میر افسر امان
پی ٹی آئی عمران خان کی حکومت کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی صاحب نے بھارت کو پاکستان میں دہشت گردی کرنے پر آئینہ دیکھا دیا۔اقوام متحدہ کی جرنل اسمبلی میں اپنی قومی زبان اردو میں خطاب کر کے عوام کی اُمنگوں کی ترجمانی بھی کی۔ پاکستان کی بیٹی حافظہ اور اعلی تعلیم یافتہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی، جس کو شیطان کبیر امریکاکی عدلیہ کے ایک یہودی جج نے بلا وجہ ۸۸ سال کی قید سنائی تھی۔اس فیصلہ کے موقعہ پر امریکا کے انصاف پسند دانشور نے کہا تھا کہ یہ سزا ڈاکٹر عافیہ کو نہیں دی گئی بلکہ امت مسلمہ کو دی گئی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے امریکہ کے سامنے اس کیس کو پیش کر پاکستانی عوام کے دل جیت لیے۔اس سے قبل سابقہ حکومت نے ڈاکٹر عافیہ کی والدہ سے وعدے کے باجود یہ کیس امریکا کے ساتھ نہیں اُٹھایا تھا۔بھارت کی دہشتگردی کو دنیا کے سامنے آشکار کرتے ہوئے شاہ محمدود قریشی نے کہا کہ گلبھوشن یادیو بھارت جاسوس، حاضر بھارتی نیوی کا کمانڈر ہے۔ گلبھوشن نے اپنے بیان میں اس بات کا عتراف کیا کہ اس نے پاکستان میں دہشت گردی کی پلانئنگ کی۔ بھارت نے اس دہشت گردی کی فنڈنگ کی۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ میں اپنی تقریر میں کہا ،پاکستان کے عوام پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر بھارت کی ایما پر دہشت گردی کو کبھی بھی نہیں بھولیں گے۔ جس میں معصوم بچوں سمیت ۱۵۰؍ لوگ دہشت گردی کا نشانہ بنے تھے۔ انہوں نے بلوچستان میں مستونگ کے مقام پر الیکشن کے دوران بھارتی دہشت گردی کو بیان کرتے ہوئے کہ وہاں بھی۱۶۰؍ بے گناہ پاکستانی شہریوں کو دہشت کا نشانہ بنایا گیا۔ بھارت میں سمجھوتہ ایکپریش کی دہشت گردی میں بے شمار پاکستانی دہشت کا شکار بنے۔ سمجھوتہ ایکپریس کے دہشت گرد اب بھی بھارت میں آزادانہ گھوم پھر رہے ہیں۔ ان کو قانون کے شکنجے میں کیوں نہیں کسا گیا۔ کیا پاکستان کے عوام اپنے سیکڑوں شہیدوں کو بھول سکتے ہیں نہیں ہر گز نہیں؟
صاحبو! دوسری طرف بھارت کی وزیر داخلہ پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگاتی ہیں۔بھارت اور دنیا کو معلوم ہونا چاہیے کہ دہشت گردی کی جنگ ،جو پاکستان پر مسلط کی گئی ہے اس میں پاکستان کے ۷۰ ہزار شہری اور پاکستانی فوجی شہید ہوئے ہیں۔الٹا دہشت گردی کا الزام پاکستان پر تھونپا جا رہاہے۔بھارت کے اس سفید جھوٹ کو کوئی ماننے کے لیے تیار نہیں۔بھارتی وزیر خارجہ جس ممبئی حملہ کا الزام پاکستان پر لگایا اس کی تردید میں کئی غیر جاندار لکھاریوں نے کتابیں بھی لکھیں ہیں ۔جن میں حقائق کی بنیاد پر واضع کیا گیا ہے کہ بھارت کا خود ساختہ گھڑا ہوا ڈرامہ ہے۔ بھارت اس کے عینی شاہد اپنے پولیس آفیسر بھہمت کرکرے کو قتل کر دیا۔ بھارت اس دہشت گردی کا پاکستان پر الازم لگا کر وہ کشمیر کے مظالم سے دنیا کی نظریں ہٹانا چاہتا ہے۔ دوسری طرف بھارت کے کئی دانشور لکھتے ہیں کہ کشمیر بھارت کے ہاتھوں سے نکل چکا ہے۔ ابھی کل ہی بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ودری کرتے ہوئے بھاتی فوجوں نے آزاد کشمیر کے وزیر اعظم کے ہیلی کاپٹر پر فائرنگ کی گئی۔پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کا مسئلہ ۷۰ سال سے حل طلب ہے۔اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر کشمیرمیں استصواب رائے کی قرارداد یں اب بھی موجود ہیں۔کشمیری ۷۰ سال سے بھارتی قبضے کے خلاف جد وجہد کر رہے ہیں۔بھارت اپنی آٹھ لاکھ فوج کے ذریعے کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ممنوعہ پیلٹ گنوں سے کشمیری کو اندھا کیا جا رہا ہے۔ گھر گھر تلاشی کے نام پر روزانہ کی بنیاد پر کشمیریوں کو تہہ تیخ کیا جا رہا ہے۔شہید کشمیری کی لاش کو زنجیروں میں باندھ کر سڑک پر گھسیٹا جا رہا ہے۔ فوجی گاڑی کے بونٹ پر کشمیری کو باندھ کر شہر میں گھمایا کیا۔ تاکہ مظلوم کشمیریوں کے پتھر بھارت فوجی سورماؤں کو نہ لگیں ،اس مجبورباندھے ہوئے کشمیری کو لگیں۔ظلم کی انتہا کر دی گئی۔ دونوں طرف اقوام متحدہ کے آبزرورز موجود ہیں جوبھارت کی طرف سے ایل او سی کی خلاف دردیاں اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی کمیشن برائے انسانی حقوق کی رپورٹ بھی اقوام متحدہ کے سامنے ہے۔ جس میں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف دردیوں کی نشان دہی کی گئی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ سے درخواست کرتا ہے کہ کشمیر پر ایک غیر جانبدار فیکٹ فائنڈینگ کمیشن بنائے تو بھارت کی انسانی بنیادی حقوق کی خلاف دردیوں کی تحقیق کرے ۔ جسے بھارت اور پاکستان دونوں کی حمایت حاصل ہو۔ بھارت کشمیر میں مظالم کو چھپانے کے لیے آئے روزایل او سی پر بلا اشتعال بڑی توپوں سے بم برسا کر سیکڑوں بے گناہ سرحد پر رہنے والوں کو دہشت گردی سے شہید کر رہا ہے۔ بھارت نے وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان کے خط کے جواب میں بات چیت کا وعدہ کیا مگر اپنی سیاسی مجبوریوں کی وجہ بات چیت کرنے کے وعدے سے پھر گئے۔ بھارت نے بات جیت کے ذریعے کشمیر کا تنازعہ حل کرنے کا ایک اور موقعہ گنوا دیا۔ بھارت پاکستان کو جنگ کے دھمکیاں دے رہا ہے۔ہم بھارت پر واضع کر دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان اپنے اُوپر ٹھونسی گئی جنگ کا بھر پور طریقے سے جواب دے گا۔ بھارت کی طرف سے معدود جنگ ہو، سرجیکل اسٹرائیک یا بھر پور جنگ ہو پاکستان قوم اور فوج اس کے لیے تیار ہے۔بھارت کو منی کی کھانی پڑے گی۔پاکستان بار بار کہہ چکا ہے کہ جنگ کسی بھی مسئلہ کا حل
نہیں ہوا کرتی۔پاکستان کی مذاکرات کی دعوت کو پاکستان کی کمزوری نہ سمجھا جائے۔سکھوں اور کشمیریوں نے بھارت کی وزیر خارجہ کی تقریر کے موقعہ پر اقوام متحدہ کے باہر مظاہرہ بھی کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کو تنہاکرنے والی قوتیں غالب ہوتی نظر آرہی ہیں۔ ہم افغان مہاجرین کی جلد واپسی چاہتے ہیں۔ افغانستان میں داعش کی موجودگی پر ہمیں تشویش ہے۔پاک فوج نے دنیا کا سب سے بڑا آپریشن کر کے دہشت گردی کو ختم کرنے میں کامیابی حاصل کی۔پاکستان نے دہشت گردی کی جنگ میں دنیا میں سب سے زیادہ نقصان برداشت کیا۔ اس موقعہ پر او آئی سی اجلاس بھی منعقد کیا گیا جس میں توہین آمیز خاکوں اور اسلام مخالف سرگرمیوں کو فوراً ختم کرنے اورکشمیریوں کے حق میں بھی قرارداد منظور کی گئی۔
صاحبو! پاکستانی الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا میں شاہ محمود قریشی وزیر خارجہ کے جرأتمندانہ خطاب پر تعریف کی گئی۔ کشمیر کی نمائیدہ مشعال ملک نے کہا کہ پاکستانی وزہر خارجہ نے اقوام متحدہ میں کشمیر کے مظالم کو اُجاگر کر کے کشمیریوں کے دل جیت لیے۔کشمیر کے مسئلہ کو اسی طرح دنیا میں پیش کیا جائے۔بے شک وزیر خارجہ نے کشمیر کے مسئلہ کو صحیح تناطر میں پیش کیا گیا جس سے مقبوضہ کشمیر میں بھارت دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور اپنی جانیں قربان کرنے والے کشمیریوں کو حوصلہ ملے گا۔ دوسری طرف وزیر خارجہ نے گلبھوشن یادیو بھارتی جاسوس کی سرگرمیوں کو بھی قوام متحدہ میں بیان کیا گیا۔ سابق حکومت کو گلبھوشن بھارتی جاسوس کا نام تک لینا بھی گوارہ نہیں تھا۔ بھارت کی جنگ کے دھمکی پر بھی جرأتمندانہ مؤقف کو بھی پاکستانی عوام کے طرف سے سرایا گیا۔بھارت کی کھلی دھمکیوں اور سابقہ حکومت کے معذرتانہ رویہ کے خلاف عمران حکومت کے وزیر خارجہ نے مناسب زبان میں بھارت کو جواب دیا بلکہ شاہ محمود قریشی نے جرنل اسمبلی میں بھارت کو آئینہ دیکھا دیا۔جس سے پاکستانی عوام خوش ہیں۔پاکستانی وزیرخارجہ مبارک باد کے مستحق ہیں۔یہ تبدیلی نہیں تو کیا ہے؟