تحریر ۔۔۔امنہ اصغر
ہمارے معاشرے میں لوگوں کی تین قسمیں ہیں۔جو کہتے ہیں کہ ہم اسے ووٹ دیں گے جو ہمارے کام کرے گا چاہے وہ کتنا ہی بد کردار اور بد اخلاق ہو۔ سڑک بنا دو ووٹ ڈال دیں گے کوئی اور کام کر دو تو ووٹ دے دیں گے۔یہ ووٹ نا ہوا یہ رشوت ہوئی۔وہ لوگ جو کہتے ہیں اسے ووٹ دیں گے جو جیت رہا ہوگا۔تو جناب یہ جوا ہے کہ جیتنے والے کا ساتھ دو گے۔وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ ہم نے ووٹ ہی نہیں دینا۔یہ بھی امانت میں خیانت کرتے ہیں اور برے لوگوں کے حق میں جاتے ہیں اپنی رائے کا اظہار ضرور کریں کسی کی دنیا سنوارنے کی خاطر اپنی آخرت تباہ نا کریں آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا:”میری امت کا سب سے گھاٹے میں وہ شخص ہے جو کسی کی دنیا کی خاطر اپنی آخرت تباہ کر دے ووٹ سوچ سمجھ کے دیں کیونکہ آپ کے چنے ہوئے نمائندوں کے غلط اعمال کے ذمہ دار آپ بھی ہوں گے۔سورت النسا میں ارشاد ہے جو شخص کسی نیکی یا بھلے کام کی سفارش کرے ، اسے بھی اس کا کچھ حصہ ملے گا اور جو برائی اور بدی کی سفارش کرے اس کے لیے بھی اس میں ایک حصہ ہے ووٹ کسی ایماندار اور باکردار کو دیں۔کسی دیندار کو دیں۔آج ہم سب احتجاج کرتے رہتے ہیں کہ غیر اسلامی کام کیوں ہورہے ہیں اسلامی قانون کیوں نہیں بنائے جا رہے تو خود سوچیں کہ ووٹ دیندار کو دیا اگر نہیں تو پھر کیوں جھوٹی امیدیں لگائی ہیں اگر ووٹ پارٹی دیکھ کر یا سڑک بنوا کر دینے پر یا جیتنے والے کو دیا تھا تو پھر مبارکباد قبول کریں آپ کی پارٹی جیت گئی ہے ووٹ اس کو دیں جس کو آپ اپنے گھر کی چابی دے کر جا سکتے ہیں۔اگر وہ اس قابل نہیں تو پھر آپ سے پورے ملک اور معاشرے کی ذمہ داری کیسے دے سکتے ہیں ووٹ ایک امانت ہے اس میں خیانت نا کریں۔