ٹھٹھہ(ضمید چنڈ) ڈپٹی کمشنر محمد نواز سوہو نے کہا ہے کہ ٹھٹھہ سندھ کا قدیمی
اور پرامن ضلع ہونے کے ساتھ ساتھ ماضی میں علم و ادب کا مرکز بھی رہا ہے
یہاں دہشتگردی، ٹارگیٹ کلنگ اور مذہبی فسادات کا کوئی بھی غنصر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضلع ٹھٹھہ کی ہزاروں سال پرانی تاریخ اور ماضی میں ٹھٹھہ
سندھ کی تختگاہ رہنے کے ساتھ ساتھ اسلام کی ابتدا بھی یہاں سے ہوئے یہی
سبب ہے کہ ٹھٹھہ کو باب الاسلام کا لقب بھی حاصل ہے۔ ان خیالات کا اظہار
انہوں نے آج دربار ہال مکلی میں محمد دائود کی قیادت میں نیشنل مینیجمنٹ
کالج لاہور سے مطعالتی دورے پر آئے ہوئے سینیئر مینیجمنٹ ونگ کے افسران
کے وفد کو ضلع ٹھٹھہ کی تاریخ، ثقافت، ترقیاتی منصوبوں، تعلیم، صحت و
دیگر امور پر تفصیلی بریفن\\ک دیتے ہوئے کیا۔ ڈپٹی کمشنر نے وفد کو بتایا
کہ ضلع ٹھٹھہ میں کیٹی بندر، شاہ بندر اور دیبل بندر جیسی بڑی بندر گاہیں
اور کاروباری مرکز اہمیت کے حامل رہے ہیں۔ اس کے علاوہ یورپ اور ایشیا کے
ممالک کا کاروبار بھی یہیں سے ہوتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی ثقافت
اجرک، لونگھی، سوسی، سندھی ٹوپی اور گج بھی یہاں کے کاروبار میں شامل
تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹھٹھہ عظیم بزرگ ہستیوں کا شہر ہے جس میں جام
نظام الدین سموں عرف جام نندو، مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی، شاہ مراد شیرازی،
عبداللہ شاہ اصحابی، شاہ گوہر گنج، شاہ مسکین، شاہ کمال، ابراہیم شاہ،
پیر پٹھو، جمیل شاہ داتار گرناری و دیگر شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں
تاریخی مغل دور کی شاہجہان مسجد، دبگیر مسجد، سونڈا قبرستان، بھمبھور،
کینجھر و ہالیجی جھیل اور تاریخی مکلی قبرسان تاریخ کے انمول اور حیرت
انگیز مقامات موجود ہیں جبکہ ماضی میں تعلیمی اور مذہبی لحاظ سے یہاں
1200 مدرسے اور 400 یونیورسٹیاں قائم تھیں، یہاں دنیا کے مختلف ممالک سے
علم کے پیاسے آکر دینی اور دنیاوی تعلیم حاصل کرتے تھے۔ ڈپٹی مکشنر نے
آئے ہوئے مہمانوں کو ضلع میں ترقیاتی منصوبوں کے متعلق آگہی دیتے ہوئے
بتایا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ضلع کے ترقی اور عوامی فلاح و بہبود
پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے تاکہ عوام کو مطلوبہ بنیادی سہولیات فراہم ہو
سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ ضلع میں تعلیم کے فروغ کیلئے بھی مؤثر اقدامات
اٹھائے جا رہے ہیں اور اس ضمن میں بند اسکولوں کو کھول کر انہیں فعال
بنانے کے ساتھ ساتھ انرولمنٹ بڑھانے کیلئے کوششیں کی جا رہی ہیں جبکہ صحت
کے شعبہ میں بہتری کیلئے بھی اقدامات اٹھائی جا رہے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر نے
وفد کو مزید بتایا کہ ٹھٹھہ ضلع قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اور یہاں کا
پتھر تمام زیادہ قیمتی ہے جبکہ سرکار کو نکلنے والے پتھر سے تمام کم ریٹ
ملتا ہے جس پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ وفد کی جانب سے کئے گئے سوال کے
جواب میں ڈپٹی کمشنر محمد نواز سوہو نے کہا کہ اس ضلع کا اہم مسئلا گٹکہ،
مین پڑی اور گچا شراب استعمال کرنا ہے جس کے باعث یہاں کے نوجوانوں میں
کینسر کا مرض پیدا ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گٹکہ، مین پڑی اور گچا
شراب کی روکتھام کیلئے پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے مؤثر اقدامات کئے
جا رہے ہیں اور یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ جو بچے اسکول نہیں جا رہے ہیں وہ
گٹکہ استعمال کرتے ہیں اس لئے والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو اسکول
میں زیادہ سے زیادہ داخل کروائیں تاکہ وہ اس قسم کی سرگرمیوں سے محفوظ ہو
سکیں۔ اس موقع پر وفد کی جانب سے بریفنگ اور تعاون پر ڈپٹی کمشنر کا
شکریہ ادا کیا اور ادارے کی جانب سے انہیں شیلڈ بھی پیش کی گئی۔ بعد ازیں
وفد نے سندھ یونیورسٹی کیمپس کا دورا کیا اس موقع پر پرو وائس چانسلر
پروفیسر ڈاکٹر سرفراز حسین سولنگی نے مختلف امور کے متعلق آگہی دی۔ بعد
ازیں وفد مکلی قبرستان، شاہجہان مسجد، کینجھر جھیل و دیگر تاریخی مقامات
کے دورے کیلئے روانہ ہو گیا۔