تحریر ۔۔۔ عقیل خان آف جمبر
کوئی بھی قوم اپنے دفاع سے غافل نہیں رہ سکتی۔ دفاع جتنا مضبوط ہو قوم بھی اتنی ہی شاندار اور مضبوط ہوتی ہے۔ 6ستمبر 1965 کی جنگ پاکستانی قوم کیلئے ایک وقار اور لازوال استقلال کا استعارہ ہے۔ 1965کی جنگ میں پاک فوج نے ملک کی سرحدوں کا دفاع باوقار انداز میں موثر بناتے ہوئے دنیا کو یہ باور کرا دیا کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں۔ چھ ستمبر 1965 ہماری عسکری اور دفاعی تاریخ کا بہت اہم ترین دن ہے۔ یہ دن جنگ ستمبر کے ان دنوں کی یاد دلاتا ہے جب پاکستان کی مسلح افواج اور پوری قوم نے بھارت کے ناپاک عزائم اور غیر اخلاقی جاریت کے خلاف اپنی آزادی اور قومی وقار کا بہادری اور بے مثال جرت کے ساتھ دفاع کیا۔ اس مشکل وقت میں جو غیور اور بہادر پاکستانی عوام نے جو اپنی مسلح افواج کے ساتھ محبت اور یکجہتی کا مظاہرہ کیا وہ قابلِ ستائش تھا۔چھ ستمبر 1965 کی صبح بھارت اچانک سرزمین پاکستان پر حملہ آور ہوا۔اس سترہ روزہ اس تاریخی جنگ میں اپنے سے دس گناہ بڑی طاقت کو ذلت آمیز پسپائی اور شکست پر مجبور کرکے پوری دنیا میں اس کا گھمنڈ اور تکبر خاک میں ملا دیا۔ ہماری بہادر بری ، بحری اور فضائی افواج اور پوری قوم یکجان ہو کر دشمن کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیواربن گئے دشمن وطن کا خیال تھاکہ مسلم پاکستان نیند کی آغوش میں ہوگا اور وہ باآسانی اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب ہوجائے گا۔ اسے کیا معلوم کہ مسلمانوں اپنے رب سے تعلق مضبوط کرنے کے لیے راتوں کو جاگتا ہے۔ اسی لیے پاکستانی قوم سوئی ہونے کی بجائے ہوشیار اورچاک و چوبند پائی کیوں کہ ہم زندہ قوم ہیں ، پائندہ قوم ہیں۔تاریخ انسانی نے ستمبر 1965 کو دیکھا کہ پاکستان اللہ کے فضل و کرم سے ایسے ریکارڈ بنائے۔جو نہ اس سے پہلے دنیا نے ایسے ریکارڈ دیکھے اور نہ قیامت تک دیکھے گئی انشااللہ۔ ایک غازی ایم ایم عالم صاحب نے ایک منٹ میں بھارت دشمن کے 5 طیارے مار گرائے۔اور یہ ورلڈ ریکارڈ ہے، جس کو کوئی بھی توڑ نہیں سکا، اور نہ توڑ سکے گا۔
ہمارا دشمن اپنی فوج کی زیادہ تعداد اور اسلحے کے غرور میں تھا اور مسلمان جذبہ جہاد سے سرشار اپنے رب العزت پر بھروسا کیے ہوئے تھے۔ دشمن نے کئی محاذ کھول دیے تھے۔ چونڈہ (سیالکوٹ) کے مقام پر جنگ عظیم دوم کے بعد ٹینکوں کی سب سے بڑی جنگ لڑی جارہی تھی۔ دشمن نے چھ سو سے زائد ٹینکوں کو اس محاذ میں دھکیل دیا۔ اللہ کی مدد سے ہمارے شیر دل جوانوں نے چونڈہ کے مقام کو دشمنوں کے ٹینکوں کا قبرستان بنا دیا۔ شہر اقبال نے ایک اور نئی تاریخ رقم کردی جہاں ہمارے فوجی جوان جسم سے بارود باندھتے اور ٹینکوں کے نیچے لیٹ کر انہیں تباہ کردیتے اور شہید ہوکر اپنی اپنی مستقل زندگی پارہے تھے۔بھارتی فوجیوں نے پرُاَمن اور نہتے بے گناہ پاکستانیوں پر اندھا دھند بمباری کرکے آگ برسائی ۔6ستمبر سے 23ستمبر تک جاری رہنے والی اس جنگ میں پاک فضائیہ، بری فوج ، بحریہ اور پاکستانی قوم کو اپنی طاقت اور صلاحیت کا احساس ہوا ۔ ہماری غیور قوم نے ایسی ضرب لگائی کہ ہندو بنیا اقوام متحدہ میں جنگ بندی کی درخواست کرنے لگا۔ ہماری مٹھی بھر فوج کے غازیوں اور شہداء نے بدر و حنین کی یاد تازہ کرتے ہوئے بھارتی فوج کے غرور کو خاک میں ملا دیا۔ ہمارے شہادت کے جذبے سے سرشار فوجیوں نے دشمن کے ایسے پرخچے اڑائے کہ وہ مورچے ، سامان اور اسلحہ چھوڑ کر بھاگ پڑے۔ اس دوران ہماری فوج نے دشمن کے 1600مربع میل پر قبضہ کرلیا تھا۔ 1965ء کی جنگ میں ہماری فضائیہ نے بری فوج کی طرح فضا میں بھی حکمرانی کی۔ ہندوستانی ائیر فورس کے 117طیارے زمیں بوس کیے۔ پٹھان کوٹ ، جام پور، ہلواڑہ اور دیگر ہوائی اڈے روزانہ پاکستانی طیاروں کے گولوں کا نشانہ بنتے۔ بری اور فضائیہ فوج کی طرح ہماری بحریہ بھی پیچھے نہیں رہی۔ بحریہ فوج نے اپنے ساحلوں اور سمندروں کو نہ صرف محفوظ رکھا بلکہ ‘‘دوارکا‘‘ کے اہم قلعے کے تباہ کرکے ہندوستان کی کمر توڑ دی۔چھ ستمبر 1965کو پاکستانی قوم نے جس جرأت مندانہ انداز میں اپنے وطن پاکستان کا دفاع کیا اس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی۔ اسی کی یاد میں ہر سال 6ستمبر کو یوم دفاع منایا جاتا ہے ۔ اب ایک بار پھر یوم دفاع پاکستان منایا جارہا ہے مگر اس بار پہلے سے ذرا ہٹ کر یہ دن منایا جارہا ہے۔ پاک آرمی نے اس دن کو’’ہمیں پیار ہے پاکستان سے‘‘کے عنوان کے تحت منفرد انداز میں منانے کا اعلان کردیا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان کے ہر طبقے کے فرد نے پچھلے 70 سال میں بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں، جن میں ایک ریڑھی والے سے لے کر مسلح افواج کے جوان اور دیگر افراد بھی شامل ہیں۔پچھلے 15، 20 سال میں جتنی قربانیاں ہم نے دی ہیں، اتنی کسی اور ملک نے نہیں دیں، لہذا ہم نے سوچا کہ اس مرتبہ یوم دفاع منفرد انداز سے منایا جائے۔چھ ستمبر کو میڈیا اور عوامی نمائندے ہر شہید کے گھر جائیں اور انہیں احساس دلائیں کہ آپ کے شوہر، بھائی، باپ، بیٹے نے قربانی دی، اس طرح لوگوں میں احساس پیدا ہوگا۔ اس دن شاپنگ مال شہیدوں کی تصاویر سے سجائے جائیں گے اور بسوں، ویگنوں، ٹرکوں، پرائیویٹ گاڑیوں، ٹرینوں، اسٹیشنوں اور تمام ایئرپورٹس پر شہدا کی تصاویر لگائی جائیں گی۔میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ‘6 ستمبر کو ہمارا ہر شہید سب کو نظر آئے گا۔
آئیے آج ہم بھی اپنی ذمہ داری کاثبوت دیتے ہوئے وعدہ کریں کہ ملک و قوم سے غداری کرنے والوں کا کبھی ساتھ نہیں دیں گے۔ ہم بحیثیت پاکستانی اپنی فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہونگے۔ جولوگ پاک آرمی کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے گا ہم وہ آنکھ باہر نکال پھنکیں گے۔ ہم اپنی فوج کے ساتھ کاندھے سے کاندھا ملا کر کھڑے ہیں اور دشمن وطن کو بتا دیں گے کہ پاکستان کا ایک ایک فرد پاک آرمی ہے ۔ اپنے وطن کی حفاظت کی خاطر ملک کا بچہ بچہ اپنی جان قربان کرنے کو تیا رہے۔ اس اہم دن پر دعا ہے کہ اللہ میرے ملک اور میرے ملک کی فوج کو ہمیشہ کامیابی و کامرانی نصیب فرمائے۔ آمین ۔ پاک آرمی زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔