پی آر سی کے تحت علامہ اقبال کی برسی عقیدت و احترام سے منائی گئی ۔

Published on April 24, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 374)      No Comments

جدہ ( زکیر احمد بھٹی)مجلس محصورین پاکستان (پی آر سی)کے تحت علامہ اقبال کے وفات کی80ویں برسی عقیدت و احترام سے منائی گئی ۔اس موقع پرمقامی ہوٹل میں ایک تقریب منعقد ہوئی جسکی صدارت معروف سابق سعودی سفارتکار اور دانشور ڈاکٹرعلی الغامدی نے کی۔ جبکہ پاکستان رائٹر فورم کے صدر انجینئر سید نیاز احمد مہمان خصوصی تھے۔
ڈاکٹر الغامدی نے اپنے صدارتی خطبہ میں پی آرسی کو تقریب کے انعقاد پرمبارکباد دی ۔ انھوں نے کہا ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال کی شخصیت ان کے فلسفہ ، شاعری اور سیاسی بصیرت کو کسی ایک نشست میں بیان کرنا ممکن نہیں ۔ انھوں نے کہا کی تحریک پاکستان اور مسلمانوں کی قیادت کے لئے قائداعظم کو قائل کرنا ان کا اہم کارنامہ تھا۔اگرچہ انھوں نے تشکیل پاکستان کو دیکھانہیں لیکن وہ اس یقین کے ساتھ دنیا سے گئے کہ قائدآعظم کی ولولہ انگیز قیادت میں پاکستان قائم ہوجائیگا۔ انھوں نے کہا علامہ اقبال صرف برصغیر کے مسلمانوں کے نہیں بلکہ امت مسلمہ اور دنیا کے فلسفی اور شاعر تھے ۔ یورپ ، کینڈا، ایشیا اور اکثر عرب ممالک میں علامہ اقبال اکادمی موجود ہے۔ لیکن میرے علم کے مطابق سعودی عرب میں علامہ اقبال پر کوئی اکادمی نہیں ہے جو افسوس کا مقام ہے۔انھوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو فکر اقبال اوران کے مشن کو آگے بڑھانے کی کوشش کرنا چاہیے۔ انھوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ قائدآعظم اورعلامہ اقبال کے پاکستان کے ڈھائی لاکھ محب وطن پاکستانی بنگلادیشی کیمپوں میں گذشتہ 46برسوں سے کسمپر سی کی زندگی گذار رہے ہیں۔ حکومت پاکستان کا فرض ہے کہ ان کی فوری پاکستان منتقلی و آباد کاری کا انتظام کرے ۔جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا پاکستان پر اس کی ذمہ داری عائد رہے گی۔
مہمان خصوصی انجینئر سید نیاز احمد نے کہا کہ اگرچہ ہم نے علامہ اقبال کو اپنا قومی شاعر تو بنادیا ۔ لیکن ان کے پیغام کو عام کرنے کے کا کوئی اہتمام نہیں کیا۔جس کی وجہ سے نئی نسل کو پاکستان کی غرض وٖغایت کا ادراک نہیں ہے۔ جو بہت ہی افسوسناک ہے۔انھوں نے کہا درحقیقت علامہ اقبال ہی دو قومی نظریہ کے خالق تھے۔ جسے قائدآعظم نے عملی جامہ پہنایا۔انھوں نے بھی محصورین بنگلادیش کی جلد پاکستان منتقلی و آبادکاری کا مطالبہ کیا۔
ڈپٹی کنونیر حامد الاسلام خان نے پی آر سی کے مشن محصورین کی واپسی اور الحاق کشمیر کے بغیر پاکستان نا مکمل ہے کا اعادہ کیا۔انھوں نے فکر اقبال پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔کشمیر کمیٹی جدہ کے رہنما راجہ محمد زرین خان نے کہا کہ پاکستان کی طرح کشمیری بھی علامہ اقبال کو اپنا قومی شاعر مانتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اقبال کے مشن پر عمل کیا جائے۔معروف دانشور اور ادیب محمد اشفاق بدایونی علامہ اقبال کی شاعری اور عشق حقیقی پرخیالات کااظہار کیا جو خودی کے ذریعہ اللہ تک پہنچاتا ہے۔معروف سماجی رہنما شمس الدین الطاف نے تقریر کی عربی میں کی اور ڈاکٹر الغامدی کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے علامہ اقبال کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ علامہ اقبال کی فکر کو نئی نسل تک پہنچانے کے لئے تعلیمی نصاب میں خصوصی توجہ دی جائے۔ محمد امانت اللہ ،میمن ویلفیئر سوسائٹی کے جنرل سکریٹری طیب موسانی اور سماجی کارکن آغا محمد اکرم نے بھی خطاب کیا اور علامہ اقبال کی سوانح حیات اور شاعری پر روشنی ڈالی۔ کنوینر سید احسان الحق نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے کہا ہمارے یہاں سیاست دانوں کا یوم منایا جاتا ہے لیکن مفکرِ پاکستان کو یوم نہیں منایا جاتاہے اور نہ اب تعطیل ہوتی ہے۔جو نہایت ہی قابل مذمت ہے۔انھوں نے مندرجہ ذیل قرداد پیش کی۔جسے حاضرین نے منظور کیا۔
حکومت علامہ اقبال ریسرچ یونیورسٹی قائم کرے۔جہاں طلبہ کو اقبال کی شاعری اور فلسفہ سے روشناس کرایا جائے۔
کشمیر میں رائے شماری کے لئے عالمی اداروں پر دباؤ ڈالا جائے۔اور کشمیر سے ہندستانی قابض فوجوں کا نکالا جائے
محصورین کو فوری پاکستانی پاسپورٹ دیا جائے۔ان کی پاکستان میں آبادی کاری کی جائے۔تمام سیاسی جماعتیں اپنے منشور میں مسائل محصورین اور کشمیر کا ز کو شامل کریں۔قبل ازیں تقریب کا آغاز قاری عبدالمجید کی تلاوت قران پاک سے ہوا۔ نعتِ رسول مقبول ﷺ شاعر زمرد خان سیفی نے پیش کی۔ نظامت کے فرائض معروف صحافی سید مسرت خلیل نے ادا کئے۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

WordPress主题