نماز فجر کے بعد قرآن خوانی ، فاتحہ خوانی سے تقریبات کا آغاز ہو گا ، ملک بھر میں جلسے جلوس ریلیاں اورسیمینارز ہونگے
کارکنوں نے برسی کی تقریبات کو شایان شان بنانے کیلئے تیاریوں کو حتمی شکل دے کر انتظامات مکمل کر لئے
مرکزی تقریب گڑھی خدا بخش میں ہوگی جس سے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو سمیت اہم رہنما خطاب کریں گے
شہداء کے مزارات پر حاضری دیں گے،خون کے عطیات بھی دئیے جائیں گے
اسلام آباد(یواین پی ) پیپلز پارٹی کی سربراہ اور ملک کی دوبارہ وزیر اعظم رہنے والی نامور خاتون بے نظیر بھٹو کی دسویں برسی (آج) ملک بھر میں منائی جائے گی۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم پاکستان پیپلزپارٹی کی قائد بے نظیر بھٹو کا 10 واں یوم شہادت آج آزاد کشمیر سمیت ملک بھر میں عقیدت و احترام کیساتھ منایا جائیگا۔ نماز فجر کے بعد قرآن خوانی ، فاتحہ خوانی سے تقریبات کا آغاز ہو گا ، برسی کے موقع پر آزاد کشمیر بھر میں جلسے جلوس ریلیاں اورسیمینارز ہونگے ۔جن میں پارٹی کے بانی چیئرمین قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو ، دختر مشرق محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی قومی ، عالمی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے انقلابی آفاقی نظریات کے مطابق استحصال سے پاک معاشرے اورچہروں کے بجائے نظام کی تبدیلی تک جہد مسلسل کا عزم کیا جائے گا ۔یوا ین پی کے مطابق پیپلز پارٹی کے منتظمیں کے مطابق بے نظیر کی برسی پر ملک بھر میں ضلع اور تحصیل کی سطح پر تقاریب کا اہتمام کیا جائے گا جلسے ،جلوس ریلیوں اور سیمینارز کا اہتمام کیا جائے گا۔اس ضمن میں مرکزی تقریب گڑھی خدابخش میں ہو گی جس میں پارٹی کے مرکزی قائدین شرکت کریں گے اور بے نظیر بھٹو اور دوسرے شہداء کے مزارات پر حاضری دینگے،اس موقع پر بے نظیر کے مزار پر فاتحہ اور قرآن خوانی بھی ہو گی ۔برسی کی مرکزی تقریب سے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو سمیت مرکزی قائدین خطاب کریں گے۔ بے نظیر بھٹو کی برسی پر پیپلز پارٹی کے رہنما اور کارکنان خون کے عطیات دیں گے ۔آزاد کشمیر میں مظفرآباد میں بڑی تقریب سنٹرل پریس کلب میں منعقد ہو گی ا س سے قبل دربار عالیہ سائیں سخی سہیلی سرکارؒ کی جامع مسجد شریف میں قرآ ن خوانی کے بعد فاتحہ خوانی کا اہتمام کیا گیا ہے اور محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے ایصال ثواب کے لئے پیپلزپارٹی کے صدر چوہدری لطیف اکبر کی رہائش گاہ پر خواتین کا ایک بڑا اجتماع ہو گا جس میں بھی قرآن خوانی دعادرود پڑھا جائے گا ۔پیلزپارٹی کے سٹی سیکرٹریٹ میں محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی عظیم قربانی کی یاد میں بلڈ کیمپ لگایا جائے گا جس میں پارٹی اور اس کی ذیلی تنظیموں کے عہدیداران ، کارکنان ،بہادر افواج پاکستان اور مستحقین کے لئے انسانی بنیادوں پر خون کے عطیات پیش کر کے ملک اور قوم کے ساتھ اپنے عقیدت کا اظہار کرینگے ، شوکت جاوید نے کہا کہ آزاد کشمیر سے پارٹی کے صدر چوہدری لطیف اکبر ، سابق وزرائے اعظم چوہدری عبدالمجید، سردار یعقوب خان، قائد حزب اختلاف چوہدری محمد یسین ، سینئر نائب صدر چوہدری پرویز اشرف ، سیکرٹری جنرل راجا فیصل ممتاز راٹھور ،مرکزی نائب صدور محمد مطلوب انقلابی ، میاں عبدالوحید ، سیکرٹری اطلاعات جاوید ایوب، سردار عابد حسین عابد ، صاحبزادہ ذوالفقار علی ، سید عزدار حسین شاہ ،شاہین کوثر ڈار سمیت مرکزی عہدیداران گڑھی خدابخش ملک گیر اجتماع میں شرکت کے لئے ساتھیوں سمیت پہنچ چکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جملہ تقریبات کے اختتام پر لنگر تقسیم کرنے کا بڑے پیمانے پر اہتمام کیا گیا ہے۔ کارکنوں نے برسی کی تقریبات کو شایان شان بنانے کے لئے تیاریوں کو حتمی شکل دے کر انتظامات مکمل کر لئے ہیں اور چیئرمین بلاو ل بھٹو کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا جائے گا۔ملک کے دیگر حصوں میں بھی تقریبات جلسے اور جلوس ہونگے ،ریلیاں نکالی جائیں گے۔روالپنڈی میں بے نظیر کی جائے شہادت پر بھی قرآن خوانی ہو گی ۔واضح رہے کہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے 10برس مکمل ہونے کے باوجود بے نظیر بھٹو کے قاتل تا حال بے نقاب نہیں ہوئے ۔اس عرصے میں پانچ سال تک پیپلز پارٹی کی حکومت بھی رہی ہے ۔پنجاب پولیس نے اس وقت کے فوجی صدر پرویز مشرف کی حکومت کی طرف سے اس واقعے کی تمام تر ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان کے اس وقت کے سربراہ بیت اللہ محسود پر ڈالنے کے بعد اپنی تفتیش کا رخ صرف ان کی طرف ہی رکھا۔ بیت اللہ محسود نے بینظیر بھٹو کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی۔ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم اس واقعے میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف، سابق وزیر اعلی پنجاب پرویز الہی، برگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ، سابق وزیر اعلی سندھ ارباب غلام رحیم اور مرحوم لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گل کے علاوہ راولپنڈی پولیس کے افسران کے مبینہ طور پر اس واقعے میں ملوث شدت پسندوں کے ساتھ تعلقات پر ہی توجہ مرکوز کرتی رہی۔سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے علاوہ باقی افراد کو محض سوالنامے بھجوائے گئے جن کا انھوں نے تحریری جواب دے دیا۔بینظیر بھٹوکے قتل کے مقدمے کی تفیش میں مقتولہ کے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے علاوہ سب کچھ تھا۔ قانون کے مطابق پولیس کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ قتل کے مقدمے میں مقتول یا مقتولہ کا پوسٹ مارٹم کرے۔ان دونوں تفتیشوں اور سکاٹ لینڈ یارڈ اور اقوام متحدہ کی ٹیموں کو پاکستان بلانے پر سرکاری خزانے سے کروڑوں روپے خرچ کیے گئے لیکن نتیجہ کچھ بھی نہیں نکلا۔اس مقدمے میں 68 سرکاری گواہان پیش کیے گئے جن میں وہ مجسٹریٹ بھی شامل تھے جنھوں نے ملزمان کے اقبالی بیان بھی قلمبند کیے تھے لیکن فیصلہ پھر بھی استغاثہ کے حق میں نہیں آیا۔