مقصود انجم کمبو ہ
یورپی اور دیگر مغربی ممالک میں مزدوروں کو دوران ملازمت نہ صرف معاوضہ کے ساتھ ساتھ پُر کشش مراعات و سہولیات بلکہ تعلیم و تربیت کے جامعہ مواقع بھی فراہم کیے جاتے ہیں مزدوروں کے درجات بلند کرنے کے لئے ٹھوس پالیسی وضع کی گئی ہے مزدوروں کے گاہے بگاہے فنی و ذاتی مسائل و مشکلات کے تدراک کے لئے بھی اقدامات اُٹھائے جاتے ہیں ان لوگوں کی مینجمنٹ یہ سمجھتی ہے کہ مزدور خوشحال ہوگا تو ادارہ ترقی و خوشحالی کی منزلیں طے کرے گا جاپان اور جرمن کے صنعتی و غیر صنعتی مزدوروں کے لئے قابل عمل پالیسیاں ترتیب و تشکیل پائی جاتی ہیں اور انہیں کسی عذاب میں پھنسنے نہیں دیا جاتا پڑھی لکھی مینجمنٹ مزدورو ں کی نفسیات کا علم رکھتی ہیں اور وہ مزدوروں کو نفسیاتی امراض سے گاہے بگاہے نجات دلانے کے لئے جامعہ حکمت عملی تیار کرتی ہے مزدور پر غیر ضروری بوجھ نہیں ڈالا جاتا ڈبل شفٹ کا نظام نہیں چلتا آٹھ گھنٹے ڈیوٹی کے بعد مزدور کو ہر نوع کی آزادی ملتی ہے کھانے پینے کی سہولتیں ہر ادارے میں موجودہیں کسی مزدور کو کسی نوع کے دباؤ کا شکار نہیں ہونا پڑتا جاپان اور جرمن کی صنعتی دنیا مزدوروں کے لئے جنت کی حیثیت رکھتی ہے متعلقہ سرکاری ادارے مانیٹرینگ کا فرض بڑے احسن طریقے سے ادا کرتے ہیں کسی نوع کا سیاسی پریشر اور مسئلہ در پیش نہیں آتا صنعتی دنیا ایک پالیسی کے تحت کام کرتی ہے گاہے بگاہے پالیسیوں میں انقلابی تبدیلیاں بھی رونما ہوتی رہتی ہیں حکومتی شعبہ جات مزدوروں کی مشکلات و مسائل کے تدراک کے لئے ہر وقت تیار رہتے ہیں تعلیم و تربیت کا صنعتی دنیا میں منظم طریقہ کار موجود ہے حکومت بھی شیئر کر تی ہے نصابی تبدیلیاں کرتے وقت حکومتی ادارے غیر سرکار ی اداروں کو مدد اور تعاون فراہم کرتے ہیں اور یوں مزدور کو کسی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا مگر افسوس ہمارے ہاں ایسا کچھ نہیں ہوتا مزدور ان گنت مشکلات کا شکار نظر آتا ہے دوران سروس میرا مزدوروں سے براہِ راست تعلق رہا ہے میں نے 36سال مزدوروں کے ساتھ گذارے ہیں گو مزدوروں کے مسائل بہت زیادہ تھے مگر میں نے اپنے ماتحت کام کرنے والے مزدوروں کو کبھی پریشان نہیں ہونے دیا بلکہ ایک دفعہ مجھے مزدوروں کی حمائت کرنے پر ایک فیکٹری سے ا ستعفیٰ بھی دینا پڑا بات کچھ یوں تھی کہ جب میں نے کوٹ لکھپت میں واقع ایک وائیر انڈسٹری میں بطور “ورکس مینجر “چارج سنبھالا تو ادارے کی کارکردگی بہت خراب تھی پروڈکشن کم ہونے کی وجہ سے مالک انڈسٹر ی بہت پریشان تھا اس نے مجھے کہا کہ کیا آپ “پروڈکشن “میں اضافے کے لئے کوئی انقلابی اقدام اُٹھا سکتے ہیں تو میں نے کہا کیوں نہیں مجھے ایسے امور کا وسیع تجربہ ہے اور میں مزدور کی نفسیات کو بخوبی جانتا ہوں آپ انکی تنخواہوں میں اضافہ کا اعلان کردیں تو میں پروڈکشن میں اضافے کے انتظامات کئے دیتاہوں لہٰذا مالک نے سبز جھنڈی دے دی اور میں نے مزدوروں سے پروڈکشن بڑھانے کا وعدہ لے لیا چند دنوں میں پروڈکشن دو گنی ہوگئی مالک بہت خوش ہوا لیکن وہ اپنے وعدے سے مکر گیا جب یکم تاریخ آئی تو اس نے تنخواہوں میں اضافہ نہ کیا اور پرانی تنخواہ دے دی جس پر سارے مزدور میرے دفتر میں آن جمع ہوئے اور احتجاجی روئیہ اپنایا میں نے مزدوروں سے کہاوہ اپنی ڈیوٹیوں پر چلے جائیں اگر مالک نے میری بات نہ مانی تو میں آپ کے ساتھ کھڑا ہوجاؤں گا مزدور اپنے فرائض انجام دینے لگے جبکہ مالک نے میری بات ماننے سے قطعی انکار کردیا اورکہا کہ میں آپکی تنخواہ میں جتنا ہوا اضافہ کیے دیتا ہوں جو مجھے پسند نہ آیا اور میں نے اپنا استعفیٰ اس ظالم مالک کے منہ پر دے مارا اور اپنا حساب مانگ لیا اس نے اکاؤ نٹنٹ کو بلایا اور میرے واجبات ادا کر دئیے اور استدعا کی کہ میں فیکٹری کے عقبی دروازے سے باہر نکل جاؤں اس نے ڈرائیور سے کہا کہ انہیں جہاں کہتے ہیں وہاں چھوڑ آؤ میں نے اس کی اس رعائت کو ٹھکرا دیا اور سڑک پر آکر سٹاپ پر رکنے والی ٹیوٹا پر سوار ہوا اور لاہور ریلوے اسٹیشن پر پہنچ کر اپنی منزل کی طرف روانہ ہوگیا میرے جانے کے بعد پھر کیا ہوا مزدوروں نے احتجاجی تحریک چلادی پڑوسی فیکٹریوں کے مزدوروں کو ساتھ ملایا اور اپنے مالک کی گاڑی کو آگ لگادی اور احتجاج میں شدت پیدا ہوگئی مالک نے فیکٹری کی تالا بندی کردی جس کے خلاف مزدور “لیبر کورٹ “میں جا پہنچے فیصلہ مزدوروں کے حق میں ہوا اور مزدوروں نے مطالبہ کیا کہ “ورکس مینجر ” کو واپس لانے کے احکامات بھی جاری کئے جائیں مالک نے کہا یہ میری ذمہ داری نہیں مزدور چاہیں تو ان کوواپس لے آئیں کچھ مزدور میرے گھر پہنچے مگر میں ایک سرکاری نوکری جوائن کر چکا تھا لہٰذا میں نے سوری کر لیا یہ ہے ہمارے ہاں صنعتکاروں کا بے غیر تانہ اور شرمناک روئیہ یہ اس جٹ کی طرح کا روئیہ تھا “جٹ نے گنا نہ دیا گڑ کی روڑی دے دی “افسوس ہمارے ہاں صنعتکار مزدوروں سے بہت بُرا سلوک کر رہے ہیں میں صنعتی دنیا میں پھر کر مزدروں کے ساتھ ہونے والے تشویشناک ، خوفناک اور ناروا سلوک دیکھ کر بہت بد ظن ہوا ہوں دوران سروس میں مزدروں کو انکی مزدوری میں جس قدر اضافہ کر نے کا اختیار تھا کرتا رہا ہوں سابق دو آبہ رائس ملز ایمن آباد میں میں نے بطور پراجیکٹ انجینئر کام کیا وہاں بھی پروڈکشن کا گھمبیر مسئلہ تھا پوری انتظامیہ پریشانیوں کا شکار تھی ابھی 3ماہ ہوئے تھے شیخو پورہ ماچھی کے پراجیکٹ پر تبادلہ ہوئے مجھے ایک تحریری آرڈر کے ذریعے ایمن آباد پراجیکٹ کا چارج لینے کو کہا گیا لہٰذا بحث و مباحثہ کے بعد مجھے مجبوراً وہاں جانا پڑا مل بند تھی اس کی مینٹیننس صحیح نہ ہونے کے باعث مل کا چلنا مشکل ہوگیا تھا لہٰذا میں نے انتظامیہ سے تین دن مانگ لیے مشینری کو او کے کرنے کے بعد مل چلا دی گئی پھر مل کی کارکردگی دیگر پانچ ملوں سے کہیں بہتر ہوگئی جس پر جنرل مینجرہیڈ کوارٹر کرنل ریٹائرڈ بشیر احمد خاں مرحوم نے مجھے زبانی کلامی شاباش دی اور یوں ہماری مل نے مثالی کامیابی حاصل کی اس دوران میں نے مل مزدوروں کو “اوور ٹائم “سے نوازا حالانکہ دیگر پانچ ملوں پر “اوور ٹائم”لاگو نہیں تھا جبکہ میں نے اپنے خصوصی اختیارات استعمال کئے رسک لے کر مزدوروں کی مزدوری بہتر انداز میں ادا کی ۔ قارئین کو معلوم نہیں کہ ہمارے ملک میں مزدوروں کے ساتھ کس قدر بد تر سلوک روا رکھا جاتا ہے اوور ٹائم زیادہ سے زیادہ لگوا کر معاوضے میں اضافہ کیاجاتا ہے جبکہ ماہانہ تنخواہ آٹھ ، دس ہزار دی جاتی ہے یہ سلسلہ ایسے صدیوں سے چل رہا ہے متعلقہ ادارے ان کی پوچھ گچھ اس لئے نہیں کرتے صنعتکاران افسروں کو ماہانہ بھتہ دیتے ہیں یہ سلسلہ بھی میرے نوٹس میں ہے کہ بیلنس شیٹ اور دیگر اکاؤنٹس ریکارڈ میں باقاعدہ بھتہ خوری کا اندراج ہوتا ہے کہ لیبر ڈیپارٹمنٹ ، ٹیکس ڈیپارٹمنٹ ، سول ڈیفینس ڈیپارٹمنٹ آف انڈسٹری کو کیا کیا دیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ یہ ظالم صنعتکار مزدوروں کے ساتھ ظلم و زیادتی کے پہاڑ توڑتے ہیں حکمرانوں کو چاہئیے کہ مزدوروں کی تنخواہوں میں مثالی اضافہ کریں اور صنعتی یونٹوں کی مانیٹرنگ دیانتداری سے کریں عام مزدور وں کو بھی بڑھا پا الاؤنس دئیے جانے کی اسکیم متعارف کرائیں گھروں میں مزدوری کرنے والوں دکانوں اور مکانوں کی کنسٹرکشن میں حصہ لینے والے مزدوروں کے لئے بھی “بڑھاپا الاؤنس”کی اسکیم متعارف کروائی جانی چاہئیے ایسا کرکے نہ صرف مزدوروں کی زندگیاں آسان بنائیں بلکہ اللہ تعالیٰ سے بے جا نیکیاں حاصل کریں ایسے اقدام آپ کو سیدھا جنت میں لے جائیں گے مزدور اللہ کا دوست ہے لہٰذا مزدورکی مزدوری اس کا پسینہ خشک ہوجانے سے پہلے ادا کرنی چاہئیے اللہ تعالیٰ نے مزدور کو بہت اونچا رُتبہ عطا کیاہے ہمارے صنعتکاروں کو چاہئیے وہ قرآن پاک کا مطالعہ کریں اور مزدوروں کی بہتری اور خوشحالی کے لئے جامع اقدامات اُٹھائیں ۔