تحریر:امتیازعلی شاکر
زمینی حقائق کومدنظررکھتے ہوئے سیاسی ماحول اورووٹرزکی ذہنی حالت کے مطابق بلاامتیاز تجزیہ کیاجائے تو کچھ یوں ہوسکتاہے۔آج بھی ملک کا ایک بڑاطبقہ یہ کہتاسنائی دیتاہے کہ کیاہوانوازشریف کانام پانامہ لیکس میں آگیا،لندن میں جائیدادبنالی ہے توکیاہواساری دنیااپنے بچوں کیلئے بناتی ہے۔ایک ریڑھی والاکہتاہے کہ میں تو شروع سے ہی نواز شریف کا سپورٹر ہوں، آئندہ بھی اسی کو ووٹ دوں گا۔ شریف فیملی کے بارے میں اتنا کچھ جان لینے کے بعد بھی لوگ کہتے ہیں کہ وہ ملک میں کام تو کرکے دکھا رہا ہے نا ، ویسے بھی ہم نے اپنا کمانا اور اپنا کھانا ہے ،ملک ترقی کرے گا تو ہماری بھی روزی روٹی چلتی رہے گی۔75 سالہ کاروباری شخصیت سے اسی معاملے پر گفتگو ہوئی۔ اس نے بھی نواز حکومت کی تعریفوں کے پل باندھ دیئے۔کہنے لگا کئی حکومتیں دیکھی ہیں نواز شریف سے زیادہ تجربہ کار اور ویژن والا کسی کو نہیں پایا، اس شخص کے پاس ملکی ترقی کی چابی ہے۔یہ ایک حقیقت ہے کہ اتنے راز کھلنے کے بعد بھی لوگ مسلم لیگ(ن) کے حمایتی ہیں۔کیاہواجو کھاتا ہے تو ، لگاتا بھی تو ہے نا۔ اس کے ترقیاتی منصوبے دکھائی دے رہے ہیں ، ہمیں اور کیا چاہئے۔صادق وامین نہیں توکیاہواباقی سارے سیاستدان کون ساسچ بولتے ہیں۔یہ طبقہ نوازشریف کے اقتدارمیں آنے کے بعد امن وامان کی صورتحالی میں بہتری آنے یعنی دہشتگردی کے واقعات میں خاتمے کی حدتک کمی،بجلی وگیس کی لوڈشیڈنگ میں خاطرخواہ کمی ،کراچی میں امن وامان کی بحالی،موٹرویز،میٹروبس سروس،اورنج لائن ٹرین،سڑکوں،پلوں،ہسپتالوں کی مثالیں دیتاہے اورکہتاہے دیکھ لونوازشریف کے کام نظر آتے ہیں۔یہ طبقہ نوازشریف کی طرح سینہ تان کرکہتاہے کہ باقی سیاستدان کون سے نیک پروین ہیں۔نوازشریف کھاتاہے توکیاہوالگاتابھی توہے۔کھاتاہے توکیالگاتابھی توہے والے طبقے کے ساتھ ایک طبقہ ایسا بھی ہے جس کے نزدیک میٹروبس سروس کی سہولت انتہائی اہمیت رکھتی ہے ۔ایک طبقہ ایساہے جوہرطرح کے حالات میں جمہوریت کومضبوط دیکھناچاہتاہے ۔جمہوریت کاشدید حامی طبقہ بھی ووٹ کوعزت دوکانعرہ لگنے کے بعدمیاں نوازشریف کاحامی ہے اوروہ سمجھتاہے کہ پانامہ لیکس میں سینکڑوں نام آئے پراحتساب صرف میاں نوازشریف کاہورہاہے جس سے لگتاہے کہ میاں نوازشریف کی نااہلی اورمقدمات انتقامی کارروائیاں ہیں۔یہ دونوں طبقے ماضی میں بھی میاں نوازشریف کے حامی نظرآتے ہیں جبکہ آئندہ عام انتخابات میں مذہبی طقبے کی اکثریت مسلم لیگ ن کوووٹ دیتی نظرنہیں آتی ۔ماضی کے تمام انتخابات میں مذہبی طبقے کی اکثریت میاں نوازشریف کے حق میں ووٹ دیتی آئی ہے۔غازی ملک ممتازحسین قادری کی سزاپرعمل درآمد،ختم نبوت کے قانون کے ساتھ چھیڑچھاڑاورپھراحتجاج کرنے والوں کیخلاف آپریشن میں ہونے والی شہادتوں کے بعدمذہبی طبقے کاووٹ تقسیم ہوتادیکھائی دیتاہے ،اہل سنت کی اکثریت تحریک لبیک پاکستان،لبیک اسلام اوراہل حدیث ملی مسلم لیگ کوووٹ اورسپورٹ کرتے نظرآئیں گے۔ گوکہ ماضی کے مقابلے میں تحریک انصاف کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہواہے پرتحریک انصاف کیلئے صوبہ پنجاب میں مسلم لیگ ن کوشکست دیناآسان نہیں انتہائی مشکل ہوگا۔پیپلزپارٹی کی بات کی جائے توپنجاب کے اندرپیپلزپارٹی کی مقبولیت انتہائی نچلے درجے پرپہنچ چکی ہے ابھی تک یوں محسوس ہوتاہے کہ پنجاب سے پیپلزپارٹی ایک یادوسیٹیں نکالنے میں کامیاب ہوتی ہے تویہ بہت بڑی کامیابی ہوگی۔ایک طبقہ معاشرے کے سنجیدہ اورمفکرقسم کے افرادپرمشتمل بھی ہے ،یہ طبقہ مسلم لیگ ن،تحریک انصاف،پیپلزپارٹی اورمذہبی سیاسی جماعتوں سمیت تمام سیاستدانوں سے بیزارنظرآتاہے۔ماضی میں پارٹیاں تبدیل کرنے کے باوجودکامیابی حاصل کرنے والے اُمیدواروں کے حصے میں شائد اس بارکامیابی نہ آئے ۔شہروں کے اندرتحریک انصاف اورمسلم لیگ ن کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے جبکہ دیہی علاقوں میں کسی بھی اُمیدوارکی کامیابی میں برادریاں اورخاندان انتہائی اہم کرداراداکرتے ہیں لہٰذادیہاتی علاقوں پرمشتمل حلقوں کے بارے میں حتمی رائے قائم کرنے کیلئے حتمی اُمیدواروں کے سامنے آنے کاانتظارکرناہوگا۔ممکن ہے کہ اس بارپنجاب سے بڑی تعدادمیں آزداداُمیدوارکامیاب ہوجائیں۔جس اندازمیں پاکستان تحریک انصاف کے حامی سوچ رہے ہیں کہ میاں نوازشریف نااہل ہوچکے ہیں ،احتساب عدالت سے ممکنہ سزاکے بعد عمران خان کیلئے میدان خالی ہے تویہ سوچ زمینی حقائق کے منافی ہے ۔آج بھی پچاس فیصد کے قریب لوگوں کی یہ رائے ہے کہ کیاہواکھاتاہے لگاتابھی تو ہے۔آج تک کے حالات کے مطابق بلاامتیازتجزیہ یہی کہتاہے کہ صوبہ پنجاب کے اندرپاکستان مسلم لیگ ن اورپاکستان تحریک انصاف کے درمیان مقابلہ ہوگاجبکہ پاکستان پیپلزپارٹی،تحریک لبیک پاکستان کے درمیان پنجاب کی تیسری اورچوتھی پوزیشن کیلئے مقابلہ متوقع ہے۔آزاداُمیدوارپہلے سے زیادہ کامیاب ہوسکتے ہیں۔جوں جوں الیکشن قریب آئیں گے صوتحال واضع ہوتی جائے گی اورہم بہتراندازمیں سمجھ پائیں گے کہ زمینی حقائق کیا رخ اختیارکرتے ہیں