کسان کاشتکاری سے دور کیوں ؟ 

Published on January 10, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 421)      No Comments

تحریر :۔۔۔باؤ اصغر علی 
ابتدا ہے رب جلیل کے با برکت نام سے دیکھتی آنکھیں ،خاموش لب ،چہرا کسان۔ کسان کاشتکاری سے دور کیوں ؟،اگر غور کیا جائے تو کئی وجوحات سامنے آتی ہیں ہمارے کسان مہنگائی کے بوجھ تلے دبے جا رہے ہیں ہماری حکومت نے زری ٹیکس اور دیگر کئی صورتو ں میں زرعی اشیا ء کو شدید مہنگا کر دیا ہے،پہلی اور سب سے بڑی وجہ تو مہنگائی ہے ،غریب پہلے مہنگائی کی وجہ سے سبزی کھانے کو ترجیح دیتے تھے مگر اب سبزیا بھی اتنی مہنگی ہو گئی ہیں کہ غریبوں کی پہنچ سے دور ہوتی جا رہی ہیں ،دوسری وجہ فصل کے دنوں میں کیمیائی کھادیں ہر علاقے میں مختلف نرخوں پر فروخت کی جاتی ہیں کھاد ڈیلر فی بوری 2سے3سو تک منافع کماتے ہیں اور پھر ملاوٹ مافیا بھی سر گرم ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے فصلوں کی معیاری پیداوار ہونا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا جب کھاد اور زرعی ادوایات میں ملاوٹ ہو گی تو زمیں میں فصل کی معیاری پیداوار کسے ہو گی ،اس سے تو زمیں کی زرخیزی شدید متاثر ہوتی ہیں ،نا مناسب کھادوں ،زہریلی زرعی ادوایات کا استعمال ہونے کی وجہ سے فی ایکٹر پیداوار میں کمی ہونے لگی ہے ہمارے ملک کے کاشتکار ،کسان اعلیٰ تعلیم یافتہ نہیں ہیں بلکہان میں اکثریت تو بنیادی تعلیم و تربیت سے ہی محروم ہیں یہ دور حاضر کے جدید طریقوں سے واقف نہیں ،ہمارے مختلف گاؤں کے کسان تو بالکل ہی سیدے سادے ہیں انہیں جراثیم کش ادویات کے استعمال اور معیاری بیجوں کے بارے اور مصنوعی کھاد ،زرعی ادوایات کے بارے زیادہ علم نہیں ہے وہ صرف ان روایتی طریقوں کو جانتے ہیں جو انہوں نے اپنے بزرگوں سے سیکھے ہیں نئی اور جدید ٹیکنالوجی سے ہمارے کسان اور کاشتکار لا علم ہیں ہمارے کسان اور کاشتکار آج بھی بڑے بزرگوں کی روایات کے مطابق لکڑی کے ہل ،گوبر کی کھاد اور غیر تصدیق شدہ مقامی بیج اور کاشتکاری کے قدیم طریقے استعمال کر رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ زرعی پیداوار میں اضافہ نہیں ہو رہا، نئی اور جدید ٹیکنالوجی سے کسان بہترین زرعی پیداوارحاصل کر سکتے ہیں ، اس کیلئے کسانوں اور کاشتکاروں کو آگاہ کرنے کی اہم ضرورت ہے ہمارے ملک کے کسان تو انتہائی محنتی ہیں مگردیگرممالک کی نسبت ہمارے کسانوں اور کشتکاروں کووہ سہولتیں میسر نہیں ہیں جو میسر ہونا ضروری ہیں اب سال نو 2018 کا تحفہ پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کسان کیلئے آئٹم بم سے کم نہیں کیو نکہ ٹریکٹر اور ٹیوب ویل پانی سے تو نہیں چلتے یہ پٹرول ہی سے چلتے ہیں آپ مختلف گاؤں میں دیکھ لیں زیادہ تر ٹیوب ویل پٹرول پر ہی ہیں ،کیو نکہ کسانوں اور کاشتکاروں نے اپنی اپنی زمینوں میں پانی کی سہولت کیلئے چھوٹے چھوٹے ٹیوب ویل لگائے ہیں جو سب پٹرول پر ہی چلتے ہیں، ہمارے کسان جو کبھی پورے ملک کا پیٹ پالتے تھے آج خود بھوکے اور انکے بچے تعلیم سمیت بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں،ہماری حکومت چاہیے کہ زراعت پر کوئی ایسی پالیسی بنائے جو روٹھے کسانوں اور کاشتکاروں خوشحال بنائیں کیونکہ کسان اور کاشتکار ہمارے ملک کا اہم سرمایا ہیں،جو کاشتکار اپنی زمینیں بیچ کر شہروں کا رخ کر رہے ہیں ،ان کو منانا ہو گا سب روٹھے کسانوں کو کاشتکاری کی طرف پھر لانا ہو گا۔اگر حکومت کی طرف سے کاشتکاروں کو بجلی و ڈیزل ، زرعی آلات ، کھاد پر سبسڈی دے،کسانوں کو کریڈٹ کارڈز فراہم کئے جائیں تاکہ وہ بروقت کاشتکاری کا عمل شروع کر سکیں، کسانوں اور چھوٹے کاشتکاروں کی فصلوں کی انشورنس سکیم متعارف اور کوآپریٹو کمپنیوں کی تشکیل کرائی جائے ،تو کسان اور کاشتکار خوشحال ہو جائے گے کاشتکار خوشحال تو ہمارا پورا ملک خوشحال ہو جائے گا ،کیو نکہ ہمارے پیارے ملک میں سبزہ نظر نہ آئے تو دل مرجا جاتا ہے سبز خوشحالی ہمارے ملک کی شان ہے،اور یہ شان و خوشحالی ہمارے کسانوں اور کاشتکاروں سے وابستہ ہے۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

WordPress Blog