ٹھٹھہ( رپورٹ: حمیدچنڈ) جنگ شاھی روڈ پر تیزرفتار کوسٹر الٹنے سے والد ہلاک ، بیٹے سمیت 8 افراد زخمی ، زخمیوں میں 4 خواتین بھی شامل ، تمام افراد کا تعلق کراچی کے ایک ہی خاندان سے تھا جوکہ گیارھویں کی دعوت پر کراچی سے جنگ شاھی جارہی تھی تفصیلات کے مطابق کراچی کے علائقے کی ایک ہی خاندان کی کوسٹر تیزرفتاری کی وجہ سے ڈرائیور سے بے قابو ہوکر الٹ گئے جس کے نتیجے میں کوسٹرمیں سوار میں محمد ابراھیم برفت موقع پر جان بحق ہوگئے ہیں ، جبکہ حادثے میں ہلاک ہونیوالے محمد ابراھیم کے بیٹے زبیر احمد ، چار خواتین سمیت 8 افراد زخمی ہوگئے زخمیوں کو طبی امداد کیلئے سول اسپتال مکلی منتقل کیاگیاہے؛ جہان سے ابتدائی علاج کے بعد تمام زخمیوں کومزید علاج کیلئے کراچی منتقل کیا گیا ہے جبکہ ضروری کاروائی کے بعد مکلی پولیس نے نعش کو ورثہ کے حوالے کرکے کوسٹر کوتحویل میں لیکر مزید چھان بین شروع کردی ہے
کوسٹل ڈولپمنٹ آرگنائیزیشن کی جانب سے پریس کلب مکلی پر ساحلی پٹی کے مسائل اور انکے حل کے عنوان کے تحت منعقد کرائے گئے
ٹھٹھہ (رپورٹ: حمیدچنڈ) کوسٹل ڈولپمنٹ آرگنائیزیشن کی جانب سے پریس کلب مکلی پر ساحلی پٹی کے مسائل اور انکے حل کے عنوان کے تحت منعقد کرائے گئے سیمینار میں مقررین میں کوسٹل ڈولپمنٹ کے چئرمین امیر بخش جت،ساس ٹھٹھہ کے رابطہ سیکریٹری رمضان میمن ،ساحلی پٹی کے سماجی رہنماہ ولی محمد جت ، ساس رہنماہ فقیر اکرم ، انسانی حقوق کی تنظیم کے رہنماہ ایڈوکیٹ امجد علی پلیجو، ادیب اور شاعر نور سرائی، اللہ جڑیو برفت،عبدالغنی تبسم ، سیاسی رہنماہ بلاول لاشاری، نوجوان شاعر محبوب درس ،صادق لاکھو اور انور آرزو نے کہا کے سندھ کے لاڑ کے ساڑے تین سو کلو میٹر پر مشتمل ساحلی پٹی قدرتی آفتوں سے کم حکمرانوں کی عدم توجہ کے باعث زیادہ متاثر ہوئی ہے، ساحلی پٹی پر مہاگیروں ،زراعت سمیت انسانی اور جنگلی جیون خطرے میں آہ گئے ہیں ،انکا کہنا تھا کے سندھ کی عظیم ڈیلٹا کے شاہوکار رہواسی آج بدترین معاشی زندگی گذارنے پر مجبور ہوگئی ہے،حکومتی ناکام پالیسوں کے باعث سمندری تباہ کاریاں تیزی سے بڑنے کے باعث خطی پر خطرناک ماحولیاتی اثرات پڑھ رہے ہیں اور سمندری جزیروں اور کناروں پر قائیم قدیمی دیہاتوں ،تاریخی بندر گاوں سمندر کی نظر ہوگیا ہے،جس کے باعث قدرتی آفتیں بھی ہر سال آنا معمول ہوگیا ہے، انہوں نے کہا کے ساحلی پٹی کے مسائل کا حل صرف سندھ دریا کے ذریعے سمندر میں مطلوبہ مقدار میں پانی چھوڑنے اور قریبی گاوں کو محفوظ بنانے اور متاثر لوگوں کی زندگی موثر بنانے کی پالیسیاں بنانی چاہیئے جس کے لیئے حکومتیں سنجیدہ نہیں ہوتی ہیں ،شرکاء نے کہا کے موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے سندھ کی سمندری صورتحال پر سینٹ میں خصوصی دو اسٹینڈنگ کمیٹیاں تشکیل دی ہیں جنہوں نے جائزہ لیکر سفارشی رپورٹیں ظاہر کی ہیں لیکن ان رپورٹوں پر کوئی بھی پیش رفت نا ہو سکی ہیں ، سیمینار میں شرکاء نے مطالبہ کیا ہے کے سینٹ اسٹینڈنگ کمیٹی کی تمام رپورٹیں منظر عام پر لاکر ان پر عمل کیا جائے اور کوٹری ڈیلٹا سے میٹھا پانی چھوڑ کر ڈیلٹائی علائقے کو مزید تباہی سے بچایا جائے اور متاثر ہ گاوں کی سروے کراکے انکو مزید معاشی بدحالی سے بچایا جائے اور التواء کے شکار تمام منصوبے مکمل کرکے ساحلی پٹی کے خطے کو مزید تباہی سے بچایا جائے۔