اللہ کے گھر مہمان

Published on June 18, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 386)      No Comments

تحریر۔ چود ھری عبدالقیوم
اللہ کا شکر ہے کہ جس نے ہمیں رمضان المبارک کے مقدس مہینے کی رحمتیں سمیٹنے کا موقع دیا ۔اب یہ برکتوں ،بخششوں اور رحمتوں والا مہینہ اگلے برس خوش قسمت لوگوں کو نصیب ہوگا۔میری یہ خوش بختی ہے کہ مجھے اس ماہ رمضان المبارک کے دوران نبی رحمت العالمینﷺ کی سنت اعتکاف ادا کرنے کا موقع ملا۔اللہ تعالیٰ کے گھر میں دس روز گذارنا عام معمولات زندگی سے بالکل مختلف روح پرور تجربہ رہا۔اعتکاف جسے مجموعہ عبادات بھی کہا جاتا ہے اس کے معنی دنیا سے کٹ کر اللہ کے حضور جھک کر یکسوئی کیساتھ صرف اور صرف عبادت کرنا ہے حدیث ﷺ مبارکہ ہے کہ اعتکاف کرنے والا اپنے تمام گناہ چھوڑتا ہے اور نیکیوں کی طرف رجوع کر لیتا ہے۔ دنیا کے سارے کام، گھربار،کاروباری سرگرمیاں،بیوی بچوں اور دوست احباب کوچھوڑ کر صرف اور صرف للہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اپنے صبح و شام عبادت میں گذارنا صیح معنوں میں ایک خوش نصیبی ہے کہ انسان کی پیدائش اور اس دنیا میں آنے کا اصل مقصد تو خدائے بزرگ و برتر کی بندگی ہے جسے ہم اس عارضی دنیا کی رنگینیوں میں کھو کر فراموش کرچکے ہیں ایسے میں اگر وہ غفور و رحیم ذات باری اپنے بندے کو اپنی یاد میں رہنے کا موقع فراہم کرتی ہے تو یہ اس کا کرم نہیں تو اور کیا ہے۔اللہ پاک اس سعادت کو شرف قبولیت عطا کرے تو اعتکاف میں بیٹھنے کا ثواب دو حج اور دو عمرے کے برابر بیان کیا جاتا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اللہ تعالیٰ اعتکاف کرنے والے کے تمام گناہ معاف کرکے بندے کو موقع دیتا ہے کہ وہ آئندہ گناہوں سے بچے اور اپنی زندگی اللہ کے محبوبﷺ کے بتائے ہوئے طریقے اور سنت کیمطابق گذارے ۔اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کا کوئی شمار نہیں ۔میں رب العزت کا شکرگذار ہوں کہ اس نے مجھ ناچیز گناہگار کو دس دن اپنے گھر میں گذارنے کا موقع عطا کیا۔میں اپنی زندگی میں شائد پہلی بار اتنے دن تک گھر سے باہر رہا۔جہاں دنیا جہان کی کوئی فکر نہیں ہوتی۔ کہیں آنے کی یا جانے کی جلدی نہ کسی کام کی کوئی فکر،اگر کوئی فکر ہے تو اتنی کہ ہمارا رب راضی ہوجائے۔یہاں اگر کچھ کرنا ہے تو صرف اپنے خالق حقیقی کی عبادت،روزہ نماز،ذکر،تلاوت قران سوتے جاگتے عبادت اور صرف عبادت۔اعتکاف کے یہ دس دن صبح و شام اپنے گناہوں سے معافی مانگ کر عبادت اور نیکیاں کرنے کی ٹریننگ کا موقع فراہم کرتے ہیں کہ وہ اپنی آئندہ زندگی گناہوں سے بچ کر اپنے مالک کی بندگی میں گزارے۔ تاکہ جب وہ اس عارضی زندگی کے بعد ہمیشہ کی زندگی کے لیے اپنے رب کے حضور پیش ہو تو اسے سرخروئی نصیب ہو کہ اس نے اپنی زندگی اللہ کی رضار اور خوشنودی کے لیے گذاری ہے یہی انسان کی اصل کامیابی ہے ۔میں اللہ پاک کی بارگاہ میں سربسجود ہو کر دعا گو ہوں کہ کہ دوران اعتکاف کی گئی عبادت ،میرے ذکر و اذکار میں جو بھی غلطی کوتاہی ہوئی اسے اپنی کبریائی ،غفور و رحیمی اور اپنے پیارے معبوبﷺ کے صدقے میں معاف کرکے میری حاضری کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت عطا فرمائے اور میرا کامل ایمان ہے میرا اللہ دعاؤں ،التجاؤں اور فریادوں کو سننے اور قبول کرنے والا ہے اور وہ مہربان اور رحیم رب مجھ ناچیز گناہگار کی دعائیں بھی قبول فرمائے گا۔ یہاں میں قلم فاؤنڈیشن کے علامہ عبدالستار عاصم کا مشکور ہوں جنھوں نے چند سال پہلے مجھے ؛رمضان کے مسائل؛ کے عنوان کی کتاب دی تھی ۔اس کتاب نے مجھے رمضان اور اعتکاف کے مسائل سمجھنے میں کافی مدد دی۔ اعتکاف کی سعادت حاصل کرنے پر سیالکوٹ پریس کلب کے چیئرمین انور حسین باجوہ،معروف کاروباری اور سماجی شخصیت میاں عتیق الرحمان ڈائریکٹر سیالکوٹ انٹرنیشنل ائرپورٹ ،سیدسخاوت حسین شاہ ایڈووکیٹ اور دیگر دوستوں نے تحائف اور مبارکباد کے پیغامات بھیجے میں اس محبت کے لیے سب دوستوں کا مشکور ہوں اور دعاگو ہوں کہ اللہ پاک میرے سب دوست احباب کو خوشیاں نصیب فرمائے ۔دوسری طرف دیکھا جا رہا ہے کہ 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کا ابھی تک روایتی ماحول نہیں بن رہا۔الیکشن لڑنے والے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال اورٹکٹوں کی کنفرمیشن کا سلسلہ جاری ہے جب یہ مرحلہ مکمل ہوجائیگا تو فائنل ہونے والے امیدوار صیح معنوں میں اپنی الیکشن مہم شروع کرینگے۔جس کے بعد انتخابات کی سرگرمیاں زور پکڑتی جائینگی۔ایک بات عام خیال کیجاتی ہے کہ الیکشن کے نتائج میں کوئی واحد پارٹی شائد اکثریت حاصل نہ کر پائے گی۔اس طرح آئندہ مخلوط حکومت بننے کے زیادہ امکانات ہیں۔ ہمارے ہاں کے علاوہ دنیا کے دیگر ممالک اور جمہوریت میں جہاں مخلوط حکومت بنانے کی روایت عام ہے۔لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ مخلوط حکومت زیادہ پائدار نہیں ہوتی اور اس میں ہر وقت یہ خدشہ موجود رہتا ہے کہ یہ حکومت اپنے اقتدار کی مدت پوری کر پائے گی نہیں۔بحرحال یہ سب ابھی قیاس آرائیاں اور اندازے ہیں۔الیکشن کے نتائج کچھ بھی ، غیر متوقع اور حیران کن بھی ہوسکتے۔جس کے بعد ہی کوئی حتمی رائے قائم کی جاسکتی ہے۔لیکن ملک کے اندر عام انتخابات بروقت ہونے کے متعلق ابھی تک غیریقینی کی کیفیت ہے۔لیکن ہم سب کو دعا کرنی چاہیے کہ انتخابات مقررہ وقت پر منعقد ہوں۔اور یہ الیکشن پرامن،منصفانہ طریقے سے ہونے چاہیں تاکہ ملک کو ایک اچھی قیادت نصیب ہوسکے۔ 

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

WordPress主题