تحریر۔۔۔ ڈاکٹر فیاض احمد۔لندن
دنیا کے تقریباً زیادہ تر ممالک کسی نہ کسی لحاظ سے کسی طاقتور ملک سے آزاد ہوئے ہیں جس کو وہ آزادی کا نام دیتے ہیں اور اس دن کو بڑی خوشی سے مناتے ہیں کیونکہ وہ اپنے ملک میں آزادی کے ساتھ رہتے ہیں اپنی عبادات کو اپنے مخصوص انداز میں ادا کرتے ہیں یعنی انہیں ہر لحاظ سے مذہبی آزادی ہوتی ہے اسی طرح ہمارا پیارا ملک بھی اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا اور اس کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان بھی اسلام کی بناء پر رکھا گیا جس کا مطلب لاالہ الااللہ محمدرسول اللہ ہے جس کا ترجمہ ،، اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور حضرت محمداللہ کے رسول ہیں
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی رہی
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
آج ہمیں آزاد ہوئے اکہتربرس گزر گئے ہیں ہم ہر سال بڑی دھوم دھام سے آزادی کا جشن مناتے ہیں لاکھوں روپے خرچ کرتے ہیں لیکن پاکستان کو حاصل کرنے کا اصل مقصد بھول گئے ہیں ہمارے آباواجداد نے کس طرح سے قربانیاں دے کر اس پیارے ملک کو حاصل کیا ہمیں بغیر کسی ذاتی قربانی کے پاکستان ملا ہے اسی وجہ سے ہم کو احساس نہیں ہے کہ آزاوی اور غلامی کیا ہوتی ہے ہم آزادی سے رہ کر اناپرستی میں رہتے ہیں لیکن غلامی میں جھاڑو دینے سے بھی دریغ نہیں کرتے اس وقت ہمیں احساس ہوتا ہی نہیں کہ ہماری پہچان کیا ہے اگر ہم غور سے دیکھیں کہ ہمارے ملک پاکستان کا مطلب کیا ہے تو ہمیں سب کچھ واضع ہو جائے کہ اس ملک کو حاصل کرنے کا مقصد کیا تھا اور کیا ہے اس لئے ہمیں اپنے ملک کی شان و شوکت کو برقرار رکھنے کے لئے توجہ دینی چاہیے
ابھی تک پاؤں سے چمٹی ہیں زنجیریں غلامی کی
دن آ جاتا ہے آزادی کا آزادی نہیں آتی
اس کے برعکس ہمارا پیارا دین اسلام ہمیں امن و سلامتی کی ترغیب دیتا ہے چونچے ہمارے ملک کو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا اس لئے ہمیں چاہیے کہ اس میں اسلامی طریقہ کار کی پیروی کرتے ہوئے امن و سلامتی سے زندگی گزاریں اور اسلامی مساوات کو اپنے اوپر لاگو کریں لیکن آجکل کے دور میں ہمارے میں ایک دوسرے کا احساس تک نہیں رہ بھائی بھائی کا دشمن ہو رہا ہے نفسا نفسی کا دور دورہ ہے لالچ و حرس حد سے زیادہ ہو گئے ہیں حتی ٰ کہ اس لالچ کی وجہ سے بچاری کتنی لڑکیاں گھروں میں بیٹھی بوڑھی ہو رہی ہیں کیونکہ ہمیں بیوی کے ساتھ ساتھ جہیز بھی چاہیے جس کی وجہ سے غریب والدین اپنے بچوں کی خوشیاں دیکھنے سے محروم رہتے ہیں ہمارہ پیارا ملک ہمیں اس بات کی تعلم نہیں دیتاکہ اس طرح کا ردعمل اختیار کریں ہمیں اپنے ملک کی بقاء کے لئے محنت اور لگن کے ساتھ ایک دوسرے کا خیال رکھنا ہے
جدید دور میں ہمیں اپنے ملک کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہے ہم چاہتے ہیں کہ دنیا کے بڑھے ممالک میں جائیں اور ہمیں کوئی پاکستانی کے نام سے بھی نہ پکارے لیکن ہم بھول جاتے ہیں کہ ہم جہاں بھی چلے جائیں ہماری پہچان پاکستان ہے کیونکہ ہم اس میں پیدا ہوئے اور اس ملک نے ہمیں اس قابل بنایا کہ ہم کسی دوسرے سے بات کر سکیں مگر بد قسمتی سے ہم اپنی بنیاد کو بھول جاتے ہیں اسی وجہ سے ہم دنیا میں زیادہ تر ناکام ہوتے ہیں کبھی ہم نے سوچا ہے کہ ہماری ناکامی کی وجہ کیا ہے یہی کہ ہم اپنے آپ کو بھول جاتے ہیں ہمیں اپنے ملک کی آزادی سے دوسروں کی غلامی اچھی لگتی ہے کیونکہ اس میں پابندی نہیں ہے دوسرے ممالک ہمیں لالچ دے کر ہماری آزادی کو اپنے قبضے میں کر لیتے ہیں کہ ہمیں محسوس تک نہیں ہوتا
دیار عشق میں اپنا مقام پیدا کر
نیا زمانہ نئے صبح و شام پیدا کر
ہمیں چاہیے کہ اس ملک کی بقاء کے لئے دن رات محنت کریں اور اس کو دنیا کے نقشے پر اس طرح واضع کریں کہ دوسرے ممالک کے لوگوں کے دل میں حسرت ہی رہے کہ ہم بھی پاکستان کا حصہ ہوتے ہمیں اس ملک کو اسلامی جمہوریہ پاکستان بنانا ہے جس میں امن و امان اور سلامتی کی فضاء ہو کیونکہ اسلام امن کا پیغام دیتا ہے اور پاکستان کو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھاہمارے پیارے نبی نے بھی اپنی زندگی میں لوگوں کو امن اور اسلام کی دعوت دی حتیٰ کہ دشمنوں سے بھی اچھے حسن و سلوک سے پیش آتے آپ کی زندگی ہمارے لئے ایک نمونۂ ہے جس پر عمل پیرا ہو کر ہم اپنے آپ اور اپنے ملک پاکستان کو امن و سلامتی اور مساوات و بھائی چارے کا گہوارہ بنا سکتے ہیں
حسن کردار سے نورے مجسم ہو جا
کہ ابلیس بھی تجھے دیکھے تو مسلمان ہو جائے