تحریر۔۔۔ ڈاکٹر عبدالمجید چوہدری
کون جا نتا تھا کہ ۲۵دسمبر ۱۸۷۶ ء کو کر ا چی میں پید ا ہو نے والا بچہ درا صل مشر ق کے اقبا ل کا ستا را اور ایک اسلا می سلطنت کا با نی ہو گا اور وہ بچہ جو دبلا پتلا کمز ور جسم کا ما لک ایک دن پو ر ی ملت کا پا سبا ن بنے گا ۔جس کی وجہ سے بر صغیر کے مسلما ن آزاد اسلا می ملک میں رہ سکیں گے جس کی محنت کو شش اور فہم و فر ا ست سے مسلما ن ہند ایک آ زاد ، خو د مختا ر اسلا می جمہو ر یہ مملکت حا صل کر نے میں کا میا ب ہو ئے ۔یقیناًد ید ور روزروز جنم نہیں لیتے ۔ ایسے ا نسا نو ں کے لئے تا ر یخ کو مد تو ں منتظر رہنا پڑ تا ہے زند گی سا لہا سا ل د یر و حر م کا طو ا ف کر تی ہے تب کہیں کو ئی ایسا انسا ن وجو د میں آتا ہے جو عظمت ہی کے معیا ر ہر پو را نہیں ا تر تا بلکہ اس کو دیکھ کر خو د عظمت کا معیا ر قا ئم کیا جا تا ہے ۔قا ئد ا عظم صحیح معنو ں میں عظیم ا نسا ن تھے ان کے دبلے پتلے جسم میں ایک ا یسا دل تھا جو ا ستقلا ل اور عز م سے لبر یز تھا ۔ ا نہو ں نے ہمیشہ حق کی آواز کو بلند کیا وہ کا م ، کا م اور بس کا م پر یقین ر کھتے تھے ۔سوا ئے اس کے اور کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ آخر ی دم تک صحیح معنو ں میں قا ئد ا عظم تھے مسلما نو ں کی حا لت ان بکھر ے مو تیو ں جیسی تھی جو ایک قیمتی ما لا سے گر کر اپنی ا صلی ، حا لت کھو بیٹھے ہو ں ۔ ان کو ایک مر کز پر جمع کر کے ان میں ا تفا ق و ا تحا د پید ا کر نا تھا اس فر ض کو پو را کر نے کے لئے قا ئد ا عظم بڑ ھے اور انہو ں نے قو م کو رستہ دکھا یا ۔قا ئد ا عظم میں اللہ تعا لی نے وہ تما م خو بیا ں عطا فر ما ئی جو ایک عظیم قا ئد میں مو جو د ہو نی چا ہیءں۔ میر کا روا ں کی نگا ہ بلند ، سخن د لنو ا ز اور جا ں پر سو ز ہو تو تبھی وہ کا میا بی سے ہمکنا ر ہو سکتا ہے ۔ہند و پا ک میں صدی کے اوائل کے مسلم قا ئدین کی فہر ست نہا یت طو یل ہے اور ان میں ایک ایک قا ئد نے جو خد مت انجا م دی وہ سنہری حروف سے لکھنے کے قا بل ہیں ۔ وہ تما م قا ئد ین تحر یک پا کستا ن کے بذا ت خو د ایک ا نجمن ، ایک تحر یک اور ا یک ادارہ تھے ۔ قا ئد ا عظم نے عز م و استقلا ل سے زند گی کی مشکلا ت کو خند ہ پیشا نی سے بردا شت کیا اور ا تحا د ، ایما ن اور تنظیم کا سبق دیا ۔قا ئد ا عظم ایک ا یسا نا م ہے جو بر صغیر پا ک و ہند کے مسلما نو ں کے دلو ں کی د ھڑ کن کے سا تھ اب تک د ھڑ کتا رہا ہے اور د ھڑ کتا ر ہے گا یہ ا یک ایسا پھو ل ہے جو ا سلا م کے گلشن میں ہمیشہ مہکتا رہے گا ۔ یہ ایک ایسا چا ند ہے جو ملت کی پیشا نی پر ہمیشہ چمکتا رہے گا ۔ یہ ایک ایسا سو ر ج ہے جو ہر ظلمت میں رو شنی بن کر نکلے گا ۔یہ ایسا قا ئد ہے جو ا پنے ارشا دا ت ، فر مو دا ت سے ہما ری رو ح کو بید ا ر ر کھتا ر ہے گا ۔یہ ایسا ذکر ہے جو ا پنو ں اور دشمنو ں کی زبا ن سے ہو تا رے گا یہ ایک ا یسا نغمہ ہے جو و طن کی فضا ؤ ں میں تا قیا مت گو نجتا ر ہے گا ۔ آ ج قا ئد ا عظم ہم میں مو جو د نیں لیکن آپ کا لا فا نی کا ر نا مہ ۔۔۔۔۔ پا کستا ن ۔۔۔۔ آپ کی ہستی کے دوا م کا با عث ہے قا ئد ا عظ م کی شخصیت خو شبو پا کستا ن کی فضا ؤ ں کو معطر کر تی رہے گی ۔گاند ھی نے ایک با ر قا ئد ا عظم سے ا ستفسا ر کیا کہ آپ کو کس نا م سے پکا را جا ئے ،آپ نے فر ما یا میر ے نا م کے متعلق خو ا ہ مخو اہ فکر کا ا ظہا ر نہ کر یں گلا ب کو کس بھی نا م سے پکا را جا ئے تو اس کی خو شبو میں فر ق نہیں آتا ۔ قا ئد ا عظم سے متا ثر ہو کر مسز لکشمی نے ایک مر تبہ خو بصورت اند از میں یو ں کہا کہ ا گر مسلم لیگ میں ۱۰۰ گا ند ی اور ۲۰۰آزاد ہو تے اور اس کے مقا بلے میں کا نگر یس میں صر ف محمد علی جنا ح ہو تے تو ملک کبھی تقسیم نہ ہو تا ۔ دشمن بھی قا ئد ا عظم کی تعر یف کر نا فخر سمجتا ہے ۔پا کستا ن ہما ر ا وطن ہے جسے ہم نے بہت سی قر با نیو ں سے حا صل کیا ہے اب اس کو قا ئم ر کھنے کے لئے بھی عمل ، کو شش اور جز بے کی ضر و رت ہے ا گر ہم نے کو شش جا ری ر کھی تو ہما ر ا حا ل ا یک تبنا ک مستقبل کا آ ئینہ داربن جائے گا ہما رے سا منے اپنے ا سلا ف کا طر یق کا ر مو جو د ہے جو ایک ایسی مشعل ہے جس سے ہم زند گی کی ظلمتو ں کو اجا ل سکتے ہیں ۔قا ئد ا عظم جن کی محنت،کو شش اور فہم و فر ا ست سے مسلما نا ن ہند ایک آ زاد ، خو د مختا ر اسلا می جمہو ر یہ مملکت حا صل کر نے میں کا میا ب ہو ئے ۔آ ج پا کستا ن کو پھر ایسے ہی ملت کے پا سبا ن کی ضر ورت ہے