تحریر۔۔۔ حسیب اعجاز عاشرؔ
ایک خواب جسے تعبیر ملی کہ عمران خان پاکستان کے وزیراعظم بن گئے ایک خواب جسے ابھی شرمندہ تعبیر ہونا ہے کہ وہ ہے نئے پاکستان کی تکمیل ۔’’نئا پاکستان‘‘ وہ خواب ہے جس کی جستجو میں نسل نو گُم ہے ،اس پُرکشش نعرے کی فلک شگاف گونجیں دھرنوں میں ،جلسوں میں،ریلیوں میں ،تبصروں میں ،تجزیوں میں ، خبروں میں کئی برسوں سے سنائی دیتی آرہی ہیں۔نئا پاکستان کیسا ہوگا؟نیا پاکستان پُرانے پاکستان سے کیسے مختلف ہوگا؟بہت سے سوالات جن کے جوابات کے حصول کیلئے بہتر ہے کہ تحریک انصاف کی جانب سے پیش کئے گئے سو دن کے پلان اور منشور کے چیدہ چیدہ نکات پر روشنی ڈالی جائے تاکہ ’’نئے پاکستان‘‘کا تصور قدرے واضح ہو جائیگا ۔
کہا گیا کہ صحت کی بنیادی سہولیات میسر ہوں گی،انصاف کارڈ کا دائرہ کاربڑھایا جائیگا، ریونیو جنریشن کو بہتر بنایا جائیگا، کرپشن کا خاتمہ کیا جائیگا، سرمایہ کاری کیلئے مواقع فراہم کئے جائیں گے،شعبہ زراعت میں انقلاب برپا کیا جائیگا، خواتین کوتحفظ فراہم کیا جائیگا اور بااختیار بنایا جائیگا، پولیس میں سیاسی مداخلت کا خاتمہ ہوگا، جنوبی پنجاب کیلئے عملی اقدام کئے جائیں گے،ایک کروڑ نوکریاں دی جائیں گی، پچاس لاکھ گھر بے گھروں کو فراہم کئے جائیں گے، نیب کو خود مختار بنایا جائیگا، جوڈیشل ریفارمز کا بھی عہد کیا گیا،موثر خارجہ پالیسی تشکیل دی جائیگی،تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے ہر ممکنہ اقدام کیا جائیگا، ملک بھر کے اسکولوں، جامعات، ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز اور دینی مدارس میں اصلاحات متعارف کرائی جائیں گی،دہشت گردی سے ہر صورت نمٹا جائیگا،ڈیم کی تعمیرکی جائیگی۔
اگر یہی ہے نیا پاکستان تو میرے ضمیر کو میری خاموشی گوارہ نہیں ، اور میں قید خاموشی کی سلاخوں کو توڑ کر باآواز بلند یہ کہنا قومی فریضہ تصور کرتا ہوں کہ مخالفین کی مزاحمت،رکاوٹوں اور مشکلات کے باوجود حکومتی کاوشوں سے یہ سب کچھ تو پُرانے پاکستان میں بھی ایک تسلسل سے نظر آرہا تھا۔ باوجوداس کے کہ گزشتہ حکومت کو مفلوج کرنے کے لئے تمام حربے آزمائے گئے ،مگر کئی تاریخی کامیابیاں مقدر بنیں ،بہت ہی پُرآشوب دور تھا سرحد پار سے دہشت گردی پاکستان کے طول وعرض میں اپنے پنجے گاڑھ چکی تھی مگر موثر حکمت عملی سے امن بحال کیا گیا، کراچی کر رونقیں واپس آئیں۔پاکستان سٹاک ایکسچینج کی کارگردگی ایشیا میں پہلے اور دنیا کے چوتھے نمبر پر پہنچ چکی تھی، پاکستان دنیا کی پہلی دس تیزی سے ترقی کرتی معیشتوں میں شامل ہوگیا تھا،قطر سے گیس سے بھی سستی مائع گیس کی خریداری سے گیس کی قلت پر قابو پایا گیا،ملک بھر میں سی این جی گیس کی وافر دستیابی یقینی بنا دی گئی،ایل این جی ٹرمینل کی ریکارڈ مدت میں تکمیل،چین کی جانب سے 46ارب ڈالر کی تاریخی سرمایہ کاری، پرائم منسٹرز نیشنل ہیلتھ پروگرام، پرائم منسٹرز ایجوکیشن ریفارمز پروگرام، وزیراعظم یوتھ پروگرام، ملک بھر میں جدید ترین انفراسٹریکچر کی تعمیر،ڈالر کی قدر میں ریکارڈ کمی،وزیراعظم پاکستان نوازشریف نے مدبرانہ و دلیرانہ اندازوبیان میں اقوام متحدہ میں کشمیریوں کے لئے آواز بلند کر کے اپنے ناقدین کو بھی اپنا معترف کر لیا ۔ روس کے ساتھ سفارتی تعلقات میں تاریخ میں پہلی بار بہتری کے امکانات پیدا ہوئے،گیارہ ہزار میگا واٹ نیشنل گریڈ میں شامل کر کے لوڈشیڈنگ کا جن بوتل میں بند کر دیا گیا ، اداروں کی مختاری اس سے زیادہ اور کیا ہوگی کی اعلی عدلیہ ملک کے تین بار رہنے والے وزیراعظم رہنے والے کوبار بار نااہل قرار دے رہی ہے، وہ سو سے زائد نیب کی پیشیاں بھگت چکے ہیں،مفرور نہیں ہوئے قانون کی بالادستی کیلئے باخوشی پابند سلاسل ہیں
اگرحکومت پنجاب کی کارکردگی کا سرسری جائزہ لیا جائے تو ہرشعبہ پر خاطرخواہ توجہ دی گئی ۔ ’’وزیراعلیٰ خودکار روزگار اسکیم‘‘،کے تحت صرف چھ سالوں میں آٹھارہ لاکھ پچاس ہزار گھرانوں میں اُمید کی شمع جلائی گئی ،کم خواندہ نوجوانوں کیلئے ملازمتوں کی فراہمی کا پائلٹ منصوبہ متعارف کرایا گیا، ای روزگار کیلئے مفت ٹریننگ دی گئیں، ستاون ماہ میں ایک سو ستر ہسپتالوں کی مرمت و توسیع کی گئی ، سوسے زائد ہیپاٹائٹس کلینک فعال کئے گئے، تحصیل کی سطح پر پنتالیس ہسپتالوں کو تعمیر کیا گیا،تیس نئے ٹی ایچ کیوز ہسپتالوں میں 250ڈائلسیز مشینیں نصب کی گئی،پنجاب بھر کے ہسپتالوں میں دوہزار بیڈزسے زائد اضافہ کیا گیا،ہیلتھ انشورنس کاآغاز کیاگیا،فیصل آباد میں ایشیاکے سب سے بڑا چلڈرن ہسپتال کی تعمیر، ایشیا کے سب سے بڑے پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ اینڈ ریسرچ سنٹر کا قیام، پانچ لاکھ نابینا بچوں کی بصارت کی بحالی کیلئے ’’صبح نور کی ابتدا‘‘پروگرام کاآغاز کیا گیا، یہی وجہ ہے کہ پنجاب کے ہسپتالوں میں تیس فیصد سے زائد مریض دوسرے صوبوں سے آتے ہیں،
پنجاب بھر کے بھٹہ خشت کے 87ہزار بچوں کی چائلڈ لیبر سے بازیابی اور سکول میں داخلے دیئے گئے،سکولوں میں بچوں کی تعداد آٹھ ملین سے بڑھ کر تقریباً بائیس ملین ہو گئی، چودہ دانش سکولوں کا قیام، چھ ہزار سے زائد آئی ٹی لیب کا قیام، یونیورسٹی آف ایگریکلچرفیصل آباد سب کیمپس بورے والا کا قیام، بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان سب کیمپس کا قیام، ورلڈ بنک کی روپوٹ کے تمام اعدادوشمار کے مطابق صوبہ پنجاب کو رینکنگ میں دیگر صوبوں پر برتری حاصل رہی، ایک لاکھ پندرہ ہزار طلبا و طالبات میں لیپ ٹاپ فری فراہم کئے گئے، ’’زیور تعلیم منصوبہ‘‘متعارف کرایا گیا،یہی وجہ تھی کہ برطانیہ کے ماہر تعلیم مائیکل باربر نے پنجاب کے پرائمری سکول سسٹم کو بہترین قرار دیا۔
امن و امان کی صورتحال بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔پولیس کلچر میں پہلی بار ریفارمزمتعارف کرائی گئیں جس میں سپیشل پروٹیکشن یونٹ کا قیام، ایلیٹ پولیس ٹریننگ سکول میں توسیع، اسلحہ لائسنسز کی کمپیوٹرائزیشن، سی ٹی ڈی ڈیپارٹمنٹ کا قیام، پنجاب پولیس میں ڈیجیٹل سسٹم کا آغاز،کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم کا آغاز، پنجاب سیف سینیٹر اتھارٹی کی تشکیل، کریمینل ریکارٹ آفس کا قیام، پولیس سٹیشن ریکارٹ مینجمنٹ سسٹم، آپریشنل میڈیا سنٹر، آئی جی پی مانیٹرنگ سیل کا قیام، فرنٹ دیسک کا آغاز شامل ہیں۔سٹریٹ کرائم نہ ہونے کے برابر رہ چکے ہیں،خواتین کے تحفظ اور بااختیار بنانے کیلئے ایکٹ منظور کئے گئے جس پر عملدرآمد بھی کیا گیا جبکہ وی اے ڈبلیو سنٹرز کا قیام بھی عمل میں لایا گیا،پانی بحران سے نمٹنے کیلئے چاروں صوبوں کے اتفاق رائے سے واٹرپالیسی بنائی گئی یہ معاملہ 2003سے زیرالتوا تھا جسکے حل کا کریڈیٹ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو جاتا ہے ۔ ڈیموں کی تعمیر کے لئے کئی اہم پیش رفت بھی ہوئیں۔،شعبہ زراعت میں بھی انقلابی اقدامات کی فہرست بہت طویل ہے۔
اب ایک جائزہ ’’نئے پاکستان‘‘ کیلئے تحریک انصاف کی اب تک کی کارکردگی پر ۔پہلی پسپائی ،وزیرخارجہ کے اس بیان کو انڈیا نے رد کر دیا کہ انڈیا نے پاکستان کو بات کرنے کا پیغام بھیجا ہے،دوسری پسپائی، روایت سے ہٹ کر وزیراعظم پاکستان نے امریکی وزیر خارجہ کا فون وصول کیا اور تجزیہ کاروں کی تنقید میں زد میں آگئے۔تیسری پسپائی امریکہ نے دوسری بار پاکستان کے اس بیان کو رد کردیا کہ امریکہ نے پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ نہیں کیا،جس کے بعد وزیرخارجہ نے اس معاملے کو دفن کرنے کا عندیہ دے دیا، چوتھی پسپائی، برطانیہ سے اسحاق ڈار کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا جس پر انکار کا سامنا کرنا پڑا۔پانچویں پسپائی،میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیرداخلہ سے ڈار اور ایون فیلڈ کے حوالے سے بات ہوئی جسے نظرانداز کر دیا گیا۔
بات یہی ختم نہیں ہوتی۔حکومت پنجاب کی جانب سے جاری اشتہار پر پشتونوں کے تحفظات کو وزیرداخلہ جائز قرار دیتے ہوئے اشتہار کی بندش کا حکم صادر کرتے ہیں جسے ہوا میٰں اُڑا دیا جاتا ہے۔ صدر مملکت کی بے بسی اس بیان سے عیاں ہوتی ہے کہ ’’میرے منع کرنے کے باوجود مجھے پروٹوکول دیا گیا‘‘۔وزیراعلیٰ پنجاب کے پروٹوکول کی وجہ سے ایک معصومہ ہسپتال میں ڈاکٹروں کے لاپرواہی کے باعث دم توڑ دیتی ہے۔دعوے کے برعکس مختلف مواقع پر پروٹوکول کی خبروں نے سوالات اُٹھائے جا رہے ہیں۔ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے نے پولیس میں سیاسی مداخلت کے خاتمے کے نعرے کا پول کھول دیا ہے، جبکہ وزیراعظم تاحال اس پر خاموش ہیں۔وزیرداخلہ پنجاب کی غیرمناسب زبان کے سوشل میڈیاپر چرچے مگر وزیراعظم لاعلم رہے۔چھوٹی کابینہ کا نعرہ لگانے کے باوجود پنجاب کی کابینہ تقریباً چار درجن تک پہنچ چکی ہے۔منی بجٹ کے نام پر غریب عوام پر مہنگائی کا پہاڑ گرا دیا گیا ہے،جبکہ پٹرول کی قیمت میں بیس روپے کے اضافے کا بھی عندیہ دے دیا گیا ہے۔
نیا پاکستان تاحال اپنے وعدوں اور دعوؤں کے برعکس نظر آرہا ہے،تحریک انصاف کے مداحوں کی جانب سے بھی تنقید شروع ہے۔ تحریک انصاف کو اپنے فیصلوں پر نظرثانی کی اشد ضرورت ہے ۔عوام میں چند ہفتوں میں ہی مایوسی پھیل رہی ہے جو کہ قابل تشویش بات ہے۔وقت کا تقاضا ہے کہ غلط فیصلوں پر پارلیمنٹ میں اپوزیشن جمہوری انداز میں اپنا مضبوط مثبت کردار ادا کرے۔