چلو چلو لاہور چلو

Published on March 7, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 401)      No Comments

تحریر۔۔۔ محمد ندیم عباس میواتی
عقیدہ ختم نبوت امت مسلمہ کا بنیادی اور اجتماعی عقیدہ ہے جس پر امت مسلمہ کی وحدت اور بقاءکا دارمدار ہے ۔اس لیے کہ نبی بدل جانے سے نہ صرف وفاداری کامرکز تبدیل ہوجاتا ہے بلکہ امت کا تسلسل اور اس کی وحدت کا مرکز بھی ختم ہوجاتا ہے اللہ رب العزت نے جناب محمد مصطفی ﷺ کی تشریف آوری کے ساتھ ہی نبوت کا دروازہ ہمیشہ ہمشہ کے لے بند کردیا اور نبی کریمﷺ نے بھی دو ٹوک اعلان فرما دیا کہ میرے بعد قیامت تک کسی کو نبوت نہیں ملے گی البتہ نبوت کے جھوٹے دعودار ہر دور میں پیدا ہوتے رہیں گے جو دجل وفریب کے ساتھ لوگوں کو گمراہ کرتے رہیں گے۔یہی وجہ ہے کہ نبی کریمﷺ کی حیات طیبہ میں اور آپ ﷺ کے وصال کے بعد چودہ صدیوں کے دوران سینکڑوں لوگوں نے نبوت کا دعوی کیا اور خود ساختہ وحی پیش کی لیکن امت مسلمہ نے کسی بھی دور میں ایسے کسی شخص کو پزیرائی نہیں بخشی اور نبوت کا ہر دعودار اپنے دجل و فریب کے کرشمے کی بدولت دنیا سے نامراد لوٹتا رہا۔۔انہی دعوداروں میں سے ایک لعنتی دعودار مرزا غلام احمد قادیانی بھی ہے جس نے کم و پیش ایک صدی قبل پنجاب کے ایک قصبہ قادیان میں پہلے مہدی اور پھر مسیح موعود ہونے کا دعوئ کیا پھر نبوت کا دعوی کیا اور کہا کہ اسے نبوت ملی ہے اور اس پر وحی نازل ہوتی ہے اب پوری دنیاۓ انسانیت کی فلاح ونجات کا مدار اس کی اتباع اور پیروی پر ہے اور جو شخص اس پر ایمان نہیں لاۓ گا وہ نجات اور فلاح سے محروم رہے گاامت مسلمہ کے تمام مکاتب فکر کے اکابرعلماءکرام نے متفقہ فیصلہ دے دیا کہ مرزاغلام احمد قادیانی اور اس کے پیروکاروں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں مگر مرزاغلام احمد قادیانی کے پیروکاروں کی یہ ضد اور ہٹ دھرمی قائم ہے کہ وہ ۔۔۔۔نئی نبوت و وحی پر ایمان لانے اور مرزاغلام احمد قادیانی کو تمام لوگوں کے لیے نجات کا مدار قرار دینے کے باوجود مسلمان ہیں بلکہ مرزا غلام احمد قادیانی پر ایمان نہ لانے والے دنیا بھر میں مسلمان(نعوذ باللہ) کافر ہیں۔
اسی بنا پر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی منتخب پالمنٹ نے 1974 کے دوراں دستور پاکستان میں متفقہ ترمیم کے ذریعے مرزاغلام احمد قادیانی کے پیروکاروں کو دستوری پر غیر مسلم اقلیت قرار دے کر امت مسلمہ کے اجتماعی فیصلے پر مہر تصديق ثبت کردی جبکہ 1984ء میں صدر جنرل ضیاءالحق مرحوم نے امتناع قادیانیت آرڈیننس کے ذریعہ قادیانیوں کے اپنے جھوٹے مزہب کے لیے اسلام کا نام اور مسلمانوں کی مخصوص مزہبی اصطلاحات اور شعائر کے استعمال سے روکتے ہوۓ اسے قانونی جرم قرار دیا مگر قادیانی گروہ نے نہ صرف یہ کہ اس فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کیا بلکہ وہ اسے سبوتاژ کرنے اور غیر مؤثر بنانے کیلئے قومی اور بین القوامی سطح پر مسلسل سازشیں کر رہا ہے اور عالمی استعمار جس نےاپنے مخصوص استعماری مقاصد کے لیے مرزاغلام احمد قادیانی سے نبوت کا دعوئ کرواکر یہ فتنہ کھڑا کیا تھا وہ ہر سطح پر اس فتنہ کی پشت پناہی کر رہا ہے اور مغربی ممالک کے ساتھ ساتھ سیکولر بین الاقوامی ادروں کی طرف سے بھی پاکستان پر مسلسل دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ 1974ء کی دستوری ترمیم اور 1984ء کے صدراتی آرڈیننس کو تبدیل کر کے قادیانیوں کو دوباره مسلمانوں کی صفوں میں شامل کرنے کی راہ ہموار کی جاۓ تاکہ یہ فتنہ پرورگروہ اسلام کے نام پر مسلمانوں کو اسلام سے برگشتہ کرنے کی مزموم مہم کو آگے بڑھا سکےپاکستان کے مختلف حلقوں میں قادیانیوں کی گمراہ کن سرگرمیوں میں اضافہ ہورہا ہے مقتدر حلقوں میں چھپے ہوۓ سیکولر اور دین دشمن عناصر ان کی پشت پناہی کر رہے ہیں ۔۔عالمی استعمار اور سیکولر لابی قادیانیوں کو مسلمان تسلیم کرانے کیلیۓ اپنی ریشہ دوانیوں میں مصروف لوگ اکتوبر 2017ء میں قومی اسمبلی سے اور سینٹ سے حلف نامہ 7سی ,7بی ختم کر کے قادیانیوں کیلۓ چور درواہ کھولنے میں کامیاب ہوگۓ۔۔۔جس سے اگلے ہی روز پوری امت مسلمہ اس فیصلے کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی پہلےتو حکومتی حلقوں میں لیت و لعل سے کام لیا جاتا رہا کہ ہوا ہی کچھ نہیں
لیکن امت اسلامیہ کے ایمانی قوت و ولولہ کے سامنے ان حلقوں کو پسپائی اختیار کرنا پڑی اور اس پر کمیٹی بنائی گئ کہ اس کو دیکھا جاۓ۔اور اس کی ترمیم کی جاۓ مگر حکومتی حلقوں میں سستی دیکھی گئ تو عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی رہنماؤں کے فیصلے کے مطابق شاہین ختم نبوت حضرت مولانا اللہ وسایا مدظلہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں رٹ دائر کردی اور عدالت نے اپنے حکم سےاس ترمیم کیلۓ حکم امتناعی جاری کیا جس کی وجہ سے وہ قانون کا مسودہ بے جان ہوگیا اس طرح انکا چور دروازہ بند ہوگیا اور پہلے سے کہیں زبردست طریقہ سے قادیانیوں کو اپنی پہلے والی پوزیشن پر بھیج دیا
لیکن ابھی بھی تحفظ ناموس رسالت کے قانون 295/سی کو اور تحفظ ختم نبوة کے قانون کو بدلنے کے لیے ان کے عزائم ٹھیک نہیں ہیں۔۔چنانچہ مسلمانوں کے متفقہ عقیدہ ختم نبوت اور قانونی فیصلوں کے تحفظ کے لیے ضروری ہے کہ اسلامیان پاکستان اجتماعی طورپر مکمل بیداری کا ثبوت دیں اور طاغوتی قوتوں اور حکمرانوں پر واضح کردیں کہ وہ قادیانیوں کو چور دروازے سے مسلمانوں میں دوبارہ شامل کرنے کی کسی بھی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔۔اس عظیم مقصد کے لیے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوة کے زیر اہتمام 10 مارچ 2018ء بروز ہفتہ بعد نماز عصر لاہور کی تاریخی بادشاہی مسجد میں ملک گیر اور تاریخ ساز کانفرنس منعقدکی جارہی ہے جو ملک کے غیور مسلمانوں کا تاریخی اجتماع ہوگا ملک بھر سے ہر مکاتب فکر کے علماء کرام تشریف لا رہے ہیں۔۔تمام مسلمانوں سے اپیل ہے کہ وہ دینی بیداری کا ثبوت دیں اور اس ملک گیر ختم نبوت کانفرنس میں شرکت کریں زیادہ سے زیادہ ساتھیوں کو مدعو کریں تاکہ کسی طبقہ یا گروہ کو قادیانیوں کے دجل و فریب کی پشت پناہی کرنے اور اسلامیان پاکستان کی غیرت،جزبات سے کھیلنے کا حوصلہ نہ ہو۔۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Free WordPress Theme