جب تک عدالت کا حتمی فیصلہ نہیں آ جاتا کسی کو نکالا نہیں جائے گا نہ کسی کی تنخواہ رکے گی جسٹس ثاقب نثار

Published on March 29, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 248)      No Comments

اسلام آباد(یواین پی)چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے درخواست گزار ڈاکٹر سے کہا ہے کہ آپ بہت اعلیٰ ظرف ہیں جو پوچھ ہی نہیں رہے مجھے کیوں نکالا۔سپریم کورٹ میں سی ڈی اے میں ڈیپوٹیشن پر آئے افسران سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے درخواست گزار ڈاکٹر کو مخاطب کرکے کہا آپ چاہتے ہیں میں کچھ کروں لیکن بعض لوگ کہتے ہیں کچھ نہ کروں، مظلوموں کی فریاد سنوں یا بعض لوگوں کی باتیں سن کر خاموش رہوں؟۔ وفاقی ہسپتالوں میں ڈیپوٹیشن پر آئے ڈاکٹرز کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہوگئے تو چیف جسٹس نے کہا کہ زندہ قومیں روتی نہیں۔درخواست گزار ڈاکٹرز نے کہا کہ ہسپتالوں میں تحقیقات کے لئے کمیٹی تشکیل دی جائے، اربوں روپے کی کرپشن صرف پمز میں کی گئی ہے۔
ایک ڈاکٹر نے کہا میری گزارش ہے ایسی کمیٹی بنائی جائے جو سیاسی بنیادوں پر فیصلے نہ کرے، ہسپتالوں کی کرپشن کی تحقیقات کیلئے پانامہ طرز کی جے آئی ٹی بنائی جائے، پانامہ جے آئی ٹی پر عدالت کو سلام پیش کرتے ہیں، درخواست گزار ڈاکٹر نے کہا کہ اگر فیصلہ میرٹ پر آئے تو نہیں کہوں گا مجھے کیوں نکالا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ بہت اعلیٰ ظرف ہیں جو پوچھ ہی نہیں رہے مجھے کیوں نکالا، بہت اہم میٹنگ تھی لیکن سب کیس سنوں گا، فاٹا ہماراحصہ ہے، کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی، میری ذمہ داری میں شامل ہے کہ سائل کی آواز سنوں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جب تک عدالت کا حتمی فیصلہ نہیں آ جاتا کسی کو نکالا نہیں جائے گا نہ کسی کی تنخواہ رکے گی۔ درخواست گزار ڈاکٹر اعجاز قدیر نے کہا کہ ان کے والد کا نام بھی سپریم کورٹ میں تختی پر لکھا ہے، جسٹس عبدالقدیر چوہدری سپریم کورٹ کے جج تھے۔ ڈاکٹر اعجاز قدیر نے الزام لگایا کہ ہسپتالوں میں مشینری کے نام پر اربوں روپے کی کرپشن ہوئی، وزارت کیڈ اور ہسپتالوں کے افسران مریضوں کے اربوں روپے کھا گئے۔عدالت نے مقدمے کی سماعت منگل تک ملتوی کر دی۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Premium WordPress Themes