رشوت ،شفارش،کرپشن اور ہمارا کردار

Published on January 21, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 659)      No Comments

\"Umar-Farooq2\"
رشوت شفارش اور کرپشن جس کے خلاف میں اور آپ دن رات باتیں کرتے ہیں کہ اگر یہ معاملات ٹھیک ہوجائے تو پاکستان کے حالات بدل سکتے ہیں لیکن حکومت ہی ان معاملات کی طرف توجہ نہیں دیتی ورنہ مہنگائی تو بالکل کم ہو کر رہ جائے ۔آج سے چودہ سوسال قبل ہی رشوت کے حوالے سے ہمیں بتا دیا گیا تھا کہ ،،رشوت دینے اور لینے والے دونوں جہنمی ہیں ،،اصل میں ہم خود بھی نہیں چاہتے کہ ہمارا معاشرہ رشوت جیسے گھٹیا عمل سے پاک ہو ۔چھوٹے چھوٹے معاملات اور ٹائم کی بچت کی خاطر ہم خود شاٹ کٹ ڈوھنڈتے پھرتے ہیں جیسے کہ بغیرنمبر پلیٹ موٹر سائیکل پولیس نے روک لی ۔دو سو پولیس کو دو یا کسی سیاسی شخصیت کی شفارش کروا دو موٹر سائیکل آپ کے حوالے کر دی جاتی ہے۔جب کہ اس کا اصل حل موجود ہے کہ آپ موٹرسائیکل کو نمبر لگوائے اور اس کی پرچی دیکھا کر موٹر سائیکل لے جائے اسی طرح کاغذات نہ ہونے پر پولیس روکے تو ہم دو تین سو دے کر کا م چلا لیتے ہیں لیکن کاغذات پاس نہیں رکھتے جو ہماری ہی سیفٹی ہیں۔اس میں پولیس سے زیادہ تو ہمارا اپنا قصور ہوتا ہے کہ خود شاٹ کٹ کے اس چکر میں آکر جہنم کے راستے کی طرف بڑھتے رہتے ہیں اور ساتھ میں پولیس اوردیگر سرکاری اداروں کو گالیاں دیتے ہیں کہ وہ رشوت کے بغیر ایک قدم نہیں چلتے۔جب کی ہمارا اپنا کردار یہ ہے کہ پولیس رشوت نہ بھی لینا چاہیے تو ہم زبردستی دینے کہ چکر میں ہوتے ہیں۔ابھی پچھلے دنوں میں بس میں سفر کر رہاتھا ۔رات کے وقت پولیس نے گاڑی کو چیکنگ کے لیے روکا ۔گاڑی کا عملہ دس منٹ باہر رہا لیکن پولیس تو چیکنگ کے لیے نہ آئی گاڑی روانہ ہوگئی۔پوچھنے پر بس کے عملے کی جانب سے جواب دیا گیا دوسو میں ہم معاملہ طے کر آئے ہیں ۔ ۔ہم کب تک خود کو اس جرم سے پاک اورپولیس حکومت اوردیگر اداروں کو الزام دیتے رہیے گے ۔اصل تو رشوت اور شفارش کلچرکو ہم عوام خود فروغ دے رہیں ہیں۔ہم نہیں چاہتے ہے کہ یہ کلچر ختم ہو جائے اور ہم شاٹ کٹ سے محروم ہوجائے جب تک ہم خود نہیں چاہیے گے اس وقت تک اس گھٹیا کلچر کوکوئی دوسری طاقت ختم نہیں کر سکتی۔اسی طرح کرپشن بھی اسی طرح رشوت اور کرپشن کی مد میں روزانہ ایک تحصیل یا ٹاون میں لاکھوں روپے ضیائع کر کے ہم اپنے آپ کو خود جہنم کی طرف لے جارہیے ہیں۔سرکاری اور غیر سرکاری اداروں میں کرپشن انتہائی بڑھ رہی ہے جس سے ملک تباہی و بربادی کی طرف بڑھ رہا ہے ۔یہ سچی بات ہے کہ ہم بحثیت قوم کرپشن ۔بالخصوص رشوت اور شفارش کے سرکاری اداروں کے اہلکاروں سے زیادہ ذمہ دار ہیں۔کرپشن کا ایک چھوٹا سا واقعہ جو میرے سامنے پیش آیا ایک آئل کنٹینر الٹ گیا اور تقریبا آئل زیادہ تر زمین پر بہہ گیا تھوڑا سا بچا اور انشورنش کمپنی کا نمائندہ اور چند تیل خریدنے والے بیوپاری موقع پہنچ گیئے ۔ایک بیوپاری نے زمین اور ٹینکر میں موجود تیل کی قیمت 1لاکھ20ہزار لگائی لیکن انشورنش کمپنی کے نمائند ے نے سیل کرنے سے انکار کر دیا ۔اسی طرح یہ معاملہ تقریبادو گھنٹے چلتا رہا ۔آخر میں تیل ایک بیوپار ی نے صرف تیس ہزار میں خریدا اور پچاس ہزار کمپنی نمائندے کو بطور رشوت ادا کیے اوراور باقی جو چار بیوپاری تھے ان کو حصہ پانچ پانچ ہزار دیا ۔اس طرح وہ بیوپار ی ایک لاکھ میں تیل لے کر چلا گیا۔اور انشورنش کمپنی کا نمائیدہ پچاس ہزار کی کرپشن کے ساتھ ساتھ اپنی روزی کو حرام کرکے اپنی کمپنی کا نوے ہزار کا نقصان کرکے چلتا بنا۔اسی طرح روزانہ کی بنیاد پر ہر سرکاری اور غیر سرکار ی ادارے میں کروڑں روپے کی کرپشن ہورہی ہے ۔جس کے لیے حکومتی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔اینٹی کرپشن اور دیگر اداروں کی مدد سے اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے اس کے لیے ہمیں آگے بڑھ کر کردار ادا کرنا ہو گاغرض کہ جب ہم خود چاہیے گے تب ہی معاشرہ ان بیماریوں سے پاک ہو پائے گا۔ملک ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو سکے گا اور ہمارا اللہ ہم سے جب خوش ہو گا تب ہمیں بیرونی قرضوں اور دیگر آفات سے بھی نجات ملے گی اس کے لیے ہمیں ایک قوم بن کے اجتماعی کردار اداکرنا ہو گا ۔دوسروں کو ہی الزام دیتے رہنے کی روش چھوڑنا ہو گی اور سب سے پہلے اپنے آپ کا اور پھر دوسروں کی احتساب کے لیے نکلنا ہو گا جو آپ کے اور میرے ضمیر کے جاگنے پر ممکن ہو سکے گا۔

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress Themes