لاہور: (یواین پی) ایک انٹرویو کے دوران علی ظفر نے گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات پر بات کی۔ یار رہے کہ میشا شفیع کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے الزامات کے بعد پہلی بار علی ظفر نے اس بارے میں عوامی سطح پر بات کی ہے۔گلوکار نے کہا کہ لوگ وقت کے ساتھ جان سکیں گے، وقت گزرنے کے ساتھ سب کچھ سامنے آئے گا اور سچائی خود سامنے آئے گی، میں شروع سے کہہ رہا ہوں کہ میں اس معاملے پر سوشل میڈیا پر لڑنا نہیں چاہتا کیونکہ میں پروفیشنل طریقہ اپنانا چاہتا ہوں، اور میں پروفیشل طریقے سے اس کا حل چاہتا ہوں اور قانون کے ذریعے انصاف ملے گا ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے دانستہ یا نادانستہ طور پر میشا شفیع کو نقصان پہنچایا اور اثرانداز ہوئے، تو انہوں نے ٹھوس انداز میں کہا نہیں، ایسا کبھی نہیں ہوسکتا کیونکہ وہ بہت قریبی خاندانی دوست تھی، وہ ہمارے گھر آتی تھی، وہ میری اہلیہ کی دوست تھی ۔انہوں نے انٹرویو میں کہا کہ ہم نے ایک کنسرٹ اکھٹے کیا، اور وہ جس کے بارے میں وہ بات کررہی ہیں، اس کی ایک ویڈیو موجود ہے اور وہاں 10 گواہ بھی موجود تھے، ان میں سے دو خواتین گواہ نے آگے آکر کہا ہے کہ آخر میشا ایسا کیسے سوچ اور کہہ سکتی ہیں؟ علی ظفر کا کہنا تھا یہی وجہ ہے کہ مجھے بہت زیادہ تکلیف ہوئی، کیونکہ میں خواتین کو آگے لانے کے لیے کام کر رہا ہوں ۔تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ اس سب سے میشا شفیع کو کیا حاصل ہوگا، اگر یہ الزامات جھوٹے ثابت ہوئے؟ تو علی نے اس پر جواب دینے سے انکار کیا مگر وہ اس بات پر فکرمند نظر نہیں آئے کہ کچھ حلقے ان کی نئی فلم طیفا ان ٹربل کو بائیکاٹ کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں اس معاملے پر انکا کہنا تھا کہ مجھے کوئی فکر نہیں کیونکہ جب آپ کو معاملات کا علم ہو اور جب آپ سیدھے راستے اور سچ جانتے ہوں، تو فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ جھوٹ کبھی کامیاب نہیں ہوتا ۔رواں سال اپریل میں میشا شفیع نے علی ظفر پر ایک سے زائد مواقعوں پر جنسی طور پر ہراساں کرنے الزامات عائد کیے تھے۔ علی ظفر نے ان الزامات کی تردید اسی دن کردی تھی جبکہ بعد ازاں میشا شفیع کو قانونی نوٹس بھی بھیجا تھا کہ ان الزامات کو واپس لیا جائے، ورنہ سو کروڑ روپے کے ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا جائے گا۔علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف ایک ارب روپے کے ہتک عزت کے مقدمے کو گزشتہ ماہ لاہور میں ایک سیشن عدالت میں دائر کیے، جبکہ میشا شفیع نے بھی اس حوالے سے اقدام کرتے ہوئے ان کے خلاف جنسی ہراساں کرنے کا مقدمہ دائر کیا جو کہ تاحال متعلقہ حکام کے پاس زیرالتوا ہے