنٹ کے رقبہ جات کی فروختگی اور دونمبری سے کیے گئے انتقالات بھی سامنے آجاےءں گے اور تمام قبضہ مافیا ،فراڈ مافیا بمعہ سہولت کار مافیا کی لوٹ مار اور جعل سازی کا بھانڈ بیچ چوراہے پھوٹ جائے گا ۔موضع قصور میں حال ہی میں ایک بائی پاس تعمیر کیا گیا ہے اور گورنمنٹ سے کروڑوں روپے کا فراڈ کرتے ہوئے پٹواری قصور بیرون کے پرائیوٹ منشیوں نے قبضہ گروپ کی پشت پناہی سے سرکاری رقبہ جات کی تباہی مچا دی جبکہ ایل ڈی اے نے کاروائی کرتے ہوئے تمام غیر قانونی قبضہ جات پر تیار شدہ کالونیوں کو اے سی قصور کی نگرانی میں مسمار کردیا موضع بیرون قصور کے ریکارڈ سال 1973/74 زیر کار رجسٹر حقداران زمین کار سرکار سر انجام دے رہا ہے یعنی 40 سال پرانا ریکارڈ عوام الناس کو لوٹنے کیلئے دکھایا جا رہا ہے ۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عوام کو سہولت فراہم کرنے کے وزیراعلیٰ پنجاب کے تمام دعوے ،سینئر ممبر پنجاب بورڈ آف ریونیو کے تمام دعوے اور کمشنر لاہور ڈویژن کے وعدے جھوٹ ثابت ہورہے ہیں اتنے بڑے مینڈٹ کی مالک طاقتور حکومت ایک چھوٹے سے شہر کا معمولی سا ریکارڈ بھی مکمل نہیں کروا سکی ہے کہیں اس وجہ سے تو نہیں کہ ہر دور حکومت کا سیاستدان ایم این اے ایم پی اے چیئرمین اور ممبران کسی نہ کسی ذریعہ سے پراپرٹی ڈیلر بن کر قبضہ اور فراڈ گروپوں اور پرائیوٹ منشی مافیا کی پشت پناہی کرنے میں مشغول ہیں یہ سب کچھ مکمل طاقت سے کنٹرول کیا جارہا ہے اور اس معاملے میں قصور کی عوام کی روایتی خاموشی ،تعلیم یافتہ طبقے کی عدم دلچسپی اور بڑی معذرت کے ساتھ وقت کی ایک مضبوط طاقت وکلاء برادری کی عدم توجہی ہر قسم کے کرپشن مافیاء کو اس شہر کو لوٹنے کے بے شمار سنہری مواقع فراہم کر رہی ہے اور راقم ایک بات بڑے وثوق سے کہتا ہے کہ جس دن وکلاء برادری خلوص دل اور با اعتماد قیادت کے ساتھ کرپشن کے خلاف میدان میں اتری اس دن عوام الناس کے اچھے دن شروع ہو جائیں گے اور قبضہ و فراڈ مافیا اور ان کے تمام سہولت کارسرپرستوں اور مخبر منشیوں اور ٹاؤٹوں کے برے دن شروع ہو جائیں گے ۔
تمام تعلیم یافتہ طبقہ ،وکلاء برادری ،فلاہی تنظیمیں ،مزدور اور کسان اتحاد کے علاوہ ہمار ا مستقبل جوش جذبے والے طلبہ ادھر اُدھر کے کام چھوڑ کر صرف ایک دن میدان میں نکل آئیں اور مکمل امن و امان کے ساتھ صرف ایک مطالبہ کریں کہ تمام سرکاری ریکارڈ مکمل اور درست کروایا جائے اور جنگی بنیادوں پر کرپشن کا صفایا کیا جائے تو یہ ہو گا قصور کا انقلاب !
جب 45 کروڑکے ترقیاتی فنڈ کا جواب دینا ہو گا اور یہ بھی پوچھ لیا جائے کہ کیوں پورے قصور شہر کو نظر انداز کر کے ایک ٹی ایم اے سے غیر منظور شدہ منیر شہید کالونی پر ہی تما م فنڈ لگا دیا گیا ہے ایک ہی کالونی 45 کروڑ کھا گئی ہے!کیسے ؟ غریب کچی آبایوں کا کیا بنے گا ؟کیا سرکاری پیسہ بااثر طبقہ کی سہولت کیلئے ہی ملا تھا کیا نیب احتساب کرے گی ؟حکومت کو چاہیے کہ وہ تمام ریکارڈ مکمل کروائے بے لاگ احتساب کرے اور پٹوار خانہ میں صرف ریٹائرڈ پڑھے لکھے پٹواریوں کو ہی بطور پرائیوٹ منشی رکھنے کی اجازت دی جائے ۔جبکہ مڈل و میٹرک فیل پرائیوٹ منشیوں کو واپس ان کی سرپرست قبضہ مافیاء کے پاس بھیج دیا جائے اور ان کو پٹوار خانہ میں کام نہ کرنے دیا جائے اس کے علاوہ سرکاری ریکارڈ کو تباہ ہونے سے بچایا جائے کیو نکہ یہی پرائیوٹ منشی مافیا اپنی مرضی کے اندراجات کرکے سرکاری زمین قبضہ اور فراڈ مافیا کے نام لگوارہے ہیں ۔
اب تو قصور میں قبضہ اور فراڈ مافیا اور ان کے سہولت کار سرپرستوں کی وجہ سے کوئی بھی پٹواری اندرون سٹی قصور بیرون سٹی قصور میں تعینات نہیں ہونا چاہتا ہے اور اس کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ فراڈ قبضہ گروپ نے 06 ہزار سے زائد انتقالات زائد بیعہ رقبہ جات فروخت کرکے سرکاری زمینوں پر قبضے دیئے ہیں جس کی وجہ سے غریب عوام الناس کے 6 ہزار انتقالات خارج ہورہے ہیں جو کہ پٹوار خانہ میں نظر ثانی کی رپورٹیں مکمل ہو کر خارج ہونے کیلئے تیار ہیں ذندگی بھر کی جمع پونجی سے بنے کئی مکان پٹوار خانہ کے پرائیوٹ منشیوں نے اپنے کرتب دکھا کر آدھی قیمت پر خریدے اور اپنے قبضہ مافیا اور فراڈ مافیا کے ساتھ مل کر پٹواری کو فرد جاری کرنے پر مجبور کر دیا یا رشوت دے کر خارج شدہ انتقال کی فرد جاری کروالیتے ہیں پرائیوٹ منشی مافیاء کا اتنا عمل دخل بہت سنگین صورتحال پیدا کر رہا ہے اور کسی بھی فراڈ کے انکشاف پر ایک پولیس کیس اور جیوڈیشنل انکوائری وجود میں آنے سے بے شمار لڑائی جھگڑے اور فسادات جنم لے سکتے ہیں ،کیونکہ زر ،زن اور زمین ہی تو تما فتنوں کی جڑ ہیں اور زیر غور معاملہ زر اور زمین دونوں کا ہے اگرچہ زن کا بھی وجود ہے جن کا شباب بہت سارے دستخطوں کی وجہ بنا ہے مگر اس پر بحث نہیں کی جائے گی مگر اتنا ضرور ہے کہ ہر ادارہ مشکلات کا حل نکالنے کیلئے شباب کے استعمال اور تعویز سے بھی آگاہ ہے کئی افسروں نے تو اپنی نیک کمائی سے یہاں باقاعدہ رہائش رکھ لی ہے ۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کے قصور پر موجودہ فوکس کو مدنظر رکھتے ہوئے موجودہ ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کو اب موثر قدم اُٹھاتے ہوئے قصور اندرون اور بیرون کے ریکارڈ کو ہنگامی بنیادوں پر مکمل کروانا ہو گا اور پرائیوٹ منشیوں کو گرفتار کرکے ان سے مکمل تفتیش کرنا ہو گی اور ان کے آئیندہ پٹوار خانوں میں کام کرنے پر یہاں تک کہ داخل ہونے پر پابندی لگانا ہو گی اور اگر اس نیک کام کیلئے عوام اور پڑھے لکھے طبقے سمیت وکلاء میدان میں آجائیں تو کئی کرسیاں بھی جاےءں گی اس کے علاوہ کئی سیاسی نقوش بھی بدل جائیں گے ایسا کبھی بھی ہو سکتا ہے کیونکہ قصور سمیت پورے ملک کی عوام اب کرپشن پر مکمل غور کرنے لگی ہے جو کہ ہر مافیا اور اس کے سہولت کار کرپٹ افراد و افسران کیلئے بُری خبر ہے ۔