بجلی کی لوڈشیڈنگ معاملہ کیا ہے؟

Published on May 21, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 275)      No Comments

تحریر ۔۔۔چودھری عبدالقیوم
موجودہ دور میں بجلی کو ہماری زندگی میں ؛بنیادی ضرورت؛ کی حیثیت حاصل ہے۔ جس سے ہمارے گھریلو اور کاربار ی زندگی کا پہیہ چلتا ہے۔بجلی سے ہمارے گھر روشن ہوتے ہیں۔پانی اور ہواہمارے زندہ رہنے کے لیے اشد ضروری ہیں۔ یہ بھی ہمیں بجلی کے ذریعے ملتے ہیں۔لائٹ چلی جائے تو گھر میں نہ پنکھا چلتا ہے نہ پینے اور نہانے کے لیے پانی دستیاب ہوتا ہے۔ٹی وی،فریج اور استری تک بجلی سے چلتی ہے۔موسم گرما میں بجلی کی مانگ میں معمول سے کہیں بہت زیادہ اضافہ ہوجاتا ہے۔پنکھے اور ائرکنڈیشنڈز کے بغیر گھروں اور دفاتر میں ایک منٹ بیٹھنا مشکل ہوتا ہے۔یہ تو عام زندگی میں بجلی کے استعمال کی بات ہے۔چھوٹی سے چھوٹی انڈسٹری سے لے کر بڑے سے بڑے کارخانے تک چلنے کے لیے بجلی کے محتاج ہیں۔بجلی کی اہمیت کے پیش نظر دنیا بھر میں بجلی کی پیداوار پر بھرپور توجہ دی جاتی ہے جس کے لیے بجلی کی پیداواربڑھانے کے لیے پن بجلی کے علاوہ دیگر ذرائع بھی استعمال کیے جارہے ہیں۔شمسی بجلی پیدا کرنے کیساتھ ایٹمی بجلی گھر لگائے جارہے ہیں ۔لیکن افسوس کہ پاکستان میں بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لیے اس طرح سے توجہ نہیں دی جارہی جس قدر اس کی ضرورت تھی اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ملک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ بہت زیادہ ہوتی ہے جس سے عوام بہت زیادہ مسائل سے دوچار ہیں جبکہ ہماری صنعت و تجارت کوناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے اس کے نتیجے میں ہماری برآمدات بہت بری طرح سے متاثر ہوتی ہے جس کے قومی معشیت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ بیروزگاری میں بھی اضافہ ہوتا ہے ہماری صنعتیں ترقی کرنے کی بجائے تنزلی کا شکار ہیں۔ترقی یافتہ ممالک یورپ اور امریکہ جیسے ممالک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا اگر کبھی کہیں ٹیکنیکل وجہ سے چند منٹوں کے لیے بجلی چلی جائے تو اسے ایک قومی سانحہ سمجھا جاتا ہے۔میرے ایک دوست نے بتایا کہ ماضی قریب میں ایک دفعہ جاپان میں پندرہ منٹ کے لیے بجلی بند ہوگئی تھی جس پر متعلقہ وزیر پارلیمنٹ کے اندر پورے پندرہ منٹ سرجھکا کر کھڑے رہنے کے بعد وزارت سے مستعفی ہوگئے۔ ہمارے یہاں بجلی کا آنا جانا ایک معمول بن چکا ہے۔جس کی وجہ سے ملک بیشمار مسائل سے دوچار ہے ہمارے ہاں ترقی کی رفتار دنیا کے مقابلے میں انتہائی سست رفتار ہے بجلی کی لوڈشیڈنگ کے نتیجے میں صنعتیں بند ہورہی ہیں عالمی منڈیوں میں غیر ملکی گاہک پاکستان کے برآمدکنندگان کو آرڈر نہیں دیتے۔لیکن افسوس کن امر یہ ہے کہ ملک میں بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لیے ٹھوس عملی اقدامات ہوتے نظر نہیں آرہے۔2018 ء کے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن ملک سے بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے وعدے پر ووٹ حاصل کرکے کامیاب ہوئی تھی ۔کیونکہ ملک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اپنی انتہا کو پہنچ چکی تھی عوام لوڈشیڈنگ کیخلاف گھیراؤ جلاؤ کرنے پر مجبور ہوگئے تھے ملک کے کئی شہروں میں مشتعل لوگوں نے واپڈا کے دفاتر کے باہر احتجاج کرتے ہوئے آگ بھی لگا دی تھی ۔چنانچہ عوام نے بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے وعدے پر مسلم لیگ ن کو ووٹ دے کر بھاری اکثریت کیساتھ کامیابی سے ہمکنار کیاتھا۔ لیکن پانچ سال حکومت کرنے کے باوجود مسلم لیگ ن بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے میں ناکام نظر آئی ہے۔ اب موجودہ سال جولائی میں عام انتخابات متوقع ہیں اور موسم گرما میں (مئی کے مہینے میں) ماہ رمضان مبارک کے دوران بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ جاری ہے۔سیاست سے قطع نظر بجلی ایک قومی مسئلہ ہے ۔لیکن مسلم لیگ ن کی حکومت عوام سے کیے گئے وعدوں کے برعکس بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔مسلم لیگ ن اپنے اقتدار کے پانچ سالوں کے دوران کچھ بھی نہ کرتی اگر بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کردیتی تو یہ اس کی بہت بڑی کامیابی تھی جس کاپاکستان اور عوام کو بہت زیادہ فائدہ ہوتا اور مسلم لیگ ن بھی یقینی طور پر فائدے میں رہتی۔لیکن افسوس کہ ایسا نہیں ہوا۔ایسامحسوس ہوتا ہے کہ ہمارے سیاستدانوں نے بجلی کی لوڈشیڈنگ کو بھی ایک سیاسی مسئلہ بنا رکھا ہے جس پر سیاست کی جاتی ہے جیسے ماضی میں کالاباغ ڈیم جیسے قومی منصوبے کو سیاست کی نذر کردیا گیا جس کے نتیجے میں ملک پانی کی شدید قلت سے دوچار ہورہا ہے۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے معاملہ کو بھی سنجیدگی سے نہیں لیا گیا یہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں جو حل نہیں ہو سکتا پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے جس کے پاس بیشمار وسائل اور ٹیلنٹ ہے ضرورت احساس اور ذمہ داری کی ہے اگر حکمران اور واپڈا چاہے تو بجلی کا معاملہ ہر طرح سے چند سالوں کیساتھ حل ہو سکتا ہے کیونکہ بجلی کی پیداوار بڑھنے سے واپڈا کی آمدن میں بھی اضافہ ہوگا واپڈا بجلی پید کرکے منافع پر بیچتا ہے نا کہ مفت سپلائی کرتا ہے۔ اگرواپڈا تجارت کے اصول کو ہی مدنظر رکھے تو اسے طلب کے مطابق بجلی کی پیداوار بڑھانی چاہیے تاکہ اس کی آمدن میں اضافہ لیکن واپڈا میں معاملہ اس کے الٹ چل رہا ہے ایسی کوششیں کی جاتی ہیں اور بجلی صارفین کو ایسی ترغیبات دی جاتی ہیں کہ بجلی کا استعمال کم ہو مثال کے طور پر کہ بجلی زیادہ استعمال کرنے والوں سے ریٹ زیادہ لیا جاتا ہے حالانکہ مارکیٹ میں یہ رحجان ہوتا ہے جو صارف زیادہ سودا لیتا ہے اسے رعایت دی جاتی ہے لیکن واپڈا کا اصول نرالا ہے کہ جو صارف تین سو یونٹ سے زیادہ بجلی استعمال کرتا ہے اس سے نرخ زیادہ وصول کیے جاتے ہیں یعنی کہ بجلی کے زیادہ استعمال کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے واپڈا کی کوشش ہوتی ہے کہ بجلی کم سے کم استعمال ہو۔ اس سے لازمی طور پر اس کی آمدن بھی کم ہوگی لیکن واپڈا کو اس کی پرواہ نہیں۔اور یوں دنیا بھر میں واپڈا واحد اداراہ ہوگا جو اپنی پیداوار بڑھانے کی بجائے کمی کے لیے کوشاں رہتا ہے اس کے لیے اپنے صارفین کو اپنی پراڈکٹ یعنی بجلی کم سے کم ستعمال کرنے کی ترغیب دیتا ہے جیسے یہ صارفین کو مفت مہیا کی جاتی ہے حالانکہ دنیا بھر میں یہ اصول رائج ہے کہ جس چیز کی ڈیمانڈ زیادہ ہوتی ہے اس کی پیداوار بڑھائی جاتی ہے کیونکہ ادارے کی پیداواربڑھنے اور فروخت زیادہ ہونے سے آمدن میں اضافہ ہوتا ہے ۔ بجلی ہماری زندگی کی بنیادی ضرورت ہے جس کا استعمال دن بدن بڑھتا جارہا ہے۔ اس کے لیے واپڈا کو بجلی کی پیداوار بڑھانے کیساتھ بجلی کے ترسیلی نظام کو بھی جدید بنانا چاہیے اس سے سے بجلی ضائع اور چوری ہونے سے بچ سکتی ہے۔اس وقت بجلی کی سپلائی کا نظام انتہائی فرسودہ ہے گلیوں اور محلوں میں بجلی کے لٹکتے ننگے تار انسانی جانوں کے لیے خطرے کے باعث بنے رہتے ہیں۔حکمرانوں اور واپڈا حکام کو بجلی کی پیداوار بڑھانے کیساتھ ساتھ بجلی کی سپلائی کا نظام جدید بنانے پر بھی توجہ دینی چاہیے اس طرح یہ نہ صرف ایک منافع بخش ادارہ بن سکتا ہے بلکہ عوام کی مشکلات بھی حل ہونگی اس کیساتھ ملک کی صنعت و تجارت ترقی کرے گی بیروزگاری کا خاتمہ ہوگا قومی معشیت مستحکم ہو گی۔لیکن افسوس کہ ہمارے ہاں بجلی کے قومی مسئلے کو سیاسی بنایا ہوا ہے۔مثال کے طور پر بجلی پیدا کرنے کے لیے اربوں روپے کی لاگت سے نندی پور پاور پلانٹ لگایا گیا جو مکمل ہونے کے بعد بھی بجلی پیدا نہیں کررہا اسی طرح بجلی پیدا کرنے کے کئی منصوبے شروع ہوئے لیکن ملک میں بجلی کی صورتحال میں بہتری نظر نہیں آرہی۔یہ صورتحال ملک کیساتھ ہماری سیاست اور جمہوریت کے لیے بھی نقصان دہ ہے لیکن افسوس کہ اس کا ادراک نہیں کیا جارہا

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Free WordPress Themes