سری نگر(یو این پی) کل جماعتی حریت کانفرنس گ کے چیرمین سید علی گیلانی نے کشمیریوں سے کہا ہے کہ ظالم اور جابر طاقت کے لیے مقامی مدد بند کر دی جائے توبھارت کی دس لاکھ فوج اور اس کا جدید ترین گولہ بارود بھی ہماری تحریک کو کمزور نہیں کرسکتا۔ یو این پیکے مطابق گاندربل کے شہید پروفیسر محمد رفیق کے تعزیتی جلسے اپنے ایک مختصر ٹیلیفونک خطاب میں انہوں نے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ظالم اور جابر طاقت کو جب تک نہ مقامی سپورٹ مہیا ہو وہ ہمیں کسی بھی صورت میں زیر نہیں کرسکتے ہیں۔یو این پی کے مطابق انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ہمارے سرفروش جونہی کہیں جمع ہوجاتے ہیں تو پلک جھپکتے ہی بھارتی فوج کو بے ضمیر مخبروں کے ذریعے اطلاع ملتی ہے اور وہ اپنے جدید اسلحہ اور گولی بارود لیکر ان پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یکسو ہوکر ایک ہی رنگ میں رنگنے کے بغیر کوئی چارۂ کار نہیں ہے۔ ہم ساتھ ساتھ مجاہد اور مخبر نہیں ہوسکتے۔ ہم آزادی کی لڑائی کے ساتھ ساتھ فوجوں کے مددگار نہیں ہوسکتے۔ جنازوں میں آزادی اور اسلام کے فلک شگاف نعروں کے ہوتے ہوئے بھارت نواز مقامی غداروں کے آلۂ کار نہیں بن سکتے۔ یہ دوغلا پن ان مقامی غداروں کو ہی زیب دیتا ہے جو گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے میں دیر نہیں لگاتے۔ اقتدار میں رہ کر کشمیری نہتی قوم کا خون بہا کر اپنے اقتدار کی کرسی کو دوام بخشنے والے جب لیلیٰ اقتدار سے الگ ہوتے ہیں تو وہ اس خون خرابے پر مگر مچھ کے آنسو بہاکر ہمدردیاں بٹورنے کا منافقانہ کردار ادا کرتے ہیں، لیکن قوم کو کم سے کم ان شعبدہ بازوں سے قطع تعلق کرکے اپنے عزیزواقارب کے لہو سے مزین تحریک کے حوالے سے مخلص اور یکسو ہونا ہے۔ پھر بھارت کی دس لاکھ فوج اور اس کا جدید ترین گولہ بارود بھی ہماری تحریک کو کمزور نہیں کرسکتا۔سید علی گیلانی نے گاندربل کے شہید پروفیسر محمد رفیق کے تعزیتی جلسے اپنے ایک مختصر ٹیلیفونک خطاب میں انہیں شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ اس اعلیٰ تعلیم یافتہ اور نوکری پیشہ حساس جوان کا اپنی محکوم اور مجبور قوم کے لیے اتنی بڑی قربانی اُس سوچ اور ذہن کے لیے ایک زوردار طمانچہ ہے جو یہاں کی تحریک کو بے روزگاری اور اقتصادی مسئلہ سے جوڑ کر اصل حقائق سے چشم پوشی کرنے کا گھناؤنا اور مکارانہ جرم کرتے ہیں۔ بھارتی حکمرانوں اور ان کے مقامی شعبدہ بازوں کے مکروفریب کی قلعی ایسے واقعات سے کھل جاتی ہے، لیکن ان کی آنکھوں پر تعصب، جنون، غرور اور تکبر کی موٹی چادر چڑھی ہوئی ہے۔ وہ جیتے جاگتے اور واضح حقائق سے جان بوجھ کر مجرمانہ چشم پوشی کرکے اپنی انا، ضد اور ہٹ دھرمی کو تسکین فراہم کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں، لیکن دیر سویر اُن کو اصل اور زمینی صورتحال کو تسلیم کئے بنا کوئی چارہ نہیں ہے اور جتنی جلد وہ یہ کارِ خیر انجام دیں گے، اُن کے لیے ہی نہیں پوری عالم انسانیت کے لیے سودمند ثابت ہوگا۔ حریت چیرمین نے مقامی سیاسی مکھوٹوں کی اچھل کود اور آئے روز ان کی لن ترانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ضمیر فروش اور سیاسی مکار انسانیت کی ادنیٰ ترین سطح سے بھی عاری ہیں اور قتل وغارت گری کے اس طوفان بدتمیزی کے باوجود وہ اپنے سنگھاسنوں پر فخریہ انداز میں براجمان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چھتہ بل کے زخموں سے ابھی لہو ہی ٹپک رہا تھا کہ شوپیان کو پھر ایک بار لہولہان کیا گیا، لیکن سیاسی شطرنج کے یہ بے شرم کھلاڈی بڑی ڈھٹائی سے اسی لہو کو ہی اپنے آقاؤں کے ہاں پیچ کر اقتدار کی مسند پر قائم رہنے کے بزدلانہ مشن میں مصروف عمل ہیں۔ انہوں نے مصیبت کے گردآب میں پھنسی مظلوم قوم اور اس کے جوانوں سے دردمندانہ اپیل کی کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد اور اتفاق پیدا کرکے آپسی رنجشوں اور فروعی اختلافات کو پنپنے نہ دیں۔