کراچی (یوا ین پی)تحریک انصاف اور ایم کیوایم ایک ہیں، کراچی والوں کو کپتان کی شکل میں نیا متحدہ بانی قبول نہیں، بلاول کا جلسے سے خطاب، عوام کی طاقت پیپلزپارٹی کے ساتھ ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی نے کراچی کے باغ جناح میں سیاسی طاقت کا مظاہرہ کیا، کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ دو دن کے مختصر وقت میں کارکنوں نے باغ جناح میں جلسے کی تیاری کی۔ سیاسی مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک اور ایم کیوایم ہے، جس کا ثبوت ہمیں پچھلے دنوں مل گیا۔ کراچی والے عمران کی صورت میں نیا متحدہ بانی برداشت نہیں کریں گے۔بلاول نے مزید کہا کہ بارہ مئی کو پیپلزپارٹی کے 14 کارکن شہید ہوئے، شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے حکیم سعید گراؤنڈ میں جلسے کا اعلان کیا تھا، پی ٹی آئی نے بارہ مئی کو مزار قائد پر جلسے کا اعلان کیا پھر اچانک گراؤنڈ میں کرنے کا اعلان کردیا۔ پی ٹی آئی کے گارڈز نے ہمارے کارکنوں پرحملہ کیا، میں نے عمران خان کو حکیم سعید گراؤنڈ میں جلسے کی دعوت دی۔ پی ٹی آئی حکیم سعید گراؤنڈ میں جلسہ کرنے سے بھی بھاگ گئی، اگر حکیم سعید گراؤنڈ میں جلسہ نہیں کرنا تھا تو پھر جھگڑا کس چیز کا تھا۔ مشرف کے دوسرے حواریوں نے ہم پر حکیم سعید گراؤنڈ میں حملہ کیا۔بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ میرے لالوکھیت کے ایک جلسے سے سارے سیاسی بونے ایک ہوگئے، اگرمجھے پتا ہوتا تو لالوکھیت والا جلسہ پہلے کرتا، مجھ سمجھ نہیں آرہا چھوٹے چھوٹے سیاسی گروہوں لیاقت آباد کا ٹینکی گراؤنڈ نہیں بھرسکے۔ میں نے ان کو چلو بھر پانی میں ڈوب مرنے کا نہیں کہا، انہوں نے جلسہ کر کے اپنا ستیاناس خود ہی کرلیا ہے۔ سابق جنرل پرویز مشرف پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مشرف کے مکا لہرانے پر کراچی میں لاشوں کے ڈھیر لگ گئے، ڈکٹیٹر مکے اور کراچی سے لاشیں اٹھ رہی تھی۔ بارہ مئی کو جیالے چیف جسٹس کے استقبال کے لیے ایئرپورٹ گئے انہیں گھیر کر گولیاں بھرسائی گئیں۔ بارہ مئی کے ابتدائی حملے میں چھ جیالوں کی لاشیں گرائی گئیں، جو لاشوں کواٹھانے گئے ان پربھی گولیاں چلائی گئیں۔ بارہ مئی کو جلیانوالہ باغ کی نئی تاریخ لکھی جارہی تھی۔ دو گھنٹے تک لاشیں کھلے آسمان کے نیچے پڑی رہی۔ کراچی والے سیاسی جماعت کے عسکری ونگ سے بھیک مانگ رہے تھے۔ اس وقت شہر کا براہ راست ذمہ دار وزیرداخلہ تھا جو آج میئرکراچی ہے۔
سابق چیف جسٹس نے انصاف دلوانے کے بجائے شہدا کے گھروں میں تعزیت کے لیے نہیں گئے۔ ہم شہدا کا خون ضائع نہیں ہونے دیں گے۔ ریاست کو سب کیساتھ یکساں سلکوک کرنا چاہیے۔ انصاف نہیں دے سکتے تو انہیں دیوار سے بھی نہ لگایا جائے۔ بلاول کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم والے لسانیت کے نام پر گمراہ کرکے حکومت کرتے رہے، تیس سال تک جھوٹ بول کر دھوکہ دیا اور پیپلزپارٹی کے مینڈیٹ کو ہتھیانے کے لیے”کبھی جاگ پنجابی” کا نعرہ بھی لگایا گیا۔کراچی میں بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہناتھا کہ آپ پاکستان کے اس شہر کے لوگ ہیں جو سب سے زیادہ شعور رکھتے ہیں ، کراچی وہ شہر تھا جہاں پاکستان کے سارے مسائل کیلئے سب سے پہلے کراچی کے لوگ کھڑے ہوتے تھے اور کراچی کو منی پاکستان کہا جاتاتھا ، سارے پاکستان سے لوگ یہاں بستے ہیں اور کرا چی پاکستان کا معاشی حب ہے ۔ جب کراچی کو چھینک آتی ہے تو پاکستان کو ٹھنڈ لگ جاتی ہے ، کراچی اور پاکستان ایک ساتھ اوپر جاتے ہیں اور ایک ساتھ نیچے آتے ہیں ۔عمران خان کا کہناتھا کہ میری زندگی سے آپ ایک چیز سیکھ لیں کہ بڑی سوچ رکھیں ، بڑے خواب دیکھیں ، پچھلے جلسے میں یہی کہا اور آج بھی یہی کہتاہوں میرے سے زیادہ اچھے کھلاڑی تھے اور میرے سے زیادہ عقلمند لوگ تھے لیکن اللہ نے مجھے کامیابی اسی لیے دی کیونکہ میں ان لوگوں سے بڑا سوچتا تھا ۔