فیصل آباد(یواین پی)پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینٹ میں اپوزیشن لیڈر چوہدری نے کہا ہے کہ خادم اعلیٰ پنجاب قوم بتائیے کیا ’’سانحہ ماڈل ٹاؤن‘‘ کا المناک واقعہ دل خراش نہیں تھا؟ پی ٹی آئی چیئرمین پارلیمنٹ پر لعنتیں بھیجنے کی بجائے اپنی گفتار کو جمہوری بنائیں عمران خان اور نواز شریف کی سوچ میں کوئی فرق نہیں ہے۔ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانیں گے سفاک درندوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی بجائے بچانے والے وزیر اعلیٰ پنجاب خود خدا کا خوف کھاتے نہیں دوسروں کو جذبات نہ بھڑکانے کی وصیتیں کر رہے ہیں اللہ کی شان دیکھیں (ن) لیگی بے حس حکمرانوں کی سینہ زوری اب نہیں چلے گی؟ ان ظالموں کو اپنی گردنیں قانون کے سامنے ہر حال میں جھکانا پڑیں گی۔ شوباز خادم اعلیٰ کی نیب میں طلبی کا پیپلز پارٹی خیرمقدم کرتی ہے ان خیالات کا اظہار مرکزی قائدین نے تحریک قصاص میں شرکت کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب کے آمرانہ رویے کے خلاف لاہور کے مقامی ہوٹل میں فیصل آباد کے ڈویژنل صدر سید حسن مرتضیٰ کی قیادت میں ملنے والے وفد میں جنرل سیکرٹری حاجی محمد اسحاق، سابق وزیر مملکت داخلہ تسنیم قریشی ، میاں اظہر حسن ڈار، چوہدری نجف ضیاء وڑائچ، ڈویژنل ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات محمد طاہر شیخ، رانا محمد اعظم خاں، رانا محمد عقیل خاں، ضلعی صدر جھنگ آغا طارق گیلانی، میاں اسلام عابد، رانا خالد محمود، سے ملاقات کے دوران باہمی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ پنجاب کا خود ساختہ ’’شاہی خاندان‘‘ مظلوموں کو انصاف بھی نہ دیں اور اپنی ہٹ دھرمی بھی نہ چھوڑیں تو متحدہ اپوزیشن سانحہ ’’ماڈل ٹاؤن و قصور‘‘ کے متاثرین کے لیے حکومتی بے حسی کو کیا عوام کے سامنے بے نقاب نہ کریں ؟ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عوامی دکھ درد، غریب، متاثرین اور پارلیمنٹ کے تقدس کے لیے ’’نظریاتی و مذہبی‘‘ اختلافات کو بالا طاق رکھتے ہوئے اپنا عملی کردار ادا کیا ہے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ’’متحدہ اپوزیشن کے پاور شو‘‘ کو ناکام کہنے والے (ن) لیگی درباری احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں (ن) لیگ حقائق کا سامنا کرنی والی جمہوری عوامی جماعت کبھی نہیں بن سکتی ’’جاتی امرا‘‘ کے تمام حواری عوامی ردعمل سے اذیت ناک صدمے کا شکار ہو چکے ہیں۔ سابق وزیر مملکت داخلہ تسنیم قریشی نے کہا کہ آج بھی جمہوری دور میں قوم کو گمراہ کر رہے ہیں پیپلز پارٹی منافقانہ طرز عمل کے خلاف تھی اور ہے ہم سیاست نہیں مظلوموں کی دلجوئی کے لیے آئیں ہیں نواز شریف میں ہمت ہے تو ’’عدل کی تحریک‘‘ اپنے گھر سے شروع کریں پہلے تین سے زائد عرصہ کے باوجود بے چارے لوگوں کو انصاف نہیں دے رہے ہو ’’نظام عدل‘‘ کہاں سے بحال کروائیں گے۔