اسلام آباد(یواین پی)مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز نے ممکنہ طور پر جمعے کو وطن واپسی کے موقع پر عوام سے ایک مرتبہ رابطے کی کوشش کے بعد ’’ بغیر کسی مزاحمت ‘‘ کے نیب کوگرفتاری دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔نواز شریف کی اس حکمت عملی کامقصد عوام سے رابطہ کرکے براہ راست اپیل کرنا ہے کہ ’’ووٹ کوعزت دو،خدمت کوووٹ دو‘‘۔اگر ممکنہ طور پر نواز شریف اور مریم نواز کو اس کا موقع نہیں ملاسکا تو وہ پاکستان روانگی سے قبل ویڈیو پیغام ریکارڈ کرائیں گے جو ان دونوں کی گرفتاری کے بعد (ن) لیگ وعوام رابطہ مہم میں استعمال کرے گی ۔نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے سے گرفتاری دینے کا آپشن الیکشن کیلیے ’’آخری انتخابی کارڈ ‘‘ہے نگراں وفاقی حکومت نے بھی نواز شریف اور مریم نواز کی ممکنہ واپسی پر امن وامان کی صورتحال کنٹرول رکھنے کیلیے مختلف آپشنز پر غور شروع کردیا ہے ۔اس حوالے سے پولیس کے علاوہ رینجرز ودیگر قانون نافذکرنے والے اداروں کی خدمات بھی طلب کی جاسکتی ہیں ۔وفاق کی جانب سے نواز شریف اور مریم نواز کوممکنہ وطن واپسی کے موقع پر گرفتار کرنے کرنے والی نیب ٹیم کو ہرمکمن سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
اہم وفاقی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وفاق کی جانب سے اس آپشن پر بھی غور کیا جارہاہے کہ امن وامان کی صورتحال کو کنٹرول میں رکھنے کیلیے نیب ٹیم کو لینڈنگ کے بعد جہاز تک رسائی دی جائے تاکہ جہاز کے اندر سے نواز شریف اور ان کی صاحبزادی کوگرفتار کرکے بذریعہ ہیلی کاپٹر یا سخت سیکیورٹی انتظامات میںجیل منتقل کیا جاسکے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز ممکنہ طور پر وطن واپس آنے کے بعد ائیرپورٹ کی حدود سے باہر آئے اور ان کو نیب ٹیم نے گرفتار کرنے کی کوشش کی تو(ن)لیگی کارکنان کے اجتماع سے امن وامان کی صورتحال خراب ہوسکتی ہے ۔اہم ذرائع وفاق کی جانب سے اس آپشن پر بھی غور ہوسکتا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز جس طیارے سے وطن واپس آئیں گے ممکنہ طور اس کا رخ ملک کے کسی اور ایئرپورٹ کی طرف کردیا اور وہاں سے ان دونوں کو گرفتار کرکے جیل منتقل کیا جائے ۔
وفاق کی مکمل کوشش ہوگی کہ نواز شریف اور مریم نواز کی وطن واپسی اور گرفتاری کے موقع پر امن وامان کی صورتحال کنٹرول میں رہے ۔ رابطہ کرنے پر مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات مشاہداللہ خان نے ایکسپریس کوبتایا کہ نواز شریف اور مریم نواز بغیر کسی مزاحمت کے نیب کو گرفتاری دینے کا فیصلہ کرچکے ہیں ۔ان دونوں کی وطن واپسی پر (ن) لیگ کے عوامی اجتماع کا مقصد صرف اپنے قائد اور ان کی صاحبزادی استقبال ہے ۔یہ اجتماع پرامن ہوگا۔لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے اپنے بھائی نواز شریف سے مسلسل رابطے میں ہیں اور ان کی کوشش ہوگی کہ نواز شریف اور مریم نواز کی واپسی پر کا عمل پر امن طے ہوسکے ۔نواز شریف کی بھرپور کوشش ہوگی کہ وہ وطن واپسی سے قبل ایک مرتبہ عوام سے براہ راست مخاطب ہوں اور اس کیلیے وہ تمام سیاسی آپشنز استعمال کریں گے ۔حکومت اپنے آپشنز میں تبدیلی بھی کرسکتی ہے۔ نواز شریف اور مریم نواز نے اپنی سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے پر مشاورت شروع کردی ہے۔ قانون ماہرین کے مشورے کے بعد اپیل دائر کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔