کراچی(یو این پی) دنیا بھر میں پاکستان کانام روشن کرنے والے عالمی شہرت یافتہ اداکار اور کمپیئر معین اختر کو مداحوں سے بچھڑے سات برس بیت گئے۔معین اختر محض اداکار ہی نہیں، بلکہ ایک دور کا نام تھا ،جنھوں نے فنون لطیفہ کے ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کی دھاک بٹھائی۔ 24 دسمبر 1950 کو کراچی میں پیدا ہونے والے لیجنڈ اداکار معین اختر کو فن کی اکیڈمی کہا جاتا تھا، کیونکہ فلم ہو ٹی وی یا پھر اسٹیج ڈرامہ، انہوں نے ہر شعبے میں اپنی خداداد صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ معین اختر کو جہاں اہم شخصیات کے انداز کی نقالی پر ملکہ حاصل تھا وہیں انہوں نے ٹی وی پرشائقین کو مزاح کے ایک نئے انداز سے بھی روشناس کرایا جو کہ ان ہی کا خاصہ تھا، ٹی وی پر جہاں انہوں نے انور مقصوداور بشریٰ انصاری کے ساتھ مل کر کئی شاہکار پروگرام پیش کئے وہیں منچلینوجوان سیلے کر ایک سنکی بوڑھے تک کے کردار بھی ادا کیے جنہیں دیکھ کر آج بھی ہونٹوں پرہنسی مچل جاتی ہے۔معین اختر کے معروف ٹی وی ڈراموں میں ’روزی‘، ’انتظار فرمائیے‘، ’بندر روڈ سے کیماڑی‘، آ’نگن ٹیڑھا‘، ’اسٹوڈیو ڈھائی‘، ’اسٹوڈیو پونے تین‘، ’یس سر نوسر ‘اور’عید ٹرین‘ شامل ہیں۔ ڈرامہ ’روزی‘ میں ان کا کردار شاید کبھی نہ بھلایا جاسکے۔ معین اختر کے کئی مشہور اسٹیج ڈرامے آج بھی لوگوں کے ذہنوں پر نقش ہیں۔معین اختر 22 اپریل 2011 کو حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گئے۔ ساتھی فنکاروں کے مطابق پاکستان کی ثقافت کو ڈراموں اور شوز کے ذریعے معین اختر نیجس طرح سے متعارف کروایا کوئی دوسرا شائد ہی یہ کام اس خوبی سے کرسکے۔ معین اختر کی فنکارانہ خدمات کے اعتراف میں انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور ستارہ امتیاز سمیت کئی اہم قومی اوربین الاقوامی ایوارڈزسے نوازاجاچکا ہے۔