لوہار کا بیٹا بادشاہ کیسے بنا ؟۔

Published on March 26, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 320)      No Comments

مقصود انجم کمبوہ 
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک ملک کا بادشاہ بڑا رحم دل اور منصوبہ ساز تھا اس کے مشیر بڑے ذہین و فطین اور مہا عقل و دانش رکھتے تھے پڑوسی ممالک پر بڑا رعب و داب تھا بادشاہ سلامت کو جدید اسلحہ جات کی تحقیق و تخلیق کا بڑا شوق تھا وہ ہر وقت ایسے لوگوں کی تلاش میں رہتا جو لوہے کا کام کرتے تھے اس کو پتہ چلا کہ اس ملک میں ایک ایسا لوہار ہے جو دفاعی اسلحہ جات اور ٹرانسپورٹ بنانے کا جدید ہنر رکھتا ہے لوہار بہت معصوم ،شریف اور نرم شخصیت کا مالک ہے وہ طرح طرح کے اوزار بنانے لگا تھا پہلے پہل چھریاں ، داتریاں ، کلہاڑیاں اور تلواریں بناتا تھا آہستہ آہستہ اس کی عقل و دانش ترقی کرتی گئی اور وہ دفاعی اوزار اور ہتھیار بنانے لگا بادشاہ سلامت نے اسے اپنے دربار میں پیش ہونے کے احکامات جاری کر دئیے مشیر خاص نے حکم نامہ جاری کرتے ہوئے لوہار کو فوری دربار میں پیش ہونے کا کہا حکم سن کر لوہار کی با چھیں کھل گئیں اور وہ اگلے دن صبح دس بجے بادشاہ سلامت کے دربار میں پہنچ گیا،بادشاہ سلامت نے اس سے اس کے کام کے بارے میں تفصیلی بات چیت کی اور اس کو حکم دیا کہ وہ ایسی دفاعی مشینری تیار کرے جو دشمنوں کو فوری چت کردے لہٰذا لوہار نے اپنی ورکشاپ میں آکر اپنے اڈے پر بیٹھ کر مشین کا نقشہ تخلیق کیا اور پھر بادشاہ سلامت کو مٹیریل خرید فرمانے کے لئے رقوم طلب کیں لہٰذا بادشاہ سلامت نے وزیر خزانہ کو حکم دیا کہ لوہار کی طلب کے مطابق ہر چیز خرید کر فراہم کرے وزیر خزانہ نے لوہار کی خواہش اور ضرورت کے مطابق مٹیریل خریدنے کے لیے خزانے سے رقوم فراہم کیں چند دنوں میں لوہار نے ایک ایسی مشین تیار کی جس کی دھاک پڑوسی دشمنوں پر ایسی بیٹھی کہ وہ خوف زدہ ہو کر لوہار کی موت کے طریقے تلاش کرنے لگے اب چونکہ لوہار بادشاہ سلامت کی ضرورت تھی لہٰذا ساری سیکورٹی لوہار کو فراہم کر دی گئی ایک روز بادشاہ سلامت نے لوہار کو اپنے دربار میں طلب کر کے اس کے خاندان کے بارے میں معلومات حاصل کیں پتہ چلا کہ لوہار کا بڑا بیٹا سیاسی داؤ پیچ جانتا ہے سیاسی دشمنوں کو خریدنے کی مہارت رکھتا ہے لہٰذا بادشاہ سلامت نے لوہار کے بیٹے کو دربار میں حاضر ہونے کا حکم نامہ جاری کر دیا اگلے روز لوہار کا بیٹا بادشاہ کے حضور پیش ہوگیا بادشاہ نے اس کی معصوم شکل و صورت دیکھ کر اسے اپنا دفاعی مشیر بنا لیا اور گاہے بگاہے دربار میں حاضری کے احکامات بھی جاری کردئیے آہستہ آہستہ لوہار کے بیٹے نے بادشاہ سلامت کے دل میں خاصی جگہ بنا لی سب وزیروں اور مشیروں کے بارے من گھڑت سازشیں بنا کر بادشاہ سلامت کو ورغلاتا رہا، لوہار کے معصوم بیٹے پر اعتبار کا سلسلہ ترقی کرتا گیا لوہار کے بیٹے نے گورنروں کے بارے میں بھی غلط ملط معلومات فراہم کرنا شروع کردیں یوں یوں وقت گذرتا گیا لوہار کا بیٹا بادشاہ سلامت کی “گڈ بک”میں شامل ہوگیا بادشاہ سلامت نے اسے ایک بڑے اہم صوبے کا گورنر تعینا ت کردیا پھر لوہار کے بیٹے کی خواہشات بڑھنے لگیں اور اب اس کے دل میں بادشاہ بننے کی خواہش جنم لینے لگی اس نے سب گورنروں اور مشیروں ، وزیروں سے رابطے بڑھا دئیے سب کو اس بات کا علم ہوچکا تھا کہ لوہار کا بیٹا گورنر جنرل بادشاہ کے دل میں اتر چکا ہے لہٰذا اس سے مشورہ لئے بغیر کوئی قومی امور نہ نپٹائے جائیں جوں جوں دن گذرتے گئے لوہار کے بیٹے کا جنون بڑھتا گیا اور لوہار کا بیٹا بادشاہ کے سر چڑھتا گیا بادشاہ سلامت نے ارادہ کر لیا کہ ایک ایسا وصیت نامہ جاری کردے کہ اس کی موت کے بعد لوہار کا بیٹا بادشاہ سلامت کی کرسی سنبھال لے ایک دن یوں ہوا کہ اچانک حادثہ نے بادشاہ سلامت کی جان لے لی وصیت کے مطابق لوہار کے بیٹے کو بادشاہ سلامت کی کرسی پر بٹھا دیا گیا لوہار کے بیٹے بادشاہ سلامت نے قومی دولت سمیٹنا شروع کردی بڑے بڑے کارخانے بنا کر اپنی ذاتی حثیت کو ترقی دینا شروع کردی پڑوسی ممالک میں بھی کاروباری سر گرمیوں کو فروغ دینا شروع کردیا اور یوں اس نے پڑوسی ممالک کے سر براہوں کو اپنی ذات کے لئے استعمال کرنا شروع کر دیا گھریلو دوستیاں بڑھتی گئیں اور پھر دشمن ملکوں نے اسی اعتبار کے آڑ میں اس کی سلطنت کو کمزور کرنا اپنا وطیرہ بنا لیا سپہ سالار نے متعدد بار اپنے دشمن ملکوں کے بارے میں بادشاہ سلامت کوخفیہ معلومات فراہم کیں مگر وہ سپہ سالار کو ذچ کرنے لگا اور اپنے ہی ملک کو کمزور کرنے لگا بات بہت آگے بڑھ چکی تھی دشمن ملک کے بادشاہ نے جاسوسی کا جال پھیلانا شروع کردیا اور آہستہ آہستہ لوہار بادشاہ کو بیوقوف بنا کر اپنا مشن آگے بڑھانے لگا لوہار بادشاہ نے ملک کے ترقیاتی کاموں کی انتہا کردی تھی قوم کی نظروں میں وہ ہیرو بنتا جارہا تھا حاسدوں نے بھی لوہار بادشاہ کی لگامیں کھینچنا شروع کردیں اور وقت کے قاضی کو لوہار بادشاہ کی لوٹ مار کی معلومات مہیا کرنا شروع کردیں قاضی نے اپنے دربار میں بادشاہ اور اس کے مشیروں ، وزیروں کی پوچھ گچھ کا سلسلہ کا آغاز کیا بادشاہ کی لوٹ مار کے قصے کہانیا ں عام ہونے لگیں شورو غوغا اتنا بڑھ گیا کہ وقت کے بادشاہ کے طوطے اڑنے لگے اور اس کی سلطنت زوال پذیر ہونا شرو ع ہوگئی وقت کے قاضی اور سپہ سالار ایک رسی میں بندھ گئے پوری قوم قاضی اور سپہ سالار کا دم بھرنے لگی پھر معاملہ بگڑتا بگڑتا گیا حاسدوں نے ایکا کرلیا اور بادشاہ کی ٹانگوں کو سیاسی زنجیروں سے باندھنا شروع کردیا آخر کار پڑوسی ملک کے بادشاہ نے لوہار بادشاہ کو اپنے ہاں پناہ دے دی پھر حاسدوں کے درمیان ٹھن گئی قاضی اور سپہ سالار حرکت میں آگئے اور یوں نئی حکومت کا وجود قائم ہوا ۔ 

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress Blog