سورائسس یا چنبل

Published on January 1, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 382)      No Comments

تحریر۔۔۔ ڈاکٹر فیاض احمد ،لندن
دنیا میں ہر چیز کی پہچان کے لیے ایک خاص شکل ہوتی ہے اسی طرح انسان کی بھی یہی شناخت کی علامت ہے اس سے ہماری پہچان ہوتی ہے جس طرح جسم کو خوبصورت بنانے کے لئے ہمیں مختلف قسم کے لباس کے ساتھ ساتھ بہت سی اور چیزوں کی بھی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح ہڈیوں کے ڈھانچے کو ایک مکمل اور خوبصورت شکل بنانے کے لئے ایک سکن کی ضرورت ہوتی ہے انسانی جلد تین تہوں پر مشتمل ہوتی ہے سب سے بیرونی تہہ بڑی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ یہ جسم کو خطرناک شعاعوں اور موسمی حالات سے محفوظ رکھتی ہے ہماری سکن بہت سی چیزوں سے مل کر بنتی ہے جن میں پانی۔ پروٹین ۔ معدنیات وغیرہ وغیرہ ہمیں اپنے آپ کو دوسروں کی نظر میں خوبصورت بنانے کے لئے اپنی سکن کا خیال رکھنا پڑے گا
مت دیکھ کسی کو حقارت کی نگاہ سے ہر چہرہ کسی کا محبوب ہوتا ہے
آ ج کل ہمارے معاشرے میں ناقص غذا اور آلودہ پانی کی وجہ سے بہت سی جلدی امراض لاحق ہو رہے ہیں جس کی بنیادی وجہ فضائی آلودگی ہے جس سے جلد کے خلیات کا حد سے زیادہ بڑھ جانا اور وقت مقررہ سے پہلے اپنے افعال سر انجام دیئے بغیر مر جانا آ ج ہم جلد کی ایک ایسی بیماری کے بارے میں بیان کرتے ہیں جو ان دنوں ساری دنیا میں عام ہے اس کا نام چنبل ہے جس کو انگریزی میں سورائسس کہتے ہیں اس بیماری میں جسم انسانی پر کرسٹلز بن جاتے ہیں جو زیادہ تر کولوں۔ گھنٹوں۔ کھوپڑی اور جسم کے نچلے حصے پر ہوتے ہیں لیکن بعض لوگوں میں چنبل جسم کے کسی بھی حصے پر ہو سکتی ہے عام طور پر چھوٹے دائروں کی شکل میں ہوتی ہے لیکن وقت پر علاج نہ ہونے کی وجہ سے مزید بگڑ کر زخم بن جاتے ہیں یہ عمر کے کسی بھی حصے میں ہو سکتی ہے لیکن عام طور پر اس کے اثرات درمیانی عمر کے افراد میں زیادہ ہوتی ہے اس کا اثر مردوں اور عورتوں پر یکساں ہوتا ہے اس کے اثرات سب میں مختلف ہوتی ہیں بعض میں معمولی سی خارش لیکن بعض میں بہت گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں 
چنبل ایک دائمی بیماری ہے جو زیادہ خطرناک حالت میں ظاہر ہوتی ہے اس کے اثرات کے دوران جسم کے خلیوں کی پیداوار میں اضافہ ہو جاتا ہے جو عام طور پر بہت زیادہ ہو جاتے ہیں عام طور پر سکن کے خلیات تین سے چارہفتوں تک زندہ رہتے ہیں لیکن اسی دوران یہ عمر کی حد تین سے سات دن ہو جاتی ہے اسی وجہ سے سکن کے افعال میں گڑبڑ پیدا ہو جاتی ہے جو سکن پر کرسٹلز کو تشکیل دیتی ہے جو چنبل کو ظاہر کرتی ہے اگرچے اس کی کوئی خاص وجہ سامنے نہیں آئی لیکن ایک اندازے کے مطابق اس کا تعلق معدافعتی نظام سے ہے جو ہمارے جسم میں بیماری اور انفیکشن کے خلاف دفاع پیدا کرتا ہے بہت سے لوگوں میں چنبل ایک خاص انفیکشن سے پیدا ہوتی ہے جو آپریشن۔ زخم۔ گلے کی بیماریاں اور مختلف قسم کی ادویات کے استعمال کے بعد ہوتا ہے لیکن یہ سب میں مختلف ہوتا ہے 
چنبل کی بیماری اس وقت ہوتی ہے جب سکن کے خلیات معمول سے زیادہ تیزی کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں تو معدافعتی نظام میں گڑ بڑ پیدا ہو جاتی ہے ہمارے جسم کی اندرونی تہہ میں جلد کے نئے خلیات پیدا ہوتے ہیں جو آہستہ آہستہ حرکت کر کے بیرونی تہہ تک پہنچتے ہیں جہاں سے خارج ہو جاتے ہیں یہ دورانیہ عام طور پر تین سے چار ہفتوں میں مکمل ہوتا ہے اس دوران یہ خلیات اپنے افعال کو درست طریقے سے انجام دیتے ہیں لیکن چنبل کے مریضوں کے خلیات عام طور پر تین سے سات دنوں میں ہی جلد کی بیرونی تہہ سے خارج ہو جاتے ہیں اسی وجہ سے جلد کے افعال درست طریقے سے مکمل نہیں ہو پاتے جس کی وجہ سے جلد کے اوپر سرخ رنگ کے سکلز آجاتے ہیں جو چنبل کی علامت ہیں
ہمارے جسم کی بینادی اکائی خلیہ ہے اور جسم انسانی میں مختلف قسم کے خلیات ہوتے ہیں لیکن جو خلیے مدافعتی نظام کے طور پر استعمال ہوتے ہیں ان کو ٹی سل کہتے ہیں یہ جسم کے اندر حرکت کر کے بیماریوں اور انفیکشن کے خلاف دفاع پیدا کرتے ہیں جیسا کہ بیکٹیریا وغیرہ اس بیماری کی کوئی خاص وجہ نہیں ہے لیکن یہ فضائی آلودگی۔ آلودہ پانی اور ناقص غذا کے استعمال سے ہوتی ہے حد سے زیادہ اینٹی بائیوٹک کا استعمال غیر ارادی طور پر مدافعتی نظام پر اثرات مرتب کرتی ہیں جس سے مدافعتی نظام کو زیادہ خلیے بنانے پڑتے ہیں اور وہ مزید کمزور ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے چنبل کے اثرات ظاہر ہوتے ہیں اور بہت سی پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں اس بیماری کی تشخیص عام طور پر کوالیفائیڈ ڈاکٹر چیک کر سکتے ہیں لیکن اگر سکن کی حالت زیادہ خراب ہو تو مریض کی سکن کا ٹکڑا لے کر لیب میں ٹسٹ کے لیے بھیجتے ہیں جس سے تشخیص اور علاج میں مدد ملتی ہے سورائسس یا چنبل کے مرض میں عام طور پر مریض کے جسم پر حشک سرخی مائل سلواری سکلز ہو جاتے ہیں کچھ لوگوں میں اس کے ساتھ خارش اور درد بھی ہوتا ہے اس کی کئی قسمیں ہوتی ہیں بعض لوگوں میں اس کی ایک سے زیادہ قسمیں بھی ہو سکتی ہیں جب چنبل کی ایک قسم دوسری قسم میں تبدبل ہوتی ہے تو پہلے سے زیادہ خطرناک اثرات مرتب کرتی ہے چنبل کی بہت سی اقسام ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں
پلیگ چنبل
یہ سب سے زیادہ اور خطرناک قسم ہے جس سے جسم پر سرخ اور خشک زخم ہو جاتے ہیں جوڑوں کے اردگرد کی جگہ پر کجھلی کرنے سے جلد پھٹ جاتی ہے اور خون نکلنے لگتا ہے 
کھوپڑی 
یہ سر کے کسی مخصوص حصے یا پورے سر پر ہو سکتی ہے عام طور پر یہ سرخ رنگ کی ہوتی ہے جس کو سلوری دائروں نے گھیرا ہوتا ہے کچھ لوگوں میں یہ بہت خطرناک حد تک ہوتی ہے جس کی وجہ سے سر کے بال تک گر جاتے ہیں
نیلز چنبل 
چنبل کے مریضوں میں پچاس فیصد لوگوں میں ناخنوں کی چنبل بھی ہوتی ہے اس میں ناخن بے رنگ ہو جاتے ہیں یا غیر معمولی طور بڑھنے شروع ہو جاتے ہیں ناخن کی جڑیں کمزور ہو جاتی ہیں جس کی وجہ سے ناخن گرنے لگتے ہیں
انورس سورائسس
اس قسم کی چنبل زیادہ تر رگڑ اور پسینے کی وجہ سے ہوتی ہے گرم موسم میں اس کے اثرات زیادہ ہوتے ہیں اس قسم کی چنبل سینے، ہاتھوں، ٹانگوں اور کھوپڑی پر چھوٹا سا ٹراپ کی طرح کا زخم بنتا ہے یہ چند ہفتوں کے بعد غائب ہو جاتا ہے لیکن کچھ لوگوں میں یہ پلیگ سورائسس کی جانب لے جاتی ہے اس قسم کی چنبل سٹرپٹوکوکال یعنی گلے کی انفیکشن کے بعد ہوتا ہے جو عام طور پر بچوں اور نوجوانوں میں زیادہ تر ہوتا ہے
پستولر سورائسس
چنبل جلد میں پس والے چھالوں کی وجہ سے ہوتا ہے 
جنرلیزڈ پستولر سورائسس
اس کی بہت ساری وجوہات ہوتی ہے اور یہ بہت تیزی کے ساتھ بڑھتا ہے اس کی پس خون کے سفید خلیات پر مشتمل ہوتی ہے یہ پسٹلز کئی دنوں اور ہفتوں کے بعد ایک سائیکل کی صورت دوبارہ آ سکتی ہیں اس دوران بخار، وزن کا کم ہونا، تھکاوٹ وغیرہ وغیرہ
پلمو پلنتر پستولر سورائسس
اس قسم کی چنبل پاؤں کی ایڑیوں اور ہاتھوں کی ہتھیلیوں پر ظاہر ہوتا ہے یہ گول براؤن شکل کے دھبے ہوتے ہیں جو چند دنوں کے بعد دوبارہ ہوتے ہیں
اکروپسٹولوسس سورائسس
یہ چنبل کی ایک خاص قسم ہے جو صرف انگلیوں اور گھٹنوں پو ہوتی ہے یہ سرخ شکل کے ہوتے ہیں اس سے ناخنوں پر بہت درد ہوتا ہے
اریتھرو ڈرمک سورائسس
یہ چنبل کی ایک غیر معمولی شکل ہے جو سارے جسم کو متاثر کرتی ہے اس میں بہت زیادہ جلن اور خارش ہوتی ہے یہ جسم میں پروٹین کی کمی کا باعث بننے کے ساتھ ساتھ انفیکشن، پانی کی کمی اور دل کی بیماریوں کا سبب بنتی ہے
جہاں تک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ چنبل کا کوئی مستقل علاج نہیں ہے لیکن اس کی علامات کی شدت کو کم کرنے کیلئے مختلف قسم کے طریقہ علاج استعمال کیے جاتے ہیں جن میں وٹامن ڈی سے علاج اور سورج سے حاصل ہونے والی شعاعوں یعنی فوٹو تھراپی کے ذریعے سے بھی شدت کو کم کیا جاتا ہے مختلف تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ روزانہ تین گرام ہلدی کا استعمال بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے اور دلیے کا پیسٹ جسم پر لگانے سے بھی بہت آرام ملتا ہے ایلوویرا اور ایپل سائیڈر کا استعمال بھی چنبل یا سورائسس کے لئے مفید ہے کیونکہ ہومیوپیتھک قدرتی اصولوں کے مطابق ہے آرسنکم آیوڈائیڈ،چائنا،لائیکوپوڈیم،کالی کارب،سیپیا،گریفائیٹس،فائیٹولائیکا،مرکسال اور کینتھرس ادویات کو مریض کی مجموعہ علامات کے مطابق استعمال کرنے سے بھی چنبل سے چھٹکارہ ممکن ہے

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress主题