اسلام آباد (یواین پی) صدارتی انتخاب میں تقسیم ہونے والی اپوزیشن نے پھر سے ہاتھ ملا لیا، شہباز شریف کی آئندہ ساتھ مل کر چلنے کی پیشکش، بلاول بھٹو نے آفر کا خیر مقدم کیا۔صدارتی انتخاب نے دوریاں پیدا کیں لیکن ان دوریوں کا اختتام بھی اس وقت ہوا جب صدارتی انتخاب ہو رہے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں شہباز شریف نے بلاول بھٹو سے ہاتھ ملایا اور دوریاں مٹانے کیلئے بلاول بھٹو کو ساتھ چلنے کی پیشکش کی، بلاول بھٹو نے اس پیشکش کا خیر مقدم کیا۔مختصر گفتگو کے دوران شہباز شریف نے بلاول سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اب تک جو ہوا سو ہوا، آئیں آگے کی بات کرتے ہیں۔ جواب میں بلاول بھٹو نے فوری مثبت جواب دیتے ہوئے کہا کہ اچھا ہے، کیوں نہیں۔ دونوں رہنماؤں نے باہمی مفاہمت کیلئے جلد رابطہ کرنے اور مل بیٹھ پر اتفاق کیا ہے۔دوسری جانب پیپلز پارٹی پارلیمینٹیرین کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ عمران خان اور عارف علوی نے پارلیمان اور شہری ریاست کے اداروں کی حیثیت کو گھٹایا ہے، دونوں اب خود کو ماضی کے کردار سے دور کریں، انتخابات میں بدعنوانیوں کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔بلاول بھٹوزرداری نے عارف علوی کو صدر منتخب ہونے پر مبارک باد دی اور کہا کہ امید ہے عارف علوی ریاست کے سربراہ کی حیثیت اور وفاق کی علامت کے طور پر آئین کی روح کے مطابق صدر کے فرائض سرانجام دیں گے، ہم صدر کی حیثیت سے ان کے کردار پر نظر رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اور عارف علوی خود کو ماضی کے کردار سے دور رکھیں، انہوں نے پارلیمان اور شہری ریاست کے اداروں کی حیثیت کو گھٹایا ہے۔بلاول بھٹو نے عام انتخابات 2018ء میں بدعنوانیوں کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے اپ لوڈ کئے ہوئے فارم 45 کے فارنزک آڈٹ کرایا جائے، تحقیقات ہونی چاہیے کہ آر ٹی ایس سسٹم فیل کیوں ہوا، اس معاملے سے زیادہ عرصے تک گریز نہیں کیا جا سکتا۔