میر افسر امان
پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ پاکستان کے غریب، مظلوم ،دکھوں اورغموں کے مارے،تعلیم ،پانی،ٹرانسپورٹ اور صحت کی سہولیات سے دور رکھے گئے، کرپٹ سیاستدانوں کی طرف سے جانوروں کی طرح ہانکے جانے والے عوام کی فریاد سنی گئی اورملک کے بڑے مگر مچھ اور نا اہل نواز شریف کو نیب کی احتساب نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں، منی ٹرائیل نہ دینے ، عدالت میں جعلی دستاویزوات جمع کرانے اورجھوٹ بولنے پر۱۰؍سال جمع ۱ ؍سال قید با مشقت کی سزا، اور ایون فیلڈ لندن کے فلیٹ بحق حکومت پاکستان ضبطی ،نواز شریف پر ۸۰؍ لاکھ پاؤنڈ اور مریم نواز کو ۷ ؍سال جمع ۱؍ سال قید با مشقت کی سزا، ۲۰؍ لاکھ پاؤنڈ بھاری جرمانے اور نااہلی کی سزا سنائی گئی۔ وفاقی حکومت کو لندن فلیٹ اپنی تحویل میں لینے کا حکم دیاگیا۔ (ر) کیپٹن صفدر کو ۱؍ سال قید اور نااہل قرار دے دیے گئے۔ صفدر کی گرفتاری کے لیے نیب ٹیم مانسہرہ روانہ کر دی گئی جنہیں سوموار تک گرفتار کر کے جیل منتقل کر دیا جائے گا۔ حسین اور حسن نواز اس مقدمے میں مفرور ہیں ۔ان کو اشتہاری مجرم قرار دیا گیا۔ان کی گرفتاری لے لیے ریڈ وارنٹ جاری کیے جا رہے ہیں۔ ایک ٹی وی اینکر کے مطابق ویسے بھی برطانیہ کی حکومت نے ان کوایون فیلڈ پراپرٹی کے متعلق سوال نامہ بھیجا ہے جس سے وہ پریشان ہیں۔
اصل میں نواز شریف صاحب برسوں اقتدار میں رہنے کی وجہ سے تکبر میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ وہ اور ان کی بیٹی مغل شہزدوں کی طرح کیس سننے کے لیے آتے تھے۔ نیب عدالت میں ہرپیشی کے بعد باہر میڈیا کے سامنے کہتے رہے کہ بیس کروڑ کے نمائندے سے یہ کیسا سلوک ہو رہا ہے؟ نواز شریف صاحب بیس کروڑ لوگوں نے آپ کو خزانے پر امین اور صادق بن کر بیٹھنے کے لیے منتخب کیا تھا۔ خزانہ لوٹنے کے لیے نہیں۔ آپ پر خزانہ لوٹنے کا مقدمہ تھا جس میں آپ مجرم ثابت ہوئے اور سزا پائی ہے۔ آج کے فیصلہ کے وقت نواز شریف کے ساتھ ہمیشہ رہنے والے وزیروں کی فوج اور نون لیگ کے کارکن نظر نہیں آئے۔ صرف دو لیگی لیڈر حاضر تھا وہ بھی مقدمہ سننے سے پہلے الیکشن مہم چلانے کے لیے چلے گئے۔ مقدمے کی کاروائی کے دوران سیاسی چال کے طور پر نواز شریف نے تاخیری حربے استعمال کیے۔ سپریم کورٹ نے بار بار کیس کی تاریخ میں توسیع کی۔ نواز شریف کے وکیل نے کیس سننے سے انکار کا ڈرامہ بھی رچایا۔ آخرمیں نواز شریف نے بیگم کی بیماری کو استعمال کرتے ہوئے فیصلہ ۷؍ دن بعد سنانے کی اپیل بھی کی۔مگردرخواست کو نیب کی احتساب عدالت نے مسترد کر دیا۔ فیصلہ سننے کے بعد پورے پاکستان میں عوام نے مٹھائیاں تقسیم کیں۔ بھنگڑے ڈالے اور بے انتہاخوشی کا اظہار کیا۔ کچھ نے غم کا اظہار کیا اور اپنے کپڑے بھاڑے۔۷۰ ؍سال کی پاکستانی تاریخ میں پہلی مرتبہ بڑے مگر مچھ کو کرپشن میں پکڑا گیا۔ اب انشا ء اللہ بڑے مگر مچھ کرپشن کرنے میں سو دفعہ سوچیں گے۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ دوسرے بڑے مگر مچھوں کو بھی انصاف کے کہڑے میں لایا جائے اور پاکستان کے غریب عوام کی خون پسینے کی کمائی کو اقتدار کی آڑ میں ہڑپ کرنے اور باہر ملکوں میں منتقل کرنے پر مقدمے قائم کیے جائیں اور ان سے لوٹی ہوئی رقم واپس پاکستان کے خزانے میں داخل کی جائے۔ سیاستدانوں نے ملک کے ہر شہری کو تقریباًایک لاکھ پچاس ہزار روپے کا ورلڈ بنک اور بیرون ملک قرضے دینے والے اداروں کا مقروض بنایا ہوا ہے۔ سپریم کورٹ نے کچھ عرصہ پہلے نیب کے پاس التوا میں پڑے ہوئے میگا کرپشن کیسز کی فہرست طلب کی تھی۔اس فہرست کے مطابق سب پر مقدمات قائم کر کے اس سے لوٹی ہوئی رقم واپس پاکستان کے غریب عوام کے خزانے میں جمع کرائی جائے اور ملک کے قرضے ادا کیے جائیں۔
فیصلہ آنے کے بعد نوازشریف نے لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا مجھ پر کرپشن ثابت ہو جائے تو سیاست چھوڑ دوں گا۔ یہ وہی بات ہے جو پہلافیصلہ آنے پر نواز شریف کے نادان دوستوں یا دوست نما دشمنوں نے پڑھایا تھا اور نواز شریف نے کہا تھا کہ صرف دو ججوں نے نا اہل کیا ہے نا۔تین ججوں نے تو نہیں کیا؟۔ اُس وقت مٹھائیاں بھی بانٹی گئی تھیں۔ ہم نے لکھا تھا کہ کیا تین ججوں نے صادق اور امین کہا تھا؟ بلکہ یہ کہا تھا کہ مذید تحقیق کر لی جائے۔اسی مذید تحقیق پر اب نواز شریف صاحب آپ کونیب احتساب کورٹ نے سزا ہوئی ہے۔اب آپ پھر کہہ رہے ہیں نیب کورٹ نے لکھا ہے کہ استغاثہ نواز شریف پر کرپشن ثابت نہیں کر سکا۔بھائی اسی احتساب عدالت نے اُپ کو دس سال سزا قید با مشقت اور ۸۰ ؍لاکھ پاؤنڈجرمانا کا فیصلہ کیا ہے۔ پتا نہیں آپ کدھر کی باتیں کر کررہے ہو۔لندن فلیٹ بحق پاکستان گورنمنٹ ضبط ہونے کا آڈر ہو گیا اور آپ کو اِدھرُ ادھر کی باتیں بتائی جا رہی ہیں۔ بحرحال نواز شریف نے کہا ہے بیوں کو ہوش آتے ہی پاکستان آکر فوج اور عدلیہ کے خلاف تحریک چلاؤں گا۔مریم نواز بھی پاکستان میرے ساتھ جانے کی لیے تیار ہے۔ جبکہ زرداری صاحب کہتے ہیں نواز شریف نے برطانیہ میں سیاسی پناہ لے لی ہے۔ نواز شریف نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا، یہ ظلم ہوا ہے لوگ میرا ساتھ دیں۔ پاکستانی عوام نے انگریز سے آزادی حاصل کی فوج اور عدلیہ نے آئین سے غداری کر کے عوام کو غلام بنا لیا۔ عوام کو سلام پیش کرتا ہوں اس نے میرا ساتھ دیا۔ ستر سال سے جاری
اس ظلم چھٹکارا کا وقت آ گیا ہے۔۲۵ ؍جولائی کو نون لیگ کامیاب ہو گی۔ اُدھر نگران وزیر قانون نے کہا ہے کہ کورٹ کا فیصلہ آ نے کے بعد سوموار کو اس فیصلہ پر عمل درآمد شروع کر دیں گے۔برطانیہ کو خط لکھیں گے۔ نیب کی ٹیم نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے پروگرام ترتیب دے دیا۔ پاکستان میں موجود کیپٹن صدر کو سوموار تک گرفتار کر لیے جائے گا۔ نواز شریف اور مریم نواز کو پاکستان آتے ہی ایئر پورٹ سے ہی گرفتار کر لیا جائے گا۔یا نہ آنے کی شکل میں ریڈ وانٹ جاری کیے جائیں گے۔
نون لیگ کے صدر شہباز شریف نے فیصلہ رد کر دیا اور ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے سیاسی فیصلہ قرار دیا۔ نواز شریف کا پانامہ میں نام نہیں تھا ۔پھر بھی سزا دی گئی۔ دوسرے لوگوں، اشارہ زرداری صاحب کی طرف تھا کہ انہوں نے اربوں کی کرپشن کی جن پر نیب نے ریکارڈ نہ ہونے کا کہہ کر مقدمہ بند کر دیا۔ یہ ایک کالے قانون کے تحت فیصلہ ہے۔ تاریخ میںیہ فیصلہ سیاہ حروف میں لکھا جائے گا۔ ۲۵؍ جولائی کو عوام کی عدالت کا فیصلہ نون لیگ کے حق میں ہو گا۔عمران خان صاحب نے جلسہ میں فیصلہ سنا اور روتے ہوئے کہ کہ اللہ کا شکر ہے ادا کیا۔ کہا کہ نواز شریف اور زرداری پاکستان کا پیسا لوٹ کر باہر منتقل کیا۔ نواز شریف اور شہباز شریف کرپٹ ہیں۔ اپنے دور حکومت میں لوگوں کو خریدنے کے لیے پیسا بانٹتے تھے۔زرادری صاحب نے کہا کہ فیصلہ سے نواز شریف کو فاہدہ ہو گا۔ ووٹ بنک نواز شریف کا ہے شہباز شریف کا نہیں۔نواز شریف کی بیوی کی حالت خراب ہے مگر اتنی زیادہ بھی نہیں۔موجودہ الیکشن منصفانہ نہیں ہو رہا۔ عمران کو آزادی اور باقی جماعتوں پر دباؤ ہے۔باغی لیڈر، دوبارہ نواز لیگ میں واپسی اور ٹکٹ نہ ملانے والے نے کہا کہ نواز شریف خود آکر حالات کا مقابلہ کریں شہباز شریف اکیلا کچھ نہیں کر سکتا۔
صاحبو! نیب احتساب عدالت کا فیصلہ گو کہ تین دفعہ وقت تبدیل کر کے سنایا گیا۔ جس سے کچھ حضرات نے اعتراض کیا اور کچھ نے جانب داری کا بھی کہا۔ مگر قانونی مشیرکے مطابق کیس بڑی فراخدلی سے جج صاحب نے سنا اس میں جانبداری کی کوئی حقیقت نہیں؟ نواز شریف اس وقت اللہ کی پکٹر میں آیا ہوا ہے۔ ہمارے نذدیک نواز شریف صاحب زیادہ دیر اقتدار میں رہنے اور تین بار وزیر اعظم بننے کی وجہ سے میں تکبر میں مبتلا ہونا ہے۔ پاکستان کے آئین میں دو سال سے زیادہ کسی کو بھی اقتدار میں نہیں رہنا چاہیے جیسے امریکا کے آئین میں ہے۔ نواز شریف کو اللہ سے معافی مانگنی چاہیے اور عوام کا لوٹا ہا پیسا واپس غریب عوام کے خزانے میں جمع کروا دینا چاہیے عوام پھر اسے معاف کر دیں۔ جن لوگوں کے میگا کیسز سپریم کورٹ میں ہیں، چیف جسٹس کے مطابق ان کو بھی لوٹے ہوئے پیسے کا ۷۵ فی صد غریب عوام کے خزانے میں جمع کروا کر اپنی جان چھوڑا لینا چاہیے۔ ورنہ سپریم کورٹ کو ان کو بھی قانون کے شکنجے میں جگڑنا چاہیے۔اللہ پاکستان کو کرپشن کی لعنت سے بچائے۔ آمین۔