سرینگر(یوا ین پی)مقبوضہ کشمیر میں لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے تنظیم کے زونل صدر نور محمد کلوال، نائب چیف آرگنائزر سراج الدین میراور ضلع صدر بارہمولہ عبدالرشید مغلوجو بالترتیب تھانہ کوٹھی باغ، تھانہ کریری اور بارہمولہ سب جیل میں مقید ہیں، کے ایام اسیری کو طول دینے کی کاروائی کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔نور محمد کلوال کو پولیس نے چھ اپریل کو مائسمہ سے ،سراج الدین میر کو ان کے گھرواقع کارہامہ ٹنگ مرگ پر شبانہ چھاپے کے دوران دو اپریل کو جبکہ عبدالرشید مغلو کو بھی ان کے گھر سے مورخہ 29 مارچ کو گرفتار کیا تھا۔ نورمحمد کو گزشتہ روز عدالت نے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا لیکن انہیں سرینگر سینٹرل جیل سے نکلتے ہی مائسمہ پولیس نے دوبارہ حراست میں لے لیا اور گذشتہ روز انہیں عدالت میں پیش کرکے23اپریل تک کیلئے پولیس ریمانڈ بھی حاصل کرلی ہے۔ اسی طرح سراج الدین میر اور عبدالرشید مغلو کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا جس نے ان کی عدالتی حراست کو29 اپریل تک بڑھادیا ہے۔سیاسی قائدین ،کارکنوں نیزطلاب پر جبر و تشدد ڈھانے نیز سیاسی اراکین و قائدین کو قید کرنے اور انکے ایام اسیری کو طول بخشنے کیلئے ناجائز اور غیر قانونی حربے استعمال میں لانے کی مذمت کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ چیئرمین نے کہا کہ ایک طرف حکمران اور انکی پولیس سیاسی قائدین اور اراکین کو سیاسی مکانیت دینے اور آزاد کرنے کے دعوے کرتے ہیں اور دوسری جانب ہر قسم کی سیاسی مکانیت کو تنگ اور مسدود کرنے کیلئے نت نئے ہتھکنڈے استعمال میں لائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی گزشتہ روز ہی کی بات ہے کہ انہیں کنگن میں دو معصوم شہداء کے لواحقین سے ملنے اور تعزیت کرنے کیلئے چوری چھپے سفر کرنا پڑا۔ وہاں پہنچ کر لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی اور ایک مثالی پرامن پروگرام منعقد کیا گیالیکن ابھی ایک جگہ سے نکل کر دوسرے جان بحق نوجوان کے گھر کی جانب سفر شروع ہی ہوا تھا کہ پولیس نے اپنے روایتی پرتشدد رویے کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمیں گرفتار کرلیااور یوں ہمیں انکے گھر والوں سے ملنے تک سے روکا گیا۔سلام آباد، پلوامہ، بانڈی پورہ اور سرینگر سمیت پورے کشمیر میں معصوم اسکولی طلباء اور طالبات پر پولیس اور فورسز کے تشدد جس کے نتیجے میں درجنوں طلاب جن میں لڑکیاں بھی شامل ہیں زخمی ہوگئیں ہیں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے یاسین ملک نے کہا کہ فورسز اور پولیس کے پاس معصوم لوگوں کو قتل کرنے اور زخمی کرنے کے سوا کوئی دوسرا کام نہیں ہے جس کے احکامات انہیں ان کے سیاسی آقاؤں سے ملتا ہے۔