ترازو کے دو پلڑے

Published on August 5, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 386)      No Comments

محمد امانت اللہ ۔ جدہ
عدالت عظمی کے ترازو کے بھی دو پلڑے ھیں انصاف کے باٹ سے جرم کو تولا جاتا ھے۔ بالکل اسی طرح ہمارے ایوانوں میں جو لوگ جیت کر آتے ھیں یا تو حکومت کے پلڑے میں بیٹھ جاتے ھیں یا اپوزیشن کے پلڑے میں ۔ عمران خان کو آج لوگ تنقید کا نشانہ بنا رہے ھیں وہ ان لوگوں سے ہاتھ ملا رہا ھے جسے کل تک وہ بُرا بھلا کہا کرتا تھا۔ بات وقت اور حالات کی ھوتی ھے اسکے پاس دو ہی آپشن ھیں یا تو حکومت نہ بنائے یا پھر دوسری جماعتوں کو اپنے ساتھ ملائے۔ اسکی پارٹی نے چاروں صوبوں میں قابل قدر کامیابی حاصل کی ھے اور سب سے زیادہ ووٹ بھی حاصل کیا ھے۔ عمران خان کو شہرت، منصب اور دولت کا لالچ نہیں ھے۔ اسنے اپنے کردار سے ثابت کیا ھے۔ عوام کی اکثریت نے اس پر اعتماد کیا ھے اسکے پاس اور کوئی چارہ نہیں ھے کہ وہ انکے امنگوں کا پاس رکھے۔اسکے لیے ضروری ھے وہ آزاد امیدوار اور دوسری پارٹیوں سے رابطہ استوار کرے۔ اسنے ایک بات الکیشن جیتنے کے بعد کہی تھی کہ وہ پیپلز پارٹی کے ساتھ کسی صورت بھی حکومت بنانے کو ترجیح نہیں دیگی اور وہ اس پر قائم و دائم ھے۔سوشل میڈیا میں لوگ عمران خان کے خلاف زہر اگل رہے ھیں ماضی میں جس کے خلاف اسنے باتیں کی تھیں آج ان ہی سے ہاتھ ملا رہا ھے۔اگر اقتدار کی لالچ ھوتی تو پیپلزپارٹی سے ہاتھ ملا لیتا اور بڑے آرام سے حکومت بنا لیتا مگر وہ اپنی بات پر قائم ھے، رہی بات دوسری جماعتوں سے ہاتھ ملانے کی تو اسکے پاس کوئی دوسرا چارہ نہیں ھے۔ جبکہ دوسرے پلڑے میں تمام دوسری سیاسی قوتیں ایک ساتھ کھڑی ھو گئی ھیں اپنے سارے اخلاقی اختلافات بھلا کر ان سبھوں کا ایک ہی مقصد ھے ملک میں عدم استحکام پیدا کرنا یا اقتدار میں آنا ۔ عمران خان کی حکومت کو نہیں چلنے دینا۔ اس کھیل میں پیپلز پارٹی، ن لیگ، اے این پی، فضل الرحمان، جماعت اسلامی، ایم ایم اے اور دیگر چھوٹی چھوٹی جماعتیں ایک ہی صف میں کھڑی ھو گئی ھیں ۔ھے کوئی جو ان سے سوال کرے کل کے بیان اور آج کے عمل میں اتنا تضاد کیوں ھے۔میڈیا کی خاموشی اس بات کی غمازی کرتی ھے جو پیسہ لگائے گا ہم اسکے ساتھ ھیں۔ حق اور سچ بات کہنے کا تعلق صرف پیسہ پر ھے جو جتنا زیادہ دے گا ہم اسی کے ساتھ ھیں۔ لوگوں کے ذہنوں میں آنے والی حکومت کے خلاف زہر گھول رہے ہیں۔ جب بات کی جائے انصاف اور اخلاقیات کی تو انکے کردار مشکوک نظر آتے ھیں چند پیسوں کی خاطر محب الوطنی کا سودا کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے ھیں ماضی میں انکی بہت سی مثالیں موجود ہیں ۔فیصلہ عوام نے دیا ھے عمران خان کو حکومت بنانے کا کل تک جو کہتے تھے ووٹ کو عزت دو آج وہ خود اپنی بات سے انحراف کر رھے ھیں ۔خدارا اب اس کھیل کو بند کر دیں وسیع تر ملکی مفاد کی خاطر ایک موقع دیں عمران خان کو اور دیکھیں وہ کیا کرتا ھے ۔ماضی میں دونوں بڑی پارٹیوں کا کردار ہمارے سامنے ھے ملک کی ترقی اور خوشحالی کے نام پر قرضوں کے بوجھ تلے ملک کو دبا دیا ھے۔ آج ہمارا ملک نازک دور سے نہیں بلکہ اقتصادی بحران سے گزر رہا ھے۔ یہ وہی کیفیت ھے جو کبھی سپر پاور روس کے ساتھ ھوا تھا اور انجام سبھوں کے سامنے ھے۔روس ٹوٹ گیا اور بہت سے دوسرے ملک وجود میں آگئے جو اپنی شناخت رکھنے کی باری قیمت ادا کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے ۔تمام ذاتی اور سیاسی اختلافات کو بھلا کر پاکستان کی فکر کریں کہیں ایسا نہ ھو ہمارا حال عراق، لیبیا، یمن اور شام جیسا ھو۔ترازو کے پلڑوں پر نظر رکھیں ماضی کے آزمائے ھوئے چوروں کا ساتھ دینا ھے یا اُسکا جس کے دامن پر کرپشن کا داغ نہیں ھے اور اسکی نیت صاف نظر آتی ھے
اللہ تعالی اس قوم پر رحم فرمائے
آمین یارب العامین ۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Weboy