تحریر:امتیازعلی شاکر
چیف جسٹس آف پاکستان کا وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کوصافی پانی کیس میں دبنگ انداز میں طلب کرناتوسمجھ میں آتاہے پروزیراعلیٰ کووزارت عظمیٰ کی بشارت سنانااورتین دن کی مہلت مانگنے پرتین ہفتوں کی مہلت دیناسمجھ سے بالاترہے ۔یہ عنایات عدلیہ کااحترام کرنے کی بدولت صرف شہبازشریف پر ہی کیوں؟ملک میں اوربھی بہت سارے لوگ نہ صرف عدلیہ کااحترام کرتے ہیں بلکہ ہرمشکل گھڑی میں عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہونے کے اعلانات بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب کی کارکردگی اس قدر شاندارہے توپھرعدالت نے انہیں طلب کیوں کیا؟قارئین محترم اتوار کوسپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس منظور احمد ملک اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے صاف پانی کیس کی سماعت کی۔جس کاخلاصہ کچھ یوں ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے صاف پانی کیس کی سماعت میں ریمارکس دئیے’’ میرا خیال ہے شہباز شریف اگلے وزیر اعظم ہوں گے۔کیا میں ٹھیک کہہ کر رہا ہوں؟ میاں شہباز شریف کومخاطب کرتے ہوئے اُن کاکہناتھاکہ ’’آپ ایک لیڈر ہیں۔ میں جانتا ہوں آپ اگلے مورچوں پر لڑنے والے ہیں۔ایک آپ ہی تو ہیں جو عدالت کا احترام کر رہے ہیں۔آپ کو عدالت میں خوش آمدید کہتے ہیں اور آپ کی آمد پر مشکور ہیں۔میاں صاحب عوامی شخصیت بنیں اور عوام میں آئیں،پولیس اہلکاروں نے کیوں آپ کو ڈرا کر رکھا ہے۔تین دفعہ میں یہ بات کہہ رہا ہوں عدلیہ نے صاف شفاف الیکشن کروانے ہیں۔ تعلیم اور صحت کے مسائل میں سپریم کورٹ آپ کی معاونت کرے گی۔وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے صاف پانی کی فراہمی کے حوالے سے جامع منصوبہ پیش کرنے کے لئے 3 روز کی مہلت مانگ لی۔ عدالت نے وزیراعلیٰ پنجاب کو تین ہفتے کی مہلت دیدی۔ وزیراعلی پنجاب شہباز شریف، ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان، ڈی جی فوڈ اتھارٹی نورالامین مینگل پیش ہوئے۔دوران سماعت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے بطور وزیراعلی شہباز شریف کی کارکردگی کو بھی سراہا۔بہت ساری مزید میٹھی میٹھی باتوں کے بعد آخرکارچیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے صافی پانی کیس پربات کرتے ہوئے کہاکہ گندہ پانی دریائے راوی میں پھینکنے کے انکشاف پروزیراعلیٰ پنجاب کو وضاحت کے لیے طلب کیا تھا کہ گندے پانی کی نکاسی کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟دوسری طرف چوہدری نثارخان نے پریس کانفرنس کے ذریعے دبنگ اینٹری مارتے ہوئے کہاکہ عدلیہ سمیت اداروں سے محاذآرائی نہ کرنے کی تجویز اور رائے نہ صرف میری ہے بلکہ وزیراعلیٰ شہبازشریف اوروزیراعظم شاہدخاقان عباسی کا موقف بھی یہی ہے کہ اداروں سے محاذآرائی اور ٹکراؤ کا راستہ اختیار نہ کیا جائے۔میں نوازشریف اور شہباز شریف جوکہ سینئرز ہیں،کے نیچے رہ کر توکام کرسکتا ہوں پر مریم نواز جو جونیئر ہیں کی زیرنگرانی کام نہیں کرسکتا۔ میں منافق ہوں اور نہ اتنا سیاسی یتیم کہ اپنے سے جونیئرکو’’سر اور میڈم‘‘ کہہ کرمخاطب کرتا رہوں، سینیٹر پرویزرشیدکی طرف سے ان کو وزارت سے نکالنے سے متعلق بیان میں جو میرے متعلق ہرزہ سرائی کی گئی، اسکی وضاحت کیلئے میں نے نوازشریف کوخط تحریرکردیا ہے جس کے جواب کا منتظر ہوں، خط میں، میں نے یہ کہاہے کہ اس نوعیت کے معاملات پبلک فورم پر نہیں پارٹی کے اندرونی فورم پر زیربحث لائے جانے چاہئیں۔ مجھے سنٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کے اجلاس کے انعقادکا انتظارہے۔ دوران اجلاس میں اپنے موقف کی روشنی میں بات کرونگا۔ سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کا اجلاس نہیں بلایا جاتااورمیرے تحریرکردہ خط کاجواب نہیں دیاجاتاتو پرویزرشیدکی ہرزہ سرائی کا جواب پبلک فورم پردونگا۔ 2018ء کے انتخابات کے نتائج آنے کے بعدہی فیصلہ کیا جاسکے گاکہ آئندہ پارٹی کی طرف سے وزارت عظمیٰ کاامیدوارکون ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میں نے پارٹی کی سطح پر متحرک کردارادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم فارورڈ بلاک بنانے اورپارٹی سے الگ ہوکرکوئی گروپ تشکیل دینے کاکوئی ارادہ نہیں،بلکہ اس بارے میں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا‘‘چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی صاف پانی کیس میں عدالت میں پیش وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کے ساتھ گفتگواورچوہدری نثار کی پریس کانفرنس کاجائزہ لیاجائے تو بہت سارے پہلویہ بیان کرتے ہیں قسمت کی دیوی میاں شہبازشریف پردل وجان سے نثارہوچکی ہے۔ایک طرف چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثارنے عدلیہ کے احترام پرمیاں شہبازشریف کووزارت عظمیٰ کی بشارت سنائی تودوسری جانب چوہدری نثار نے کہاکہ سیاستدان وہ ہے جوالیکشن لڑتاہے(یعنی میاں نوازشریف تو نااہل ہیں اس لئے وہ الیکشن نہیں لڑسکتے)مریم نواز جونئیرہیں اس لئے اُن کی زیرنگرانی کام نہیں کرسکتااورپارٹی چھوڑنے یاکسی قسم کاکوئی گروپ بنانے یاکسی گروپ میں شمولیت کی سختی کیساتھ تردیدکے بعدچوہدری نثارکی گفتگوکے مزیدپہلوؤں پرغورکرنے کے بعد یہی نتیجہ نکلتاہے کہ وہ بھی چیف جسٹس صاحب کی طرح میاں شہبازشریف پرنثارہیں اور انہیں کوآئندہ وزیراعظم دیکھنے کی خواہش رکھتے ہیں ۔تازہ ترین صورتحال پر سب سے اہم پہلویہ ہے کہ اب میاں نوازشریف جواب تک عمران خان کولاڈلہ کاخطاب دے کرعدلیہ پرسخت تنقید کرتے رہے ہیں ۔میاں نوازشریف نے ہرباریہی کہاکہ عمران خان کے کیس میں بھی نوازشریف کو ہی نااہل کیاگیااورلاڈلے کوصادق وامین کاسرٹیفیکٹ دے دیاگیا۔دیکھنایہ کہ اب چیف جسٹس آف پاکستان نے میاں نوازشریف کے اپنے بھائی میاں شہبازشریف کوتین دن کی مہلت مانگنے پرنہ صرف تین ہفتے کی مہلت دی بلکہ انہیں اگلا وزیراعظم بننے کی بشارت بھی سناڈالی ہے اوراُس پرسونے پہ سوھاگہ یہ کہ چیف جسٹس صاحب نے صاف اورشفاف الیکشن کی ذمہ داری بھی لے لی ہے۔عدالت نے میاں شہبازشریف کولیڈربھی کہا،پیش ہونے پراُن کاشکریہ بھی اداکیا،اُن کی کارکردگی کوبھی سراہا۔خوش آمدید بھی کہا،تین دن کی مہلت کی بجائے تین ہفتوں کی مہلت دے کرنوازش بھی فرمائی ہے توکیااب سابق وزیراعظم میاں نوازشریف ،وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کوبھی لاڈلہ کاخطاب دیں گے؟جناب چیف جسٹس آف پاکستان صاحب سے عوام یہ سوال کررہے ہیں کہ آپ الیکشن سے قبل ہی ایک شخص کووزارت عظمیٰ کی بشارت سناکرصاف وشفاف الیکشن کروانے کے دعوے کومشکوک تونہیں بنارہے؟عدالت نے وزیراعلیٰ پنجاب کوصاف پانی کیس میں طلب کیاتھایاصاف پانی کیس انہیں عدالتی معراج کروانے کابہانہ تھا؟عدلیہ سے انصاف کی اُمید رکھنے والے عوام تازہ صورتحال پرانتہائی کرب میں مبتلاہیں کہ 22کروڑعوام نے جوفیصلہ اپنے ووٹ سے کرناہے کیاچیف جسٹس پہلے ہی کرچکے ہیں؟