اسلام آباد(یواین پی) چیئر مین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہمیشہ سے سیاسی جماعتوں نے باریاں لی ہیں۔ ملک سچے، مخلص اور دیانتدار لیڈر کی وجہ سے ترقی کرتا ہے۔ ایک ڈکٹیٹر نے 1985ء میں نظریاتی سیاست کو سوچے سمجھے ختم کر دیا۔ پاکستان میں بلدیاتی نظام کو تقویت دینے سے ترقی ہو گی۔ شریف برادران میری زاتی زندگی اور شوکت خانم پر حملے کرتے ہیں۔ میرے بارے میں لکھی گئی کتاب کے پیچھے شریف برادران اور افتخار چوہدری ہیں۔ ہمارا مقابلہ سٹیٹس کو کے ساتھ ہے۔ حکومت میں آکر طبقاتی نظام کو بدل دینگے۔ پارٹی منشور 4جولائی تک منظر عام پر لائیں گے۔ ملکی اداروں کو غیر سیاسی بنائیں گے ۔ میرٹ کا بھرپور خیال رکھا جائے گا۔ ن لیگ کو شکست دینے کے لئے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کریں گے۔ پوری کوشش ہے کہ اگلی حکومت پی ٹی آئی کی بنے۔ گزشتہ روز نجی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی پارٹیوں نے ہمیشہ باریاں لیں۔ عوام ان باری لینے و الے سیاستدانوں کے چہرے دیکھ کر تنگ آ گئے ہیں۔ ہم غلط فہمی میں ہیں کہ ملک پولیٹیکل کلاس کی وجہ سے ترقی کرتے ہیں۔ ایسا نہیں ہے، لیڈر ہی ہوتا ہے جو ملک کو ترقی کی راہوں پر لے جاتے ہیں۔ ہمارے پاس بہترین مثال پیغمبر اسلام ؐ کی ہے۔ آپ کی قیادت نے کس طرح عرب میں تبدیلیاں لائی۔ انہوں نے مزید کہا کہ 1985ء میں ملک میں ایک بڑا ظلم ہوا ایک ڈکٹیٹر نے سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت اس ملک سے نظریاتی سیاست ختم کر دی اور نان پارٹی الیکشن کرائے گئے۔ ڈویلپمنٹ فنڈز کے نام پر پارٹی بنائی گئی۔ اس دن سے آج تک نظریہ نیچے چلا گیا اور مفادات اوپر آ گئے۔ جب تک ملک میں بلدیاتی نظام کو ترویج نہیں ملے گی ترقی نہیں ہو گی۔ ہم نے خیبر پختونخواہ میں30فیصد فنڈز بلدیاتی حکومت کو دیئے جو آج تک کسی نے نہیں دیئے۔ ایم این ایز اور ایم پی ایز ترقیاتی فنڈز سے کرپشن کرتے ہیں اسی لئے ہم نے اپنے نمائندوں کو یہ فنڈ بھی نہیں دیئے۔ یہ غلط سسٹم ہے جو کرپشن کو پروموٹ کرتا ہے۔ عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ پارٹی کے اندر اختلافات ہوتے ہیں بد قسمتی یہ ہوئی کہ ملک میں پہلی دفعہ انٹر پارٹی الیکشن کروایا گیا جس میں جہانگیر ترین اور شاہ محمود کے گروپس بن گئے۔ پارٹیوں کے اندر اختلافات تو امریکہ اور یورپی ممالک میں بھی ہوتے ہیں لیکن وہ لوگ بعد میں یہ سب بھول جاتے ہیں۔ سمجھتا ہوں کہ پارٹی حکومت میں آنے کے بعد یہ اختلافات ختم ہو جائیں گے۔عمران خان نے کہا کہ ہم فرشتے نہیں انسان ہیں اور انسانوں سے غلطی ہوتی ہے مگر میں مالی طور پر کرپٹ نہیں ہوں۔ شریف برادران اور میرے مخالفین میری ذاتی زندگی اور شوکت خانم پر حملے کرتے ہیں۔ شوکت خانم کے مالی امور اوپن اکاؤنٹ میں ہیں ہم نے بارہا کہا کہ اقتدار میں رہتے ہوئے شوکت خانم کا آڈٹ کریں لیکن ہمت نہیں ہوئی۔ بعض اوقات شریف برادران اتنا نیچے گرتے ہیں کہ وہ جمائما کے حوالے سے منفی باتیں کرتے ہیں۔ مجھے یہودی لابی اور صیہونی قرار دیتے ہیں۔ آج جو کتاب میرے بارے میں لکھی ہے اس کے پیچھے بھی شریف برادران اور افتخار چوہدری ہیں۔ انہوں نے نصرت بھٹو او ربینظیر بھٹو کے ساتھ بھی ایسی حرکت کی ہے۔ یہ لوگ ہمیشہ ذاتیات پر حملے کرتے ہیں۔ آج ملک میں کرپشن ایشو بن چکا ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ ہمارا مقابلہ سٹیٹس کو سے ہے جس کی سب سے بڑی جماعت ن لیگ اور دوسری پیپلز پارٹی ہے۔ پیپلز پارٹی اندرون سندھ تک رہے گی کراچی بھی ان کے ہاتھ سے نکل گیا ہے۔ پر وہ حکمت عملی اختیار کریں جس کے ذریعے ن لیگ کو ہرا سکیں۔ ن لیگ مخالف ہر امیدوار کے ساتھ الیکشن میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کریں گے کیونکہ ہم نے یہ الیکشن ہر حال میں جیتنا ہے۔ سروے کے مطابق پنجاب میں پی ٹی آئی کا گراف ن لیگ سے کافی اوپر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی منشور تیار ہے 4جولائی کو منظر عام پر لائیں گے۔ پاکستان ایک ایسی ریاست بنی ہے جس میں عوام سیاستدانوں کے نوکر بنے ہوئے ہیں ہم نے اس نظام کو بدلنا ہے۔ ہم نے ملک میں موجود امیر اور غریب کے طبقاتی نظام کو ختم کرانا ہے۔ ن لیگ کے دور میں غیر ملکی قرضے 27ارب تک پہنچ گئے ہیں۔ ہماری برآمدات بنگلہ دیش سے بھی کم ہو کر رہ گئی ہے۔ اس وقت حکومت عوام کو سہولیات پہنچانے کے بجائے رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ حکومت کی پالیسی ایسی ہے کہ ملک میں بیروزگاری بڑھ رہی ہے۔ معیشت روز بروز گر رہی ہے۔ ملکی فضا ایسی بنا دیں کہ بیرون ملک مقیم لوگ پاکستان میں سرمایہ کاری کر سکیں تاکہ ہماری معیشت بہتر ہو اور قرضے اتر جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا میں ہم نے کئی ادارے ٹھیک کر دیئے۔ پٹواری نظام جو بہت ہی پیچیدہ اور عوام کے لئے مشکلات کا باعث بنا ہوا تھا اسے آسان کر دیا۔ پولیس کو غیر سیاسی بنا دیا ۔ پنجاب میں پولیس اور تھانے کو مخالفین سے انتقام لینے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ جب اداروں کو سیاسی بنایا جاتا ہے تو ملک تباہ ہو جاتا ہے۔ نواز شریف کی سٹیل مل سعودی عرب میں چل رہی ہے جبکہ یہاں پاکستان کی سٹیل مل بند ہو رہی ہے۔ پی آئی اے کو تباہ کر دیا گیا۔ ہماری کوشش ہے کہ پاکستان کے ٹاپ اداروں کو سیاسی پریشر سے نکال کر پروفیشنل ادارے بنائے۔ میرٹ کا خیال رکھا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اورسیز پاکستانیوں کی وجہ سے ملک چل رہا ہے۔ ہماری پالیسی یہ ہو گی کہ ان کو زیادہ سے زیادہ سہولیات پہنچا دوں تاکہ وہ آسان طریقے سے یہاں پیسے بھیج سکیں۔ ان کے خلاف بیرون ممالک کیسز ہیں ان کو ختم کر دوں گا۔ ہم دوسروں کو خوش کرنے کے لئے اپنا قانون توڑتے ہیں۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ پر پاکستان نے آہستہ آہستہ امریکہ کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے۔