پیٹ پر چربی بڑھنا یا توند نکل آنا ایک ایسا مسئلہ ہے، جو زندگی کو خطرے میں بھی ڈال سکتا ہے۔
یہ کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو صرف دیکھنے میں ہی خراب معلوم ہوتی ہو بلکہ یہ آپ کی صحت کے لیے بھی خطرے کا ایک اشارہ ہے۔ پسلیوں کے آس پاس کی جلد ایک انچ سے زیادہ کھچنے لگے تو ہم اسے ’بیلی فیٹ‘ یا پیٹ کی چربی کہتے ہیں جو جلد کے نیچے ہی ہوتی ہے۔ یہ ہمارے اندرونی اعضا، جگر اور آنتوں کے آس پاس بھی جمع ہو جاتی ہے۔ پیٹ کے اہم اندرونی اعضا کے آس پاس جمع ہونے والی چربی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے۔ جلد کی چربی کے مقابلے میں آنت پر چربی زیادہ تیزی سے بنتی ہے اور اسی رفتار سے کم بھی ہوتی ہے۔ جب وزن بڑھتا ہے تو آنت پر سب سے پہلے چربی جمع ہوتی ہے لیکن صحت کے لیے یہ سب سے زیادہ خطرناک تصور کی جاتی ہے، تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ اس کو کم کرنا بھی بہت مشکل نہیں ہے۔
تو پھر ایسا کیا کریں جو ہمیں مشکل میں بھی نہ ڈالے اور ہم تھوڑی سی تبدیلی اپنی زندگیوں میں لاکر زیادہ مثبت نتائج حاصل کرسکیں۔ یہاں ہم آپ کو وہ آسان طریقے بتائیں گے، جن پر عمل کرکے آپ اپنے مقصد کو حاصل کرسکتے ہیں اور اسمارٹ نظر آسکتے ہیں۔
ورزش
پیدل چلنا ایک بہترین ورزش ہے۔ اس سے نا صرف کھایا پیا اچھی طرح ہضم ہو جاتا ہے بلکہ وزن بھی قابو میں رہتا ہے۔ اگر آپ ورزش نہیں کرتے اور محض غذائی احتیاط سے وزن گھٹانے کی فکر میں ہیں تو اس کے نتیجے میں آپ بے شک جسم تو گھٹا لیں گے لیکن لٹکا لٹکا گوشت، بے جان جسم، چہرے پر وقت سے پہلے جھریاں، آپ کا مقدر بن جائیں گی جبکہ پندرہ منٹ یا آدھا گھنٹہ روزانہ ہلکی پھلکی چہل قدمی آپ کے ڈھیلے ہوتے ہوئے عضلات کو برقرار رکھے گی۔
مٹھاس کو خدا حافظ
شکر اور اس سے بنی اشیا کا استعمال بند کرنا اگرچہ مشکل ہے لیکن اس سے پرہیز بہت ضروری ہے۔ سافٹ ڈرنکس بھی انہی میں شامل ہیں، جن میں وافر مقدار میں شکر پائی جاتی ہے۔ دوسری جانب شکر والے مشروبات میں تیل بھی موجود ہوتا ہے، جو پیٹ اور رانوں سمیت جسم میں کئی مقامات پر چربی بڑھاتا ہے۔
مسالوں کا مناسب استعمال
برصغیر پاک وہند کے مسالے جادوئی خواص رکھتے ہیں۔ دارچینی بلڈ پریشر اور شوگر میں مفید ہے تو ہلدی اینٹی آکسیڈنٹ اجزاء سے بھرپور ہے۔ کالی مرچ، دھنیا، ادرک اور میتھی کے فائدے بھی اب کسی سے ڈھکے چھپے نہیں رہے، ان سب کا مناسب استعمال آپ کے خون میں شکر کی مقدار اور موٹاپے کو کنٹرول میں رکھتا ہے۔
خوراک پر کنٹرول کے دوران ورزش جاری رکھنی چاہیے اور اس میں وقتاً فوقتاً اضافہ کرنا بہتر ہے، اس طرح نا صرف وزن میں کمی ہو گی بلکہ جتنا وزن کم کیا جائے گا، اسے قائم بھی رکھا جا سکے گا۔ موٹاپے کا علاج دواؤں کے ذریعے کچھ خاص کارگر ثابت نہیں ہوتا۔ موٹاپے کو کم کرنے کے لیے عادات میں نظم و ضبط خصوصاً خوراک پر کنٹرول کرنا لازمی ہے اور یہ انسان کو خود کرنا پڑتا ہے۔
نہار منہ لہسن کا استعمال
ہر صبح دیسی لہسن کے ایک یا دو جوّے کھانا بہت مفید ہوتا ہے۔ اگر لہسن کا جوّا چھیل کر اسے چمچے سے پیس کر کھایا جائے اورساتھ ہی اس پر لیموں کا پانی پی لیا جائے تو ایک جانب تو خون کی روانی بہتر ہوتی ہے اور دوسری جانب پیٹ کی چربی کم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
گوشت کھاتے رہیں
پیٹ کم کرنے کے لیے مکمل سبزی خور بننا درست نہیں کیونکہ گوشت میں موجود کچھ اہم اجزاء کا متبادل بھی صرف گوشت ہی ہے۔ اس لیے مرغی اور مچھلی کا استعمال زیادہ مناسب رہے گا۔
تازہ سبزیوں اور پھلوں کا استعمال
سبزیوں اور پھلوں کا استعمال بڑھانے سے پورے جسم کو فائدہ ہوتاہے، اس لیے ہر موسم کی سبزی اور پھل کو اپنی خوراک کا حصہ بنایئے۔ ان میں موجود وٹامن، معدنیات اور اینٹی آکسیڈنٹس آپ کو تروتازہ رکھتے ہوئے غذا کی کمی کو پورا کرتے ہیں اور روغنی غذاؤں سے دور رہ کر آپ اسمارٹ رہیں گے۔
سفید چاول سے اجتناب
سفید چاول کا استعمال کم کردیجئے، اس کی جگہ بھورا (براؤن)چاول زیادہ مفید رہے گا۔ اس کے علاوہ براؤن بریڈ، جو، اور دلیہ وغیرہ کو اپنی غذا کا حصہ بنائیے، جس سے فائبر کی کمی دور ہوگی اور دوسری جانب چربی گھلانے میں بھی مدد ملے گی۔
دن کی ابتداء لیموں کے رس سے
اپنے دن کی شروعات لیموں کے رس سے کیجئے، ایک گلاس نیم گرم پانی میں لیموں کا رس شامل کرکے چٹکی بھر نمک ڈالیے اور پی جائیے، اس کا روزانہ استعمال نا صرف آپ کے جسمانی افعال کو بہتر رکھتا ہے بلکہ بڑھے پیٹ کو رفتہ رفتہ کم بھی کرتا ہے۔
پانی کا زیادہ استعمال
اگر آپ کمر کی چوڑائی کم کرنے میں سنجیدہ ہیں تو زیادہ پانی پینا بھی اس کا ایک بہترین ٹوٹکا ہے، پانی خون میں شامل ہوکر سالماتی چربی کوگھلاتا ہے جب کہ زیادہ پانی پینے سے بدن کے زہریلے مرکبات خارج ہوتے رہتے ہیں۔