ٹھٹھہ(رپورٹ حمید چنڈ) کمشنر حیدرآباد محمد عباس بلوچ نے کہا ہے کہ ضلع ٹھٹھہ سندھ بھر میں نمایاں حیثیت
رکھتا ہے اور اس کی ایک قدیمی تاریخ ہے یہی سبب ہے کہ مغل شہنشاہ نے بھی یہاں بادشاہی مسجد قائم کی اسی طرح اس ضلع کو باب الاسلام کا لقب بھی خاصل ہے۔ قدیم زمانے میں اس ضلع میں کئی درسگاہیں جبکہ آثار قدیمہ، تاریخی تفریحی مقامات اورصنعتی اور تجارتی لحاظ سے بھی بڑی اہمیت کا حامل رہا ہے لیکن افسوس کہ اس ضلع کوجو ترقی ملنا چاہیے تھی وہ نہيں مل سکی۔ ان خیالات کا اظہار آج انہو نے دربار ہال مکلی میں ایک اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنرٹھٹھہ محمد نواز سوہو، ڈاکٹر مشہور عالم شاہ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ون عمران الحسن،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ٹو اقبال حسین جھڈان، ڈی ایچ او ڈاکٹر خدا بخش میمن، سول سرجن سول ہسپتال مکلی ڈاکٹر لال میر شاہ شیرازی، سپرنٹنڈنگ انجنیئر ورکس سروسز کے علاوہ تعلیم، صحت، ایریگیشن، فاریسٹ، انفارمیشن، پبلک ہیلتھ، روڈس، ڈرینیج و دیگر مختلف محکموں کے افسران بھی موجود تھے۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈویزنل کمشنر نے متعلقہ محکموں کے افسران کو ہدایت کی کہ وہ کینجھر جھیل پر عوام باالخصوص تفریحی کیلئےآنے والے سیاحوں کو مطلوبہ سہولیات کے فراہمی کیلئے مؤثر انتظامت کریں۔ اجلاس کوڈپٹی کمشنر محمد نواز سوہو کی جانب سے ضلع میں جاری و مکمل ترقیاتی منصوبوں، واٹرکمیشن کے احکامات کی روشنی میں کارکردگی، تعلیم، صحت اور میونسپل سہولیات کے علاوہ
ضلع کی تاریخ اور ثقافت کے متعلق تفصیلی آگہی دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ عوام کو مطلوبہ بنیادی سہولیات باالخصوص تعلیم کے فروغ اور صحت کی بہترسہولیات کی فراہمی کیلئے دن رات کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ضلعی افسران پرذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ نیک نیتی اور سچائی سے ضلع کو ترقی دلوانے کیلئے اپنابھرپور کردار ادا کریں۔ قبل ازیں ڈویزنل کمشنر محمد عباس بلوچ نے سول ہسپتال مکلی کے مختلف شعبہ جات کا دورا کرکے صورتحال کا جائزہ لیا اور بچون کو حفاظتی ٹیکالگواکر 15- تا 27- اکتوبر 2018ء تک شروع ہونے والی حسرہ سے بچاء کی مہم کا باقادہ افتتاح بھی کیا۔ بعد ازیں ان کی قیادت میں سول ہسپتال تا جیمخانہ مکلی تک ایک شاندار آگہی ریلی بھی نکالی گئی۔ اس موقع پر انہوں نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ خسرہ ایک خطرناک مرض ہے جس کے مکمل خاتمے کیلئے کوشاں ہیں۔ انہوں نے سیاسی، سماجی رہنماؤں، سول سوسائٹی اور میڈیا کے نمائندوں سے اپیل کی کہ وہ خسرہ سے بچاء کی مہم میں آگے آئیں اور اپنا نمایاں کردار ادا کریں تاکہ مہم کوکامیاب بنایا جا سکے۔ اس موقع اس موقع پر انہو نے صحافی کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سندھ یونیورسٹی کیمپس کیلئے مختص زمین جلد الاٹ کی جائے گی جبکہ میڈیکل کالج کےقیام کیلئے بھی کوششیں کی جا رہی ہیں تاکہ یہاں کے نوجوان کراچی اور حیدرآباد کارخ کرنے کے بجائے اپنے ہی ضلع میں میڈیکل کے شعبہ میں آسانی سے بہتر تعلیم حاصل کرسکیں۔ بعد ازاں ڈویزنل کمشنر نے آئی بی اے سینٹر، مکلی کے تاریخی قبرستان، شاہجھان مسجد اور کینجھر جھیل کا دورا بھی کیا۔